• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اپوزیشن استعفے دے، الیکشن کرادوں گا، انہیں ایک سیٹ نہیں ملے گی، زرعی شعبہ نہیں دینا چاہئے تھا، ن، پی پی اسٹیبلشمنٹ کی پیداوار، عمران خان

ن، پی پی اسٹیبلشمنٹ کی پیداوار، عمران خان


اسلام آباد ( خبرایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے استعفے دئیے تو ضمنی الیکشن کرادیں گے، انہیں ایک سیٹ نہیں ملے گی، 18ویں ترمیم میں زرعی شعبہ صوبوں کو دے دیا گیا جو نہیں دینا چاہیے تھا،پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ اسٹیبلشمنٹ کی پیداوار ہیں، اپوزیشن سے کوئی خطرہ نہیں، ہمارے لوگ ہی اپنی طرف گول کردیتے ہیں۔

پاکستان 2،3سال میں مشکلات سے نکل آئے گا،نواز شریف امیرالمومنین بن کر واپس آنا چاہتے ہیں، تقریر حکومت ، فوج میں اختلاف ڈالنے کی کوشش ، انہیں تکلیف ہے وہ میری پالیسی پر کیوں چلتی ہے،اپوزیشن کی فوجی افسران سے ملاقاتوں کا مجھے علم ہوتا ہے، نواز شریف اور زرداری کا اب کوئی سیاسی مستقبل نظر نہیں آتا، ادویات کی قیمتیں اسلئے بڑھائیں تاکہ مارکیٹ میں دستیاب ہوں۔ 

تفصیلات کےمطابق نیوز چینلز کے ڈائریکٹرز سے ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ نواز شریف کھیل سے باہر ہو چکے ہیں، اس لئے وہ چاہتے ہیں کہ نہ کھیلوں گا اور نہ کھیلنے دوں گا، ہماری حکومت ابھی بھی نئی ہے، جمہوری جماعتوں کے اندر اختلاف رائے ہوتا ہے، ہماری کابینہ میں ایسے بھی وزراء ہیں جو اپنی طرف گول کر دیتے ہیں، ہماری حکومت کرپٹ نہیں ، ہر جماعت میں اختلاف رائے ہوتا رہتا ہے، سیاسی جماعتوں میں نظم وضبط بنانا ممکن نہیں ۔

وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر اپنے دوٹوک موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ میں کرپشن پر کسی کو این آر او نہیں دوں گااگر اپوزیشن کے استعفے آئے تو ان نشستوں پر دوبارہ الیکشن کرا دیں گے، اپوزیشن ضمنی انتخابات میں ایک سیٹ بھی نہیں لے سکے گی، میرا ویژن ایسا پاکستان ہے جس کے ہاتھ میں کشکول نہ ہو، یوٹرن ہمیشہ ایک مقصد کے لیے ہوتا ہے۔ ( ن ) لیگ ہو یا ( ش ) لیگ یہ لوگ صرف خاندانی سیاست کریں گے۔ 

مولانا فضل الرحمان کو اس لیے ساتھ رکھتے ہیں کیونکہ ان کے پاس لوگ نہیں، میں نے پاکستان میں سب سے زیادہ ا سٹریٹ پاور استعمال کی،وزیراعظم نے تسلیم کیا کہ میں مانتا ہوں کہ میری حکومت میں میڈیا سے رابطوں کا فقدان ہے، دوران گفتگو انہوں نے ایک مرتبہ پھر نواز شریف کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ مایوس ہو چکے ہیں، وہ فوج اور حکومت کے درمیان تاریخی ہم آہنگی کو توڑنا چاہتے ہیں، اپوزیشن کا ایجنڈا حکومت اور فوج کے درمیان لڑائی کرانا ہے، مجھے پاک فوج سے ہونے والی ملاقاتوں کا علم ہوتا ہے۔ 

عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کی تقریر نشر کرنے کی اجازت دینا درست فیصلہ تھا کیوں کہ پاکستان میں لوگوں کو اظہار آ زادی کا اندازہ نہیں تاہم نواز شریف کی تقریر بھارت کے بیان کی عکاسی ہے، نوازشریف اپنی وطن واپسی کے لیے کچھ بھی کریں گے۔

وزیراعظم نے بتایا کہ وہ شوگر مافیا سے نمٹ رہے ہیں جس طرح چینی کی قیمتیں بڑھی ہیں ہم ایکشن لے رے ہیں، ہم آئندہ اس طرح مافیا کو چینی کی قیمتیں نہیں بڑھانے دیں گے، ادویات کی قیمتیں بڑھائی ہیں تاکہ ادویات مارکیٹ میں دستیاب ہوں، انہوں نے کہا کہ 15 سال سے زندگی بچانے والی ادویات کی قیمتیں نہیں بڑھیں جس کی وجہ سے زندگی بچانے والی ادویات مارکیٹ سے غائب ہو گئی تھیں، اب قیمتیں بڑھائی ہیں تاکہ مارکیٹ میں سپلائی بہتر ہو۔

18 ویں ترمیم میں زرعی شعبہ صوبوں کو دے دیا گیا جو کہ نہیں دینا چاہیے تھا، گزشتہ سال گندم کی پیداوار کم ہوئی جس کاہمیں بتایا بھی نہیں گیا، پاکستان کا مستقبل روشن ہے ، 2 ، 3 سال میں پاکستان تمام مشکلات سے باہر آ جائے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ گلگت بلتستان والا اجلاس سیکورٹی سے متعلق تھا، بھارت گلگت بلتستان میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے، فوجی قیادت کی ملاقاتوں کا مجھے پتہ ہوتا ہے، جو فوجی قیادت سے چھپ کر ملتے ہیں ان کے بارے میں کیا کہوں، میں نواز شریف اور آصف زرداری کا کوئی سیاسی مستقبل نہیں دیکھتا، "ن" ہو یا "ش"ہو دونوں جماعتیں نہیں چل سکتیں اسی لیے جی ایچ کیو بھاگ کر جاتے ہیں۔ 

وزیر اعظم نے کہا کہ چاہے افغانستان سے متعلق ہو یابھارت سے متعلق میری پالیسی چلتی ہے،پرویز مشرف نے این آر او دینے کی غلطی کی تھی، میں نے پرویز مشرف کو این آر او دینے پر ہی چھوڑا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں مغربی فلموں کی وجہ سے فحاشی بڑھ رہی ہے، پاکستان میں جنسی جرائم بڑھ رہے ہیں، ہمیں اپنی فلموں کے ذریعے فحاشی کے خلاف کلچر کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان خوش قسمت ملک ہے چین ہمارا دوست ملک ہے، اچھی بات یہ ہے کہ چین کو پاکستان کی اتنی ضرورت ہے جتنی پاکستان کو چین کی۔

تازہ ترین