• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قارئین!آپ کویاد ہوگا بارہ ستمبر کو میں نے صوبائی وزارت تعلیم بارے ایک واردات، دھاندلی کے حوالے سے کالم لکھا اور ایک ہفتہ کے اندر اندر وضاحت نہیںاپنا موقف پیش کرنے کو کہا۔ 22 ستمبر 2020 کو وزیر تعلیم نے ایک پریس کانفرنس میں وضاحت پیش کی جس کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ وزیر بے تدبیر کو پراجیکٹ ڈائریکٹر نے جو لکھ کردیا، موصوف نے پڑھ دیا۔

قارئین!

اس تمہید کے بعد آپ وہ خط ملاحظہ فرمایئے جو ’’آل پاکستان جنرل بکس پبلشرز اینڈ بک سیلرز ایسوسی ایشن‘‘ نے لکھا۔ اس خط میں وزیر صاحب کی ’’وضاحتوں‘‘کے ساتھ ہی ایسوسی ایشن کے جوابات ہیں۔

1: وزیر تعلیم نے جون جولائی میں کئے گئے ٹینڈر کے حوالہ سے کہا کہ ’’مجھ پر اپنے لوگوں کو ٹینڈر دینے کا الزام لگایا گیا جبکہ یہ ٹینڈر ایوارڈ ہونے سے پہلے کینسل کردیئے تھے کیونکہ ان میں ’’پرابلمز‘‘ تھے۔

جواب: سوال یہ کہ ’’پرابلمز کیا تھے؟ دراصل سیلیکشن بددیانتی پر مبنی تھی اور چند لوگوں کو نوازنے کی یہ واردات (APGB) پبلشرز اینڈ بک سیلرز کی نشاندہی، احتجاج، اخبارات اور ٹی وی چینلز پر خبریں نشر ہونے کے بعد آپ کو مجبوراً کینسل کرنا پڑے۔

2: غریب بچوں کے لئے کتابوں کی خریداری کے لئے گیارہ اضلاع میں کمیٹیاں بنائی گئیں۔

جواب: وزیر صاحب! جب حکومت پنجاب PROCURMENTکر رہی تھی تو آپ نے گیارہ ضلعوں میں فنڈ کیوں اور کیسے تقسیم فرما دیا؟ صرف اس لئے کہ آپ کی جان خلاصی ہو جائے اور واردات کا سارا ملبہ CEO اور5 رکنی کمیٹیوں پر ڈال دیا جائے۔ آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ گیارہ اضلاع میں بھی انہی چہیتوں، فریبیوں کی وہی کتب کچھ کمی بیشی کے ساتھ شامل کر دی گئی ہیں اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے کچھ دیگر پبلشرز کی کتب کو بھی شامل کردیا گیا جو آپ کی مجبوری تھی اور ٹینڈرز بھی انہی لوگوں کو ایوارڈ ہوں گے کیونکہ تکنیکی انداز میں آپ نے دیگر پبلشرز کو اس مقابلہ سے ہی باہر کردیا ہے اور جہاں تک تعلق ہے غریب بچوں کا تو ان کے لئے 70 فیصد انگلش اور 30 فیصد اردو کتب کا انتخاب کرکے آپ نے قوم کے بچوں کے ساتھ ظلم کیا ہے۔

3: وزیر تعلیم نے فرمایا ’’حسن نثار صاحب نے کالم لکھ دیا۔ میرے پاس آتے۔ محکمہ آپ کو تمام تفصیلات سے آگاہ کرتا‘‘۔

جواب: "APGB" نے جواباً لکھا کہ اس کا جواب حسن نثار صاحب خود دیں گے تو میرا جواب یہ ہے کہ ملنا ملانا میرا کام نہیں، لکھنا لکھانا میری ذمہ داری ہے جو میں نے پہلے بھی نبھائی، اب بھی نبھا رہا ہوں۔ بہتر ہوتا آپ بھی لکھ کر ہی جواب دیتے اور کیا یہ درست نہیں کہ آپ نے جو 5رکنی کمیٹیاں بنائی ہیں وہ ربر سٹمپ سے زیادہ کچھ بھی نہیں۔ ان کٹھ پتلیوں نے پرانی منسوخ شدہ لسٹوں میں کچھ تبدیلی کرکے یہ لسٹیں جاری کردی ہیں۔ اس ضمن میں "APGB" نے مختلف CEO'S کو اپنے اعتراضات اور قواعد و ضوابط کی بے قاعدگیوں سے بھی آگاہ کیا لیکن ان کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی بلکہ کچھ نے تو یہ بھی کہہ دیا کہ ’’ہمارے اختیار میں کچھ بھی نہیں ہے۔‘‘ یہی نہیں پراجیکٹ ڈائریکٹر اور سیکرٹری ایجوکیشن کو بھی مختلف اوقات میں درخواستیں پیش کی گئیں لیکن کوئی کارروائی نہ ہوئی۔

4: وزیر موصوف نے یہ بھی فرمایا کہ مختلف اضلاع میں بے شمار پبلشرز کو شامل کیا گیا ہے۔

جواب: وزیر تعلیم بہت بھولے اور سادہ ہیں جنہوں نے گیارہ اضلاع میں سے صرف 5 یعنی ڈی جی خان، فیصل آباد، لاہور، لودھراں اور میانوالی کا ذکر کیا لیکن جن اضلاع میں چہیتوں کو نوازا گیا، انہیں گول کرگئے۔ وزیر صاحب نے میانوالی کا حوالہ دیا کہ 216 پبلشرز کو شامل کیا گیا جو سراسر جھوٹ ہے۔

5: وزیر نے کہا کہ تمام کام ٹرانسپیرنٹ طریقے سے ہو رہے ہیںاور اگر کسی کا کوئی سوال ہے تو ڈیپارٹمنٹ آ جائے۔

جواب: وزیر باتدبیر کو شاید اندازہ نہیں ہے کہ اس واردات میں 101 بےضابطگیاں پائی گئی ہیں۔ PPRA اور سیکرٹری ایجوکیشن کو بھی بارہا آگاہ کیا جا چکا ہے، ڈیپارٹمنٹ بھی جا چکے ہیں لیکن صرف اتنا جواب ملتا ہے ’’جو بھی ہے ہونے دیں، ہمارے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں ہے‘‘۔

جہاں تک انگلش بکس کا تعلق ہے تو 2019 میں کراچی کی ایک فرم نے USBORN کی کتب کے بہت سے کنٹینرز منگوائے تھے جو 200 روپے کے جی کے حساب سےمختلف شہروں کے تاجروں نے خریدے تھے۔ وہ مال لاک ڈائون کی وجہ سے فروخت نہیں ہو سکا اور اب اسے دو تین گنا قیمت پر بیچنے کا منصوبہ بھی ہے۔

آخر پہ ’’آل پاکستان جنرل بکس پبلشرز اینڈ بک سیلرز مطالبہ کرتی ہے کہ ا س سارے معاملہ کو ازسر نو دیکھا جائے اور PPRA قوانین کے مطابق پبلشرز سے کتب خریدی جائیں ۔ مڈل مین (BIDER) کو درمیان میں شامل کرکے مقامی پبلشرز کو جو نقصان پہنچایا جا رہا ہے اس کو بند کیا جائے۔ مزید تفصیلات کے لئے وزیر موصوف (APGB) پبلشرز سے خود ملیں‘‘۔

(مختلف پبلشرز کے دستخط)

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں 00923004647998)

تازہ ترین