• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’اخبار ‘ ‘ خبروں کا ذخیرہ اور دنیا بھر کی معلومات سے آشنا کرنے کا اہم ذریعہ ہوتے ہیں ۔کئی سال پہلے ہرگھر میں ناشتے کی میز پر یہ اخبار لازمی ہوتا ۔ناشتے کے ساتھ ساتھ اخبار کا مطالعہ بھی کیا جاتا۔ بڑے بوڑھے اپنے دن کا آغاز اس کو پڑھ کر کرتے تھے ۔صبح سویرے اس کے آنے کا انتظار بہت شدت سے کیا جاتا تھا ۔گھر کے بزرگ اگرپڑھ نہیں سکتے تو گھر کے بچے انہیں اخبار پڑھ کے سناتے تھے۔ اُس وقت نوجوانوں کو بھی اس کو پڑھنے کاشوق تھا۔ بچے اپنی دل چسپی کی چیز تلا ش کرتے تھے ۔خواتین ،پکوان کی تراکیب ،گھر کی آرائش ،سلائی کڑھائی کے طریقے اور دیگر دل چسپی کی چیز پڑھا کرتی تھیں ،مگرپھر وقت نے کروٹ لی۔ دیگر چیزوں کی طر ح پڑھنے کے طور طر یقے بھی بدل گئے ۔

ہر چیز سمٹ کر انگلیوں کی چند حرکات میں تبدیل ہو گئی ۔ لوگ اخبار موبائل فونز اور کمپیوٹر پر پڑھنے لگے ۔وقت اور آگے بڑھا ،سوشل میڈیا نے ایسا رنگ جمایاکہ اب ہر خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل جاتی ہے ،جس کی وجہ سے لوگوں نے اخبار کا مطالعہ کرنا کم کردیا ۔لیکن ابھی کچھ لوگ ایسے ہیں جو اخبار بینی کا شوق رکھتے ہیں اور باقاعدگی سے پڑھتے بھی ہیں ،ان کے دن کا آغاز آج بھی اخبار پڑھ کر ہی ہو تا ہے ،البتہ نسل نو اخبار کی اہمیت سے زیادہ آگا ہ نہیں۔ وہ اپنا زیادہ وقت سوشل میڈیا پر گزارتی ہے، جب کہ سوشل میڈیا پر خبر کی وہ اہمیت نہیں ہوتی جو اخبار میں ہوتی ہے ۔اخبار کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔

دنیا میں سب سے پہلا اخبار’’ایکٹا دیورنا (Acta Diurna) روم 59 BC میں اورپہلا ویکلی اخبار’’ ریلیشن‘‘ (Relation) 1605 ء میں شائع ہوا ۔ آج بھی مغربی ممالک میں اخبارکی اہمیت ہے ۔ آج بھی اخبار ی خبروں پر یقین کرتے ہیں۔ اخبار کے مطالعے کے رجحان کو مزید فروغ دینے کے لیےآل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی (اے پی این ایس )کی جانب سےگزشتہ سال 25 ستمبر کو ’’نیشنل ریڈنگ نیوز پیپر ڈے ‘‘ منانے کا اعلان کیا گیا تھا ۔ 

اس دن کا انتخاب 25 ستمبر 1690ء کو امریکا سے شائع ہونے والے پہلے ’’ملٹی پیپر اخبار‘‘ (publick occurrences) کی اشاعت کی مناسبت سے کیا گیا تھا ۔اس دن کومنانے کا مقصد نوجوانوں میں مطالعہ اور اخبار بینی کے رجحان میں اضافہ کرنا اور ان کو اس جانب راغب کرنا ہے ۔اس دن کے حوالے سے ہم نے ملک کے چند نامور لوگوں سے ان کے خیالات جاننے کی کوشش کی، اس بارے میں ان کی رائے اور نظر یات نذر قارئین ہیں۔

فرزانہ باری

ہیومن رائٹ ایکٹوسٹ ،فرزانہ باری کا کہنا ہے کہ مشاہدے سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ اب خرید کر اخبار پڑھنےکا رجحان مرد اور خواتین دنوں میں کافی حد تک کم ہو گیا ہے ،کیوں کہ جدید دور میں ہر چیز صرف ایک بٹن کی دوری پر ہے ، اب زیادہ تر لوگ اخبارانٹر نیٹ پر پڑھ لیتے ہیں ۔ گرچہ اخبار کی اپنی وسیع دنیا ہے ۔ دنیا بھر میں کیا ہو رہا ہے ۔کس ملک کی حکومت کیا کررہی ہے۔ کیا ایجادات ہو رہی ہیں ۔ یہ سب اخبار سے پتا چلتا ہے ۔دنیا بھر کی معلومات حاصل کرتے ہیں ۔اخبار پڑھنے کے بارے میں فرزانہ نے کہا کہ میں نے اخبار یو نیو رسٹی کے زمانے سے پڑھنا شروع کیااور ابھی بھی اخبار پڑ ھتی ہوں۔اخبار کی اہمیت ہے ، آپ جس ملک میں رہتے ہیں وہاں کے حالات و مسائل سے با خبر رہناانتہائی ضروری ہے۔

متعدد عنوان پر آرٹیکلز پڑھنے کو ملتےہیں ۔پہلے خواتین ڈائجسٹ اور رسائل بہت زیادہ پڑھتی تھیں ،لیکن اب اس میں کافی حد تک کمی آئی ہے اس کی وجہ یہی ہے کہ اس جدید دور میں خواتین بھی پڑھنے سے زیادہ چیزوںکو دیکھنا پسند کرتی ہیں ،کیوں کہ ویجوئل(visual) میڈیا زیادہ پاور فل ہو گیا ہے ۔ہر کہانی اور ناولز کو اب ڈراموں کی شکل میں عوام کے سامنے پیش کردیا جاتا ہے ۔میرے خیال میں لوگوں کی مطالعہ کرنے کی عادت کم نہیں بلکہ اور بڑھ گئی ہے لیکن مطالعہ کرنے کے انداز بدل گئے ہیں ۔

مثلاً اب لوگ کتابیں خرید کرنہیں پڑھتے بلکہ موبائل یاکمپیوٹر پرڈائو ن لوڈ کرکےپڑھتے ہیں ۔لیکن میں سمجھتی ہوں کہ اخبار سے ہمیں معاشرے میں رونما ہونے والے مسائل کا پتا چلتا ہے ۔جب آپ کو معلومات زیادہ ہوتی ہیںتو آپ کے سوچنے ،سمجھنے اور چیزوں کو دیکھنے کے انداز میں بھی تبدیلی آتی ہے ۔آئی کیو لیول میں اضافہ ہو تا ہے ۔اخبار کے مطالعے سے قوتِ فیصلہ میں بہتری آنا منحصر کرتا ہے مطالعہ کرنے والے پر کہ وہ اس سے کتنا سیکھارہا ہے ۔ اخبارکا مطالعہ مزید کرنا چاہیے ،تاکہ اردگرد کے حالا ت وواقعات سےبا خبر رہیں ۔

مہتاب اکبر راشدی

معروف سیاسی شخصیت اور دانش ور مہتاب اکبر راشدی نے اخبار بینی کے حوالے سےاپنے خیالا ت کا اظہار کچھ اس طر ح کیا کہ اب مردوں اور خواتین میں اخبار پڑھنے کا شوق کافی حد تک کم ہو گیا ہے۔گر چہ کچھ لوگوں میں آج بھی اخبار پڑھنے کا شوق ہے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اخبار میں دل چسپی کے لیے پڑھنے کو بہت کچھ ہوتا ہے ۔ بچوں کا صفحہ ،خواتین کا صفحہ ،اسپورٹس اور سیاسی تجزئیے وغیرہ ۔ اب جدت سے بھر پور دور میں چیزیں کا فی حد تک تبدیل ہو گئی ہیں ۔

لوگ جدید ایجادات کو زیادہ اہمیت دے رہے ہیں، اسی لیے اخبار ہی نہیں کتابوں کی بھی پہلی جیسی اہمیت نہیں رہی ،کیوں کہ اب ہمارے پاس ایک متبادل جو ہے ۔یہی وجہ ہے کہ نیو جنریشن تو اب اخبار بالکل بھی نہیں پڑھتی ۔اصل بات یہ ہے کہ لوگوں نے اخبار پڑھنا نہیں چھوڑا ہے بلکہ اس کو خرید نا چھوڑا دیا ہے۔ اب زیادہ تر لوگ نیٹ پر پڑھنے کو تر جیح دیتے ہیں ۔ اس کو پڑھنے کے متعدد فوائد ہیں ۔اخبار میں موجود خبر بہت تفصیل سے پیش کی جاتی ہے ،کالمز میں معاشرتی اور سیاسی مسائل کے حوالے بات چیت کی جاتی ہے ۔ مختلف عنوان پر آرٹیکلز ہوتے ہیں جن کو پڑھ کر بے شمار چیزوں کے بارے میں پتا چلتا ہے ۔ 

اخبار پڑھنےسے جوذہنی تسکین ملتی ہے۔وہ نیٹ پرپڑھنے سے نہیں ملتی چوتھی جماعت میں تھی،جب سے پڑھنا شروع کیا اور آج تک ویسے ہی باقاعدگی سے پڑھتی ہوں ،ہمارے گھر میں پہلے پانچ اخبارات آتے تھے لیکن اب تین اخبارات آتے ہیں (اردو،انگلش اور سندھی )۔ جن کو میں روزانہ پڑھتی ہوں ۔اخبار کی اہمیت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ مختلف مکاتبِ فکر کو لوگوں تک آسانی سے خبریں پہنچا تا ہے ،معلومات ملتی ہیں، تجزئیے پڑھنے کو ملتے ہیں ۔اخبار پڑھنے سے لکھنے کا طر یقہ بھی سیکھتے ہیں ۔آج کی خواتین کاڈائجسٹ نہ پڑھنے کی وجہ یہ جدید دور ہے۔

اب پوری دنیا ایک کانیکشن سے جڑی ہوئی ہے اور دنیا بھر کے کام اسی پر ہور ہے ہیں ۔وہاں پر ہر چیز آسانی سے مل جاتی ہے تو اس وجہ سے کتاب بینی کا رجحان کم ہوتا جارہا ہے ۔اگر مکمل طور پر مشاہدہ کیا جا ئے تو ہر قسم کے مطالعے کا رجحان کم ہو گیا ہے ۔اب لوگ چیزیں پڑھنے سے زیادہ دیکھنےکا شوق رکھتے ہیں ۔لیکن کتابوں یا اخبارات کو ہاتھ میں لیے کرجو آشنائی ملتی ہےوہ موبائل یا کمپیوٹر پر پڑھنےسے نہیں ملتی ۔لیکن آنے والا وقت انہیں جدید چیزوں کا ہے اور اس نے ہماری زندگیوں کو بہت تیزی سے تبدیل کیا ہے اور مستقبل میں مزید تبدیل کریں گی ۔جیسے جیسے وقت گزرتا جائے چیزیں جدید سے جدید تر ہوتی چلی جائیں گی ۔کیا اخبارات پڑھنے سے انسان معاشرے سے جڑا رہتا ہے ؟

اس بارے میں ان کا کہنا ہے کہ اخبار اپنے مختلف فور مٹ کے ذریعے انسان کو معاشرے سےجوڑ کر رکھتا ہے ۔ان کی دل چسپی اورضرورت کے متعلق معلومات فراہم کرتا ہے ۔اس طر ح سوسائٹی اخبارسے منصوب رہتی ہے ۔لوگوں کو اپنے مسائل بتانے کے لیے ایک پلیٹ فارم دیا جا تا ہے ۔بعض خواتین نے اخباروں کی مدد سے ہی اپنے بزنس شروع کیے ہیں ۔اخبارکے پڑھنے سے آپ کےذہن میں چیزیں اثر انداز ہوتی ہیں ،جس کے آپ کی سوچ کے زاویے تبدیل ہوتے ہیں۔آپ جب مختلف چیزوں کو مختلف انداز سے پڑھتے ہیں تو آپ کے سوچنے کےانداز بھی بدلتے رہتے ہیں۔

اس طرح آپ کا آئی کیولیول بھی بڑھتا ہے ،کیوں کہ اخبار پڑھنےسے معلومات میں اضافہ ہوتا ہے ۔روز کی بنیاد پر نت نئی باتیں پتا چلتی ہیں ۔کیا اخبار پڑھنے سے قوت فیصلہ بہتر ہوتی ہے ؟اس حوالے ان کا کہنا ہے کہ بالکل مطالعے سے قوت فیصلہ بہتر ہوتی ہے ،کیوں کہ آپ جتنا مطالعہ کریں گے اتنا ہی زیادہ آپ کی معلومات میں اضافہ ہو گا ۔اوراس طر ح آپ کو کوئی بھی فیصلہ کرنے میں بہت آسانی ہوتی ہے ۔ہمیں بدلتے زمانے کے ساتھ اپنے آپ کو تبدیل ضرور کرنا چاہیے لیکن کسی بھی چیز کو مکمل طور پر تر ک نہیں کرنا چاہیے ،اس جدید دور میں جو بھی ٹیکنالوجی متعارف ہورہی ہے ،ہمیں اس سے ضرور فائدہ اُٹھا نا چا ہیے ۔

نفیس صدیقی

معروف کالم نگار ،نفیس صدیقی کا کہنا ہے کہ میں نےکم عمری میں اخبار پڑھنا شروع کیا تھا ۔یہ وہ وقت تھا جب معلومات کا ذریعہ صرف اخبار ہی ہوتے تھے ۔ان کو پڑھ کر اردو یا انگریزی لکھنا سیکھی ۔اور آج بھی اسی طر ح اخبار پڑھتا ہوں جیسا پہلے پڑھتا تھا فرق صرف اتنا آیا ہے کہ پہلے میں بہت سارے اخبارات کا مطالعہ کرتا تھا اب صرف دو پڑھتا ہوں ۔بہر حال اخبار کی اہمیت آج بھی بہت زیادہ ہے ، کیوں کہ اس میںجو بھی خبر آتی ہیں وہ حقائق پر مبنی ہو تی ہیں اور آپ کو اس کو اپنے پاس ریکارڈ کی شکل میں بھی رکھ سکتے ہیں۔ 

گرچہ آہستہ آہستہ اخبار کے صفحات کم ہوتے جارہے ہیں ،مگر اس کے باوجودآج بھی اخبار ہی معلومات حاصل کا اہم ذریعہ ہیں۔دراصل ہم شارٹ کٹ کے قائل ہیں لوگوں میں مطالعے کی عادت کم ہورہی تھی تو ہم نے اس پر توجہ نہیں دی ۔حالاں کہ اخبار کے ذریعے انسان معاشرے سے بھی جڑا رہتا ہے۔روز مرہ کے مسائل سے بھی آگاہ ہوتا ہے اور دنیا بھر کے مسائل سے بھی ۔اخبار کا مطالعہ کرنے سے انسانی سوچ کےزوائیے بدلتے ہیں ،نظریہ بدلتا ہے ،رویوں میں بدلاؤ آتا ہے ۔

لیکن یہ منحصر کرتا ہے مطالعہ کرنے والے پر ا،لبتہ کسی پر کم،مگر کسی پر زیادہ یعنی تھوڑا بہت ا ثرسب پرہوتا ہے۔معلومات میں اضافہ سےآئی کیو لیول بھی بڑھتا ہے ۔ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ ہم اپنے بچوں کواخبار کا مطالعہ کرنے کا عادی بنائیں ۔آج کل تو نوجوانوں نے بالکل ہی اخبار پڑھنا چھوڑ دیا ہے۔اس کی وجہ سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا ہے لیکن گھریلو خواتین آج بھی اخبار شوق سے پڑھتی ہیں ۔

ڈاکٹر طاہر مسعود

جامعہ کراچی کے شعبہ ذرائع ابلاغ کے سابق ایچ او ڈی، ڈاکڑطاہر مسعود نے اخبار کے مطالعےکے حوالے سے اپنی رائے کا اظہار یوں کیا کہ اب نہ صرف اخبار بلکہ ہر طرح کا مطالعہ زوال پذیر ہوگیا ہے، بلکہ لوگوں نے پڑھنا چھوڑا دیا ہے نہ کتابیں پڑھتے ہیں نہ رسائل ۔اس کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ دنیا بھر کے حالات حاضرہ سےآگاہ کرنے کے لئے اخبار موثر ذریعہ ہوتے تھےاب جدید دور میں مطالعے کے بے شمار ذرائع ہیں جو منٹوں میں ہر جگہ کے حالات کی معلومات فراہم کرتے ہیں۔

دنیا کے کسی بھی کونے میں کوئی بھی واقع رونما ہوتا ہے ، چند منٹوں میں اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پروائرل ہو جاتی ہے۔ لیکن ان سب کے باوجود اخبار پڑھنے کے متعدد فوائد ہیں سب سے پہلی چیزمعلومات فراہم کرنا ہے ،دوسرا تعلیم دینااور تیسرا تفریح فراہم کرنا ہے ۔یہ جمہوری معاشرے میں لوگوں کی رائے بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ،اگر اخبار کا مطالعہ نہیں کیا جائے گا تو لوگوں کی رائے نہیں بنےگی ۔تبصرے ہوتے ہیں جن سے لوگوں کی رائےکا اندازہ ہوتا ہے۔ نیز پڑھنے سے لوگوں کو اپنے فیصلے کرنے میں آسانی ہوتی ہے ۔میں نےاسکول کے زمانے سے اخبار پڑھنا شروع کیا ، اب بھی پڑھتا ہوں ،اورایک نہیں بلکہ دو،تین اخبار پڑھتا ہوں۔

اس کا فائد ہ یہ ہوتا ہے کہ آپ خبر کے مختلف رُخ سے آ گاہ ہوتے ہیں ،ہر زاویے سے اس خبر کے بارے میں پتا چل جاتا ہے ۔ اس جدید دور میں زندگی بہت تیز رفتار ہوگئی ہے ۔اور لوگوں نے اپنے آپ کو اس قدرمصروف کرلیا ہے کہ ان کے پاس پڑھنے کا وقت ہی نہیں ۔بیش تر لوگ ای پیپر پر پڑھنے کوترجیح دیتے ہیں ۔اخبار بینی سے سوچ کے انداز بدلتے ہیں ،کیوں کہ جب آ پ پوری دنیا کے حالات و اقعات سے آگاہ ہوں گے تو آ پ کا ایک نیا زاویے نگاہ بنے گا ۔ بہتر سوچنے ، فیصلہ کرنے اور بہتر رائے قائم کرنے کی صلاحیت پیدا ہوگی ۔اس طرح آپ کا آئی کیو لیول بھی بڑھے گا ۔جب ہم آپ ہر بات سے بہ خبر رہیں گے تو آ پ کی معلومات میں بھی اضافہ ہوگا ۔

شکیل عادل زادہ

اسکرپٹ ایڈیٹر جیو ٹیلی ویژن اور معروف ڈائجسٹ کے سابق مدیر ،شکیل عادل زادہ کا اخبار مطالعے کے بارے میں کہنا ہے کہ مردوں میں ابھی بھی اخبار پڑھنے کا رجحان زیادہ ہی ہے خواتین کے مقابلے میں لیکن خواتین میں پہلے بھی کم تھا اور اب مزید کم ہوگیا ہے ۔اس کی سب سے بڑی وجہ سوشل میڈیا اور ٹیلی ویژن ہے ۔اخبار پڑھنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس سے ہمارے زبان کی تربیت ہوتی ہے ہم لکھے ہوئے لفظوں سے زیادہ جلدی سیکھتے ہیں ۔اخبار کی مدد سے اپنا املا درست کرسکتے ہیں ۔ یہ لوگوںسے بات چیت کرنے کے آداب اور سلیقہ سکھا تا ہے۔

دوسری بات یہ کہ اخبار میں چھپی ہو ئی چیزوں کو ہم بار بار پڑھ سکتے ہیں ،اس میں معاشرے میں موجود مسائل پر تبصرے ہوتے ہیں ،شہری مسائل کے حوالے سے مراسلے شائع کیے جاتے ہیں ۔اگر کوئی بات پہلی دفعہ میں نہ سمجھ آئے تو ہم اس کو دوبارہ پڑھ سکتے ہیں لیکن الیکٹرا نک میڈیا میں ہمارے پاس یہ آپشن نہیں ہوتا ۔اخبار میں مختلف موضوعات پر صفحے شائع ہوتے ہیں جن کو پڑھ کر لوگوں مختلف چیزوں کے بارے میں معلومات حاصل کرتےہیں ۔اسی لیے اس کی اہمیت اور افادیت ہمیشہ رہے گی ۔انہوںنے بتا یا کہ میں نےدس ،گیا رہ سال کی عمر میں اخبار پڑھنا شروع کیاتھا اور ابھی بھی اسی طر ح پڑھتا ہوں ۔لیکن اب لوگوںمیں پڑھنےکا رجحان کم ہوگیا ہے ۔اس کی اہم وجہ ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا ہے۔

ان دونوں چیزوں نے خواتین اور نسل نو کو اس قدر مصروف کردیا ہےکہ ان کے پاس کتابیں،رسائل اور اخبارات پڑھنے کا وقت ہی نہیں رہا ۔اور مستقبل میںبھی یہی ہوتا رہے گا،کیوںکہ جدید عہد میں چیزیں مزید جدت اختیار کرتی رہے گی ۔نت نئی چیزیں متعارف ہوتی رہیں گی۔ اور ہمیں ان چیزوں کے ساتھ اپنے آپ کو بھی تبدیل کرنا پڑے گا ۔اخبار کا مطالعہ ہمیں معاشرے سے جوڑتا بھی ہے اورتوڑتا بھی ہے ۔اور اس کو پڑھنے سے انسانی سوچ بھی تبدیل ہوتی ہے۔دراصل سوچ کا تعلق ایجادات سے ہوتا ہے ،جیسےجیسے ایجادات بڑھتی رہیں گی ،ہم ان کے بارے میں معلومات حاصل کرتے رہیں گے اورسوچ کے زوایے بدلتے رہیں گے۔ 

اس کے ساتھ ساتھ آپ کا آئی کیو لیول بھی بڑھے گا ،کیوں کہ اخبار ہمیں چیزوں کے بارے میں بتا تا ہے ،تعلیم دیتا ہے، ہر لفظ ہمیں کچھ نہ کچھ ضرور سکھاتا ہے ۔اخبار بینی سے قوتِ فیصلہ بہتر ہونے کا تعلق انسان کی نفسیات پر ہے ،اگر وہ ایک سے زائد اخبارپڑھتا ہے تو اس کی قوتِ فیصلہ منتشر ہوگی، کیوں کہ وہ ایک خبر کو مختلف رُخ سے پڑھے گا ۔ہمیں اخبار ضرور پڑھنا چاہیے، کیوں کہ اخبار ہمیں جو کچھ دیتا ہے وہ ٹیلی ویژن یا سوشل میڈیا نہیں دیتا۔ اس جدید دور میں بھی اخبار کی اہمیت اپنی جگہ ہے۔

اخبارات کی اہمیت اور فوائد

پرنٹ میڈیا کو متعارف ہوئے کئی صدیاں گز ر گئی ہیں لیکن اس کی افادیت اور اہمیت کو آج بھی سراہا جاتا ہے ۔ تحقیق سے ثابت ہے کہ دنیا بھر کی خبریں عوام تک پہنچانے کے جتنے بھی ذرائع ہیں ۔ان میں سب سے زیادہ قابل اعتبار اخبارات ہیں ۔سوشل میڈ یا ،ٹی وی ،ریڈیو اور ڈیجیٹل ویب سائٹس پرموجود خبروں پر اتنا زیادہ اعتبار نہیں کیا جاتا ۔اخبارات میں دنیا بھر میں رونما ہونے والے واقعات اور حادثات سے بہ خوبی آگا ہ کرتے ہیں ۔یہ دنیا بھر کی خبروں کو ایک جگہ جمع کر کے ہمارے سامنے پیش کرتے ہیں۔

اس کو پڑھنے سے ذہن میں نت نئے آئیڈیاز آتے ہیں ۔اس کے ذریعے اردو یا انگریزی کو صحیح طر ح سے لکھنا ، پڑھنا سیکھ سکتے ہیں ۔صرف مشرقی دنیا میں نہیں بلکہ مغربی دنیا میں بھی یہ اہمیت کےحامل ہیں۔اس کا مطالعہ انسانی نفسیات پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتا ہے ۔ اور انسان کو صحیح اور غلط کی پہچان کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے ۔ اخبارت روزانہ خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزئیے کا ایک اہم ذریعہ ہیں ۔یہ عام معلوما ت کے سا تھ ساتھ دنیا بھر کی معلومات بھی فراہم کرتا ہے ۔یہ لوگوں کے ہی نہیں بلکہ دنیا کے درمیان بھی رابطے کا اہم ذریعہ ہے ۔صبح سویرے اخبار کے ذریعے ہم تازہ ترین خبروں سےآشنا ہوتے ہیں ۔ گائوں ،دیہات میں بھی آسانی سے مل جا تے ہیں ۔اور یہ اردو اور انگلش کے علاوہ مختلف زبانوں میں شائع ہوتے ہیں ۔ہر اخبار میں خاص مواقعوں پر اسپیشل ایڈیشن نکالے جاتے ہیں ۔اس کے علاوہ متعدد موضوعات پر رنگین صفحے بھی شائع ہوتے ہیں ،تا کہ لوگوں کو ہر طرح کی معلومات فراہم کی جاسکے۔

مدیر کے نام خطوط ،بچوں ،خواتین ،نوجوانوں اور ۔ٍٍٍ کھیلوں وغیرہ کے بارے میں مضامین اور تجزئیے شائع ہوتے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ شوبز کی دنیا کی خبریں بھی بہت شوق سے پڑھی جاتی ہیں ۔ اخبار ات معاشرے میں ایک مثبت کردار ادا کرتے ہیں ۔یہ لوگوںکو حالات حاضرہ سے آگاہ اور اس کے حوالہ سے متجس رہنےمیں مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔مزید براں عوام کوملک کے قواعدو ضوابط میں ہونے تبدیلیوں سے بھی آگاہ رکھتے ہیں ۔ملکی وغیرملکی خبروں کے علاوہ یہ طالب علموں کوبنیادی معلومات فراہم کرتےہیں اور جدید چیزوں کی ایجادات ،ان کے متعلق تحقیقات اور حکومتی پالیسوں اور اُن کی کار کردگی کے بارے میں بھی اخبار ات سے ہی پتا چلتا ہے ۔اگر ہم روزانہ اخبار کا مطالعہ کریں توا س سے ہمارے پڑھنے کی عادت پختہ ہو جائے گی ،کیوں کہ مطالعے سے ہماری سوچ کے انداز تبدیل ہوتے ہیں اور نئے زاویے بھی کھلتے ہیں۔ 

اس کے ذریعے ہر طر ح کی معلومات حاصل ہوتی ہے۔ مثلاً : سیاسی ،معاشی، انٹر ٹینمنٹ ،کھیل ،بزنس ،انڈسٹریز اور کامرس ۔ خاص بات یہ ہے کہ اخبار کو پڑھنےسے زبان پر عبور حاصل ہوتا ہے، لفظوں کا ذخیرہ ملتاہے ۔معلومات غنی ہوتی ہے۔ایک اور فائدہ یہ بھی ہے کہ آپ کسی بھی شخص سے پوری دنیا میں ہونے والی سر گرمیاں اور سیاست پر پورے اعتماد کے ساتھ با ت کر سکتے ہیں ۔اس سے آپ کو اندازہ ہو جاتا ہے کہ آپ کے ملک میں اور دنیا میں کیا کچھ ہو رہا ہے ۔ یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اخبار کے فوائد بے شمار ہیں ،جس کی مدد سے ایک عام آدمی دنیا بھر کی خبروں سے با خبر رہ سکتا ہے ۔

تازہ ترین