• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی بی اے درخواست، معاملہ دوبارہ غور کیلئے پیمرا کو بھیج دیتے ہیں، سپریم کورٹ

پی بی اے درخواست، معاملہ دوبارہ غور کیلئے پیمرا کو بھیج دیتے ہیں، سپریم کورٹ


اسلام آباد ( رپورٹ:، رانا مسعود حسین ) عدالت عظمیٰ نے پیمرا کی جانب سے مبینہ صلاحیت سے زیادہ چینلوں کو لائسنس جاری کرنےسے متعلق مقدمہ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف پی بی اے کی اپیل کی سماعت کے دوران پیمرا کے وکیل کو دوبارہ غور کے لئے معاملہ پیمرا کو بھجوانے کا حکم جاری کرنے کی تجویز سے متعلق پیمرا حکام سے ہدایات لینے کی ہدایت کے ساتھ کیس کی مزید سماعت دو ہفتوں کے لئے ملتوی کردی ،جبکہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دئیے ہیں کہ پیمرا کو ثابت کرنا ہو گا کہ پی بی اے کی درخواست پر پیمرا کے تمام ممبران نے انفرادی حیثیت سے رائے دی ، دیکھنا ہو گا کہ کیا پیمرا نے قانون سے تجاوز تو نہیں کیاہے ،جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس یحیٰ آفریدی اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل بنچ نے جمعرات کے روز پی بی اے کی اپیل کی سماعت کی تو پی بی اے کے وکیل فیصل صدیقی نے موقف اختیار کیا کہ پیمرا نے پی بی اے کی پیمرا کے 80سے زائد چینلوں کے لائسنس نہ جاری کرنے کی صلاحیت رکھنے سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران قانونی تقاضے پورے کئے بغیر ہی اسے خارج کردیا جبکہ اس وقت پیمرا کے تمام ممبران بھی موجود نہیں تھے، پیمرا آرڈیننس 2018کی دفعہ 8ذیلی شق 5 کے تحت پیمرا کا ہر ممبر ایسی ریپریزنٹیشن پر اپنی انفرادی حیثیت میں رائے دینے کا پابند ہے، جس پر جسٹس یحیٰ آفریدی نے پیمرا کے وکیل مدثر خالد عباسی سے کہا کہ آپ ریکارڈ سے ثابت کریں کہ پیمرا کے تمام ممبران نے انفرادی حیثیت سے اس پر اپنی اپنی رائے دی تھی ؟تو فاضل وکیل نے پیمرا کے قواعد وضوابط کا حوالہ دیا ، جس پرجسٹس آفریدی نے کہا کہ آپ ہمیں قواعد کا نہ بتائیں،کیا پیمرا نے پیمرا آرڈیننس 2018کی دفعہ 8ذیلی شق 5 کے تحت اس ریپریزنٹیشن کی سماعت کرکے اسے مسترد کیا ہے ؟انہوںنے کہا کہ ہم یہ معاملہ قانون کے مطابق نمٹانے کے لئے دوبارہ غور کے لئے واپس پیمرا کو بھیج دیتے ہیں ،انہوںنے فاضل وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کو اس پر کوئی اعتراض تو نہیں ہے؟ جس پر انہوںنے پیمرا حکام سے ہدایات لینے کیلئے کچھ مہلت طلب کی تو عدالت نے ان کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت دو ہفتوں کے لئے ملتوی کر دی ،یاد رہے کہ پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن نے پیمرا کو ایک درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ اس کے پاس کل 80چینلز چلانے کی صلاحیت ہے لیکن اس نے اس کے باوجود 119لائسنس جاری کردیے ہیں ،جس سے پہلے سے موجود 80چینلوں کی کارکردگی متاثرہوئی ہے ،جس پر پیمرا نے اس ریپریزنٹیشن کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ اس نے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی ،انٹر نیٹ پروٹوکول اور ڈائریکٹ ٹو ہوم کے ذریعے اپنی صلاحیت 250چینلز چلانے تک بڑھا لی ہے ،جس پر پی بی اے نے اس حکم کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تو فاضل عدالت نے چیئرمین پیمرا سے یہ بیان حلفی لیتے ہوئے اپیل نمٹا دی تھی کہ پیمراآئین کے آرٹیکل 18کے تحت پرانے اور نئے لائسنس ہولڈروں کے مفادات کا تحفظ کرے گا ،اس فیصلے کو پی بی اے نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہوا ہے۔

تازہ ترین