• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ڈی ایم کے قیام کا خیر مقدم کرتے ہیں،رہنمااے ڈبلیو پی

لیڈز(پ ر)عوامی ورکرز پارٹی نارتھ برطانیہ نے پاکستان میں اپوزیشن پارٹیز کے اتحاد پاکستان جمہوری تحریک (پی ڈی ایم ) کے قیام کا خیر مقدم کرتے ہوئے عوامی مطالبات کو ترجیحات کا حصہ بنانے کی اپیل کی ہے۔ ایک مشترکہ بیان میں عوامی ورکرز پارٹی نارتھ برطانیہ کے صدر رشید احمد سرابھا، جنرل سیکرٹری پروفیسر محسن ذوالفقار ،ڈپٹی سیکرٹری لالہ محمد یونس،پرویز فتح نے کہا جب تک جمہوری تحریک کے پروگرام میں خواتین کی آزادی، زرعی اصلاحات اور قومیتوں کے حقوق اور برابری جیسے بنیادی سوالات کو شامل نہیں کیا جاتا، تحریک کی کامیابی ممکن نہیں۔ اے ڈبلیو پی کی قیادت سمجھتی ہے کہ ایک مقبول اور جمہوری تحریک اس وقت تک با معنی اور کامیاب نہیں ہو سکتی جب تک اس میں بائیں بازو کی سیاسی جماعتیں، ٹریڈ یونینز، خواتین کے حقوق کی تنظیمیں، طلباء کی تحریکیں، کسانوں اور شہری حقوق سمیت تمام عوام دوست قوتوں کو شامل نہیں کیا جاتا۔ رہنمائوں نے متنبہ کیا کہ اسٹیبلشمنٹ کے تابع سیاسی و معاشی نظام میں اس وقت تک بنیادی تبدیلی ممکن نہیں جب تک ملک کو جوجدید نو آبادیاتی غلامی کے شکنجے میں جکڑا ہوا ہے، سے آزاد نہیں کیا جاتا اور سماجی نا ہمواری، مذہبی تعصب، پدرشاہانہ، نسلی اور ذات پات کے استحصال کا خاتمہ نہیں کیا جاتا۔ پاکستان کی سیاسی تاریخ کا یہ المیہ رہا ہے کہ مرکزی دھارے میں شامل جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کو چیلنج کرنے کا دعویٰ تو کرتی رہی ہیں مگر وہ اقتدار میں حصہ لینے کے بدلے مصلحت پسندی کا شکار ہو جاتی ہیں اورپاکستان کے سیاسی نظام میں بنیادی ساختی تبدیلی کے وعدے سے پھر جاتی ہیں۔جب تک حزب اختلاف کی جماعتیں ماضی کی غلطیوں سے نہیں سیکھیں گی اور اپنی صفوں میں طاقت اور سرپرستی کی بنیاد پر فرق کو دور نہیں کر یں گی، تب تک درستگی کی کوئی امید نہیں ہے۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ عالمی وباء اور موجودہ سرمایہ دارانہ نظام میں خطرناک حد تک عدم توازن کی وجہ سے محنت کش عوام کے مصائب اور معاشرے کے سب سے مظلوم اور کمزور طبقات کےاستحصال اور ان پر آئے دن تشدد کے واقعات میں پریشان کن حد تک اضافہ ہوا ہے۔ اس لئے پاکستان کی سیاسی قوتوں کو تیزی کے ساتھ اپنے پیداواری عمل، دولت کی تقسیم اورفیصلہ سازی کے اداروں کے ڈھانچے میں تبدیلی لانا ہوگی تاکہ ہم عوام کی بنیادی ضروریات کو پورا کر نے کے قابل ہو سکیں ۔ اس عمل میں نوجوانوں کو مرکز یت دینا ہوگی جن کا مستقبل خطرے میں ہے اور جن کو ان بحرانوں اور تباہ کاریوں سے سب سے زیادہ نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔
تازہ ترین