• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پنجاب اسمبلی نے جمعرات کے روز شادی بیاہ کے موقع پر منعقد کی جانے والی تقریبات کے حوالے سے ایک ترمیمی بل منظور کیا ہے جس کے تحت شادی ہالوں اور ہوٹلوں کے بعد گھروں میں بھی ون ڈش کی پابندی ضروری قرار دی گئی ہے جبکہ یہ تقریبات 10بجے رات تک ختم کرنے اور آرائشی و زیبائشی روشنیاں لگانے اور جہیز کے سامان کی نمائش کرنے کی بھی ممانعت کر دی گئی ہے ۔ جہاں تک شادیوں پر امراء اور متمول طبقے کی طرف سے اندھا دھند خرچ کرنے اور نمود و نمائش کے ذریعے اپنی دولت کا اظہار کرنے کا تعلق ہے تو کوئی بھی صحیح الفکر انسان اس کی حمایت نہیں کر سکتا اس تناظر میں ون ڈش کی پابندی معاشرے کے درمیانے اور پسماندہ طبقے کو ریلیف دینے کیلئے یقیناً ایک قابل تعریف اقدام ہے جہیز پر اٹھنے والے بے محابا اخراجات بھی اسی ذیل میں آتے ہیں لیکن اس کے بعض دوسرے پہلو بھی ہیں جن کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے اول یہ ہے کہ آخر حکومت مختلف حیلوں اور بہانوں سے کب تک اپنے شہریوں کی شخصی زندگی اور نجی معاملات میں مداخلت کرتی رہے گی دوم یہ کہ ہمارے معاشرے میں صدیوں سے شادیوں پر آنے والے مہمانوں کو بڑے تزک احتشام سے انواع و اقسام کے کھانے پیش کرنے کی روایت موجود ہے اور جن شادیوں پر اس حوالے سے غیر معمولی اہتمام کیا جاتا تھا انہیں برس ہا برس تک یاد رکھا جاتا تھا لیکن اب دور جدید میں اس صورتحال میں یہ تبدیلی آئی ہے کہ ہوٹلوں اور شادی ہالوں نے اپنے اخراجات تو بہت بڑھا دیئے ہیں ٹیکس بھی صارفین کی جانب منتقل کر دیئے ہیں لیکن کھانوں کی تعداد اور معیار میں مسلسل گراوٹ اور پستی آتی جا رہی ہے۔ اس پس منظر میں اگر حکومت عوام کی معاشرتی روایات کو برقرار رکھے اور انہیں ریلیف دینے کے دونوں پہلوئوں کے تحفظ کا اہتمام کرے یہ زیادہ قابل تحسین ہو گا۔
تازہ ترین