• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نظامِ شمسی سے باہر سیارے کا پہلی بار براہ راست مشاہدہ

نظامِ شمسی سے باہر سیارے کا پہلی بار براہ راست مشاہدہ
فرضی تصویر 

ماہرین فلکیات کی جانب سے تاریخ میں پہلی بار زمین سے باہر کسی سیارے کا براہ راست  مشاہدہ  کیا گیا ہے اور اصل تصاویر لی گئی ہیں۔

فلکیات کی دنیا میں ہر ماہ نظام شمسی سے باہر کسی نہ کسی سیارے (ایگزوپلانیٹ) کی خبریں آتی رہتی ہیں جن کا براہِ راست مشاہدہ نہیں کیا جاتا بلکہ ثقلی امواج یا اس کے اثر سے سیارے کا پتہ لگایا جاتا ہے۔

حال ہی میں  بین الاقوامی ماہرین کی ایک ٹیم نے پہلی مرتبہ کسی سیارے کو براہِ راست دیکھا ہے۔

غیر ملکی جریدے ’ جرنل آف ایسٹرونومی اور ایسٹروفزکس‘ میں گزشتہ روز شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق نظامِ شمسی سے باہر پہلی بار سیارے کا مشاہد کیا گیا ہے، مزکورہ سیارہ زمین سے 63 نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے جو گیسی ستارے، بیٹا پِکٹورِس سی ’Beta Pectoris C‘ کے گرد گھوم رہا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ سیارہ بہت نو اخیز اور سرگرم ہے جس کی عمر صرف 23 ملین سال ہے، اس سیارے کے گرد گیس اور گرد و غبار اب بھی موجود ہے جس کے ساتھ ساتھ کئی سیارے بھی موجود ہیں، اب تک ایسے دوسیارے دریافت ہوچکے ہیں۔

ماہرین فلکیات کی جانب سے پہلی بار براہِ راست اس کی روشنی اور کمیت بھی نوٹ کی گئی ہے، اپنی نو عمری کی وجہ سے اس پر تحقیق کر کے سیاروں کی تشکیل کو بہت حد تک سمجھا جاسکتا ہے۔

ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ اب تک کسی بھی ایگزوپلانیٹ کو براہِ راست نہیں دیکھا گیا ہے تاہم اب جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے پہلی بار کسی سیارے کو نوٹ کیا گیا ہے۔

فرانس کی ماہرِ فلکیات اینی میری لیگرینج کے مطابق اس سیارے کو بالواسطہ کئی برس قبل دریافت تو کرلیا گیا تھا لیکن اس کا براہِ راست نظارہ نہیں کیا گیا تھا۔

اینی میری لیگرینج کیا کہنا ہے کہ  سیارے کے گرد ایک سیارہ 16 برس قبل دریافت تو ہوچکا تھا لیکن حال ہی میں ایک اور سیارہ اس کے پاس دیکھا گیا جس کی تصدیق ثقلی اثر کے تحت کی گئی تھی اور اس سیارے کو بیٹا پکٹورس سی کا نام دیا گیا تھا۔

تازہ ترین