• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت کا ایک حلقہ سیاستدانوں اور فوج کو لڑانا چاہتا ہے، فضل الرحمٰن

سکھر (بیورو رپورٹ) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ سیاستدان اسٹیبلشمنٹ اور فوج سے بات کرنے سے انکار نہیں کرتے، حکومت کا ایک حلقہ سیاستدانوں اور فوج کو آپس میں لڑانا چاہتا ہے، ایسا نہیں کہ ہم ملک کی ضرورت و حساسیت کو نہیں سمجھتے، وہ غیر ذمہ دار لوگ ہیں جو بات کررہے ہیں، ماحول جذباتی ہوجاتا ہے تو پھر معقول بات کرنا جرم ہوجاتا ہے، فرقہ واریت نہیں ہونی چاہیے، پیار سے اکٹھے ہوتے رہیں، جب بھی آپ بلائیں گے تو ہم بڑے پیار سے اکٹھے ہوجائیں گے، لیکن ریاست اتنی کمزور ہے کہ اتنی محنت اور اتفاق رائے کے بعد یکدم ایک آدمی آتا ہے اور وہ ابو بکر صدیق کے بارے میں ہرزہ سرائی کرتا ہے۔

وہ سکھر میں صوبائی رہنماؤں کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ہمیں بتایا گیا کہا کہ گلگت بلتستان کے بارے میں کچھ فیصلے کرنے ہیں، آپ کو اعتماد میں لینا چاہتے ہیں، اقوام متحدہ کا چارٹر قوموں کو اس کی آزادی کے لئے لڑنے کا حق دیتا ہے، آج اپنی آزادی کی جنگ لڑنا بھی دہشتگردی قرار دیا جارہا ہے، اگر امریکی فوجیں افغانستان میں اترتی ہیں، قبضہ کرتی ہے تو اپنی سرزمین کی آزادی کے لئے لڑنے والوں کو دہشتگرد کہا جاتا ہے، عراق پر امریکی فوج قبضہ کرتی ہے، قبضہ کرنے کی جو وجہ بتائی وہ جھوٹ ثابت ہوئی۔

پوری دنیا کے سامنے امریکا کا جھوٹ سامنے آیا، وہاں کی قوم اپنی آزادی کی جنگ لڑتی ہے تو وہ دہشتگرد کہلاتی ہے، آزادی کی جنگ لڑتے ہیں تو انہیں دہشتگرد کہا جاتا ہے۔

فلسطین پر لاتعداد قرار دادیں موجود ہیں مگر فلسطینیوں کیخلاف اسرائیلیوں کو حق دیا جارہا ہے، فلسطین کی سرزمین پر قبضہ کرکے فلسطینیوں کو دہشتگرد قرار دیا جارہا ہے، کشمیری مسلمانوں پر 70سال سے ظلم ہورہا ہے، ایک زمانے سے جنگ لڑ رہے ہیں۔

تازہ ترین