اسلام آباد(ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وائٹ کالر کرائم کے ذریعے ترقی پذیر ممالک سے سالانہ 1 کھرب ڈالر غیر قانونی طور پر ترقی یافتہ ملکوں میں منتقل ہو جاتے ہیں‘امیر ممالک غریب ممالک سے لوٹی گئی رقم فوری واپس کریں ‘ ترقی پذیر ممالک کو رقوم کی واپسی کیلئے قوانین بننے چاہئیں ‘غریب اور ترقی پذیر ملکوں سے دولت کی غیر قانونی منتقلی کو فوری طور پر روکا جائے۔
مالیاتی جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لئے بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے‘دنیا میں بڑھتی غربت سے عالمی امن کو بھی خطرہ ہے، موجودہ عالمی نظام میں سرمایے کی غیر منصفانہ تقسیم بڑا مسئلہ ہے اور زیادہ تر دولت دنیا کے 26 امیر ترین افراد کے ہاتھوں میں مرکوز ہے۔ملٹی نیشنل کمپنیاں ہر سال پانچ سے چھ سو ارب ڈالر کی ٹیکس چوری کرتی ہیں‘ہماری حکومت کو کرپشن کے خاتمے کا مینڈیٹ ملا ہے۔
جمعرات کو نیویارک میں بین الاقوامی مالیاتی احتساب اور شفافیت اور سالمیت (ایف اے سی ٹی آئی) کے حوالے سے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطح پینل کی عبوری رپورٹ کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ رقوم کی غیر قانونی منتقلی کے حوالے سے رپورٹ میں جو اعداد و شمار کئے گئے ہیں حیران کن ہیں‘ ہر سال ایک کھرب ڈالر وائٹ کالر جرائم کرنے والوں کے ذریعے منتقل کئے جاتے ہیں۔
20 سے 40 ارب ڈالر کرپٹ وائٹ کالر جرائم کرنے والوں کے ذریعے رشوت کی صورت میں وصول کئے جاتے ہیں جبکہ 7 کھرب ڈالر کی رقم محفوظ پناہ گاہوں میں رکھی جاتی ہے ‘ وزیراعظم نے کہا کہ غریب اور ترقی پذیر ملکوں سے دولت کی غیر قانونی منتقلی کو فوری طور پر روکا جائے اور بین الاقوامی برادری کو اس سلسلے میں جامع حکمت عملی وضع کرنا ہو گی۔
اس سلسلے میں وزیراعظم نے 9 تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پہلی تجویز یہ ہے کہ ترقی پذیر ممالک سے چوری کئے گئے اثاثوں اور رشوت اور جرائم سے حاصل کی جانے والی رقم فوری طور پر واپس کی جائے اور ایسے ممالک جہاں جرائم اور کرپشن کی رقم محفوظ کی گئی ہے وہاں کے حکام اپنے مالیاتی اداروں کے خلاف کارروائی کریں جو کہ اس طرح کی رقوم اور اثاثوں کو محفوظ کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ کرپشن اور رشوت میں سہولت فراہم کرنے والوں کی کڑی نگرانی اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ اس کے علاوہ اس کے علاوہ غیر ملکی کمپنیوں کے ”بینیفیشیل اونرشپ“ سے متاثرہ اور دلچسپی رکھنے والی حکومتوں کو فوری طور پر آگاہ کیا جائے۔
انہوں نے تجویز دی کہ ملٹی نیشنل کارپوریشنز کو ٹیکس سے بچنے کے لئے ٹیکس چوروں کی جنت میں جانے کا موقع نہیں دینا چاہیے۔ رقوم کی ڈیجیٹل منتقلی پر ٹیکس وہاں وصول کیا جائے جہاں سے یہ ریونیو حاصل ہوتا ہے نہ کہ کہیں اور۔غیر منصفانہ سرمایہ کاری معاہدوں کو منصفانہ بنانا ہو گا اور سرمایہ کاری معاہدوں کے تصفیے کے حوالے سے شفاف نظام وضع کرنا ہو گا۔
غیر قانونی طور پر رقوم کی منتقلی پر کنٹرول اور اس کی نگرانی کے لئے تمام سرکاری و غیر سرکاری باڈیز میں دلچسپی رکھنے والے ممالک کو شامل کیا جائے۔
اقوام متحدہ کو رقوم کی غیر قانونی منتقلی سے متعلقہ مختلف سرکاری و غیر سرکاری باڈیز کے کام کو مربوط بنانے اور اس کی نگرانی کے لئے میکنزم وضع کرنا چاہیے۔وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے جو اقدامات تجویز کئے ہیں، ان پر عمل نہ کرنے سے امیر اور غریب کے مابین فرق بڑھتا جائے گا اور یہ خلیج بڑھتی رہی تو ترقی پذیر ممالک مزید مالی مشکلات کا شکار ہو جائیں گے۔