• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
شاعر نے کہا ہے اور بالکل صحیح معلوم ہوتا ہے کہ
کچھ تو ہوتے ہیں محبت میں جنوں کے آثار
اور کچھ لوگ بھی دیوانہ بنا دیتے ہیں
”فرزند پوٹھوہار“ شیخ رشید سیاسی فلسفے بیان کرنے کے علاوہ سیاسی پیش گوئیاں کرنے کا شوق بھی رکھتے ہیں اور شاید اس باب میں پیر صاحب پگاڑا مرحوم کی خالی جگہ پُر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جو آسمانی ستاروں کی بجائے فوجی وردیوں کے ستارے پڑھنا جانتے تھے۔ کچھ چینلز بھی فرزند پوٹھوہار کے اس شوق کو بھڑکانے کا فریضہ ادا کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
گزشتہ روز شیخ صاحب نے سونامی برپا کرنے کا دعویٰ کرنے والے عمران خان سے معذرت کے ساتھ یہ پیش گوئی فرمائی کہ گیارہ مئی کے عام انتخابات میں کوئی بھی سیاسی جماعت اپنے طور پر تن تنہا حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہو گی۔ مرکز کے علاوہ صوبوں میں بھی یہی حالت ہو گی سب جگہ مخلوط حکومتیں بنانی پڑیں گی۔ مذہب اور فرقوں کے نام پر سیاست کرنے والی جماعتوں کی چھٹی ہو جائے گی۔ تمام کے تمام ”پرائم منسٹرز ان ویٹنگ“ انتظار گاہوں میں بیٹھے رہ جائیں گے۔ آئندہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں بنانے میں مرکزی یا کلیدی کردار منتخب ہونے والے آزاد امیدواروں کا ہو گا بلکہ بیشتر حکومتیں ہی آزاد امیدواروں کی ہوں گی۔ سیاسی جماعتوں کا بیشتر وقت اور تقریباً تمام وسائل آزاد ارکان کابینہ کو راضی کرنے پر خرچ ہوں گے یعنی گزرے ہوئے پانچ سالوں کا ”ایکشن ری پلے“ چلے گا لیکن ”ایکشن ری پلے“ چلانے کے لئے بھی ایکٹروں کی ضرورت ہوتی ہے اور ان ایکٹروں کے پاس آصف علی زرداری جیسی ہمت اور حوصلہ ہونا چاہئے اور انتخابی برداشت بھی ضروری ہو گی۔ وہ کہاں سے آئے گی؟ اس آخری سوال کے جواب میں کوئی پیش گوئی پیش نہیں کی جاسکتی۔
شیخ رشید کی اس پیش گوئی کا مطلب ہے کہ اگلے پانچ سالوں میں بھی وہی کچھ ہو گا جو پچھلے پانچ سالوں میں حکمران اپنے کولیشن کے حصہ داروں کو راضی کرنے کی کوششوں میں کرتے رہے ہیں۔ نوے دنوں کے اندر بڑے بڑے بددیانت عناصر کا قلع قمع کرنے اور لوگوں کے انرجی مسائل حل کرنے کے وعدے بروئے کار آنے کا انتظار ہی کرتے رہیں گے؟
شیخ صاحب کی ایک پیش گوئی یہ بھی ہے کہ کچھ پتہ نہیں عام انتخابات میں ووٹرز کیا فیصلہ کریں گے۔ اس سے بھی زیادہ پریشان کر دینے والی پیش گوئی یہ ہے کہ اگر ووٹروں کی تعداد یا تناسب باون فیصد یا اس سے زیادہ ہو گا تو انتخابات کے نتائج بہت ہی زیادہ حیران اور پریشان کر دینے والے ہونگے۔ یہ عام انتخابات مذہب اور فرقوں کے نام پر سیاست کرنے والوں کیلئے سب سے زیادہ نقصان دہ ہوں گے جن کو کسی بھی بڑی سیاسی جماعت پیپلز پارٹی، مسلم لیگ نون اور تحریک انصاف نے کوئی لفٹ نہیں کرائی۔
اس امر پر سیاسی پیش گوئی کرنے والے تمام ”ہرڑ پوپو“ اتفاق کرتے ہیں کہ گیارہ مئی کے عام انتخابات کے نتائج حیران اور پریشان کرنے والے ہوں گے۔ یہ کوئی نہیں بتا سکتا کہ حیرانی کون سی ہو گی اور پریشانی کا حدود اربعہ کیا ہو گا؟
تازہ ترین