• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نہیں کوئی نہیں

کوئی چہرہ ،کوئی مہتاب صفت

کوئی دل داری کا انداز

نہیں ،کچھ بھی نہیں

ایک تنہائی کی دیوار

کہ اس پار

کوئی دَم ساز

نہیں ،کوئی نہیں

سرد پیشانی پہ چمکے نہ ستارہ ،نہ کرن

نہ کسی نرم ہتھیلی کا لکھا حرف ِدُعا

نہ کوئی دستِ حنا

کوئی آنچل کہ گھنی دھوپ میں سایہ سا بنے

کوئی قلقاری بھرے

میرے کاندھوں پہ چڑھے

خُوب ہنسے

چائے کی آدھی پیالی پہ ہزاروں باتیں

شیلف میں رکھی پرانی یادیں

چشمِ نم ناک میں آبیٹھے ہیں کتنے منظر

حالتِ وقت ِنزع

درد کی تیز لہر

سانس کی تنگ سی نالی سے نکلتا دھواں

اور اکیلا کمرا

دوسرا کوئی نہیں

دَمِ عیسیٰ بھی نہیں

دستِ مسیحا بھی نہیں

قربتیں خواب ہوئیں

لمس اشارہ ٹھہرا

ڈاکٹر عزیزہ انجم

تازہ ترین