• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم عمران خان بدھ کے روز نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد میں جس وقت پاکستان کو ایک خود انحصار ملک اور عالمی طاقت بنانے کی خواہش کا اظہار کر رہے تھے تو وہ درحقیقت ان تمام پاکستانیوں کی ترجمانی کر رہے تھے جو وطن عزیز کو عالمی برادری کی صفِ اول میں دیکھنے کیلئے ہر قسم کی حکومتوں کے ہاتھ مضبوط کرنے اور ایسی بےمثال قربانیاں دینے کیلئے تیار رہے ہیں جن کا ماضی میں ذاتی، گروہی یا طبقاتی مفادات کے لئے استحصال نہ کیا گیا ہوتا تو آج پاکستان دنیا کے انتہائی خوشحال، ترقی یافتہ اور بارسوخ ممالک میں شمار ہوتا۔ قیامِ پاکستان کے فوراً بعد قائم ہونے والی حکومتوں کی سرکردگی چونکہ بانیانِ پاکستان کے ہاتھوں میں رہی اس لئے اگرچہ پاکستان کے حصے کے فنڈ کی ادائیگی سے بھارت انکاری ہو گیا تھا، بڑی تعداد میں لٹے پٹے مہاجرین کی آمد کا سلسلہ جاری تھا اور سرحد پار سے فوجی خطرات بھی تھے مگر پالیسیوں کا رُخ فلاحی ریاست کے تصور کی طرف رہا۔ یہ دوسری بات ہے کہ بعد میں آنے والوں کے طرز عمل نے پاکستان کو اس تصور سے دور کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جو قیامِ وطن کی جدوجہد میں شامل عوام اور قائدین کے خواب کا کلیدی حصہ تھا۔ یہ بات دہرانے کا مقصد یہ نشاندہی کرنا ہے کہ اگر اب بھی پاکستان اپنے مقاصدِ قیام کی طرف پیش قدمی کرتا نظر نہ آیا تو نہیں کہا جا سکتا کہ اس ملک کے عوام کا ردِعمل کیا ہوگا؟ وزیراعظم عمران خان نے مستقبل کے پاکستان کے بارے میں اپنی مذکورہ سوچ کا اعادہ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں انفارمیشن اینڈ کمیونی کیشن ٹیکنالوجی (ICT) کے شعبے سے متعلق قومی سیمینار میں کیا جس میں جنرل باجوہ سمیت اعلیٰ فوجی و سول افسران شریک تھے۔ وزیراعظم نے ICTشعبے میں واقع روزگار بڑھانے کے امکانات کے حوالے سے درست طور پر یہ ضرورت اجاگر کی کہ نوجوان نسل کو ہنرمند بنایا جائے۔ انہوں نے اس باب میں سازگار ماحول اور تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی اور واضح کیا کہ حکومتی اقدامات سے مضبوط اور مستحکم پاکستان ابھرے گا۔ اس میں شبہ نہیں کہ ملک کو مستحکم بنیادیں فراہم کرنے کیلئے دیرپا امن کا قیام اور عام آدمی کا احساس تحفظ بنیادی اہمیت رکھتا ہے اس اعتبار سے پاکستان نے ہر قسم کی بھارتی سازشوں، کئی جنگوں اور بھارت کی سرکردگی میں ہونے والی دہشت گردی کی بڑی جنگ کو ناکام بنا کر پوری دنیا کو حیران کر دیا جبکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ دیرپا امن و استحکام کیلئے دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رہےگی۔ اُنہوں نے اپنی اہلیہ کے ہمراہ کرنل مجیب الرحمٰن شہید کے گھر میں اہلِ خانہ سے گفتگو میں درست کہا کہ ہمارے افسروں اور جوانوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ وطنِ عزیز کو ترقی کی اعلیٰ منازل سے ہمکنار کرنے کیلئےیہ تعین ضروری تھا کہ ہم اس وقت کہاں کھڑے ہیں اور کہاں جانا ہے۔ موجودہ حکومت نے اس خاص تعین کی ضرورت اور آگے بڑھنے کیلئے موثر میکنزم بنانے پر توجہ دی ہے۔ بیرون ملک سے پاکستانیوں کی بھیجی ہوئی رقوم میں اضافہ ہوا ہے۔ سی پیک پر تیزی سے کام جاری ہے اور نتائج سامنے آنے لگے ہیں۔ کئی ملکی و بین الاقوامی ادارے معیشت کے حوالے سے ملی جلی رپورٹیں دے رہے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ ہم اپنے حالات بہتر بنانے اور خود کو عالمی برادری میں باوقار مقام دلانے کے حوالے سے ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں یا منصوبہ بندی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں؟۔ اس سوال کا جواب بہرحال ہاں میں ہے۔ وزیراعظم کی زیر صدارت 13وزارتوں پر مشتمل اکنامکoutreach apex کمیٹی اور کوآرڈی نیشن گروپ کے قیام کی صورت میں معیشت کی بہتری کیلئے موثر ایکشن پلان پیش کرنے اور نگرانی کرنے والے ادارے کے قیام سے بھی امکانات کے در کھلے ہیں۔

تازہ ترین