• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت کی بحیثیت ریاست دہشت گردانہ سرگرمیوں کی منصوبہ بندی اور سرپرستی سے پاکستان ہی نہیں خطے کے تمام ممالک بخوبی واقف ہیں کیونکہ وہ سب اس کا براہ راست تجربہ رکھتے ہیں۔ حال ہی میں پاکستانی دفتر خارجہ نے ایک بار پھر اس حقیقت کی نشان دہی کی ہے کہ پاکستان میں دہشت گرد ی کو ہوا دینے میں بھارت کا ہاتھ ہے جس کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ جبکہ افغانستان، بنگلہ دیش، سری لنکا، نیپال ، مالدیپ ، بھوٹان، مقبوضہ ریاست سکم ، حتیٰ کہ عوامی جمہوریہ چین تک‘ بھارت کا کوئی پڑوسی بھی اس کی شرپسندانہ کارروائیوں سے محفوظ نہیں۔ بنگلہ دیش میں دو روز قبل ہی ایک چینی انجینئر کے قتل میں مبینہ طور پر بھارتی کارندے ملوث پائے گئے ہیں۔ تاہم اس ضمن میں اہم پیش رفت یہ ہے کہ اب عالمی سطح پر بھی بھارت کے دہشت گرد انہ کردار کا برملا اعتراف کیا جارہا ہے جس سے پتہ چلتا ہے آر ایس ایس کے تعصب، تنگ نظری، فرقہ پرستی اور ہوس ملک گیری کے فلسفے پر استوار مودی سرکار کا مکروہ چہرہ عالمی برادری پر کھلنا شروع ہوگیا ہے۔ فارن پالیسی نامی ممتاز امریکی جریدے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی سطح پر دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث ملکوں میں بھارت سرفہرست ہے اور ادارہ اقوام متحدہ بھی کیرالہ اور کرناٹکا میں دہشت گرد گروپوں کی موجودگی کا انکشاف کرکے اس امرواقعہ کو سامنے لاچکا ہے۔ بھارتی حکومت بڑے پیمانے پر بدامنی و خوں ریزی کے فروغ کیلئے ‘بدنام زمانہ دہشت گرد تنظیم داعش کی سرپرستی کررہی ہے اور یہ گٹھ جوڑ عالمی امن کے لیے ایک واضح خطرہ ہے۔ رپورٹ میں غیرمبہم لفظوں میں عالمی برادری کو خبردار کیا گیا ہے کہ بھارتی دہشت گردی کی تاریخ اور تفصیلات اگرچہ دنیا کی نظروں سے اوجھل رہی ہیں لیکن بہر حال یہ ایک بھیانک حقیقت ہے کہ بھارت کی انتہا پسندانہ پالیسی پوری دنیا کے لیے ایک تباہ کن خطرہ بن گئی ہے جس کا تدارک نہ کیا گیا تو نتائج نہایت منفی اور بہت دوررس ہوں گے ۔ رپورٹ میںافغانستان کے شہر جلال آبادمیں پچھلے دنوں جیل پر حملے کی واردات میں بھی داعش کے توسط سے بھارت کو ملوث قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مختلف ملکوں اور علاقوں میں دہشت گردحملوں کی نئی لہر میں بھارتی سر پرستی ایک نیا موڑ لے رہی ہے۔ داعش اور بھارتی گٹھ جوڑ کی مزید دہشت گردکارروائیوں کی نشان دہی کرتے ہوئے رپورٹ میں2019میں سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر بم دھماکے،2017میں نئے سال کے موقع پر ترکی میں کلب پر حملے اور نیو یارک اورسٹاک ہوم حملوں کا خاص طور پر ذکر کیا گیاہے۔جریدے کے مطابق اس سے پہلے بھارت صرف خطے ہی میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث رہا ہے لیکن اب اس کی مذموم سرگرمیوں کا دائرہ عالمی سطح تک وسیع ہورہا ہے۔ مودی حکومت نے داعش کے ذریعے مذہبی گروپوں بالخصوص نوجوانوں کو استعما ل کر کے عالمی سطح پر انتہا پسندی اور دہشت گرد نظریات کو فروغ دیا ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ شام کی لڑائی میں بھارتی دہشت گردوں کے ملوث ہونے اور افغانستان میں داعش کے ساتھ مل کر لڑنے کے واضح ثبوت ملے ہیں۔ اتا ترک ائیرپورٹ پر 2016کا حملہ اورزیر ِ زمین پیٹرز برگ پر حملہ بھارت کے مذموم ارادوںکی نشان دہی کرتے ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی دہشت گردوں نے افغانستان اور شام کو مرکز بنا کر دہشت گردانہ کارروائیوں میں حصہ لیا ہے۔ امریکی جریدے میں پیش کردہ یہ حقائق ناقابل تردید ہیں ، اس کے بعد بھی مودی حکومت کی جانب سے دہشت گردی کی سرپرستی کا عالمی برادری نے نوٹس نہ لیا اور اس کی روک تھام کے لیے بلاتاخیر مؤثر اقدامات نہ کیے تو اس کا مطلب پوری دنیا کے امن کو جانتے بوجھتے خطرے میں ڈالنا ہوگا لہٰذا ہوشمندی کا تقاضا ہے کہ ڈسنے سے پہلے ہی سانپ کا سرکچل دیا جائے۔

تازہ ترین