• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اینوسمیا (Anosmia) ایک ایسا مرض ہے جس میں مریض سونگھنے کی صلاحیت سے محروم ہو جاتا ہے، نتیجتاً خوشبو محسوس ہوتی ہے، نہ بدبو۔اس مرض کا تعلق دماغ کے ان خلیات سے ہے، جو قوّتِ شامہ کنٹرول کرتے ہیں۔

اینوسمیا کی وجوہات:

قوّتِ شامہ سے محرومی کی کئی وجوہ ہوسکتی ہیں۔ مثلاً مستقل نزلہ، زکام، ناک کے پولپس، ناک کی ہڈی کا ٹیڑھا ہونا یا اس کا سرطان، دماغی چوٹ یا ورم، دماغی امراض مثلاً ملٹی پل اسکلیروسس (Multiple Sclerosis)، پارکنسنز اور الزائمر وغیرہ۔

بعض افراد پیدائشی طور پر سونگھنے کی حس سے محروم ہوتے ہیں، تو کبھی معمولی انفیکشن بھی سونگھنے کی صلاحیت سے محروم کر دیتا ہے۔ نیز، بڑھاپا بھی اس کا ایک سبب ہو سکتا ہے۔

اینوسمیا کا علاج ہو سکتا ہے یا نہیں؟

اس کا انحصار مرض لاحق ہونے کی وجہ پر ہے۔ اگر کوئی فرد سونگھنے کی حس میں کمی محسوس کرے تو فوری طور پر ماہرِ امراضِ کان، حلق و ناک سے رجوع کیا جائے۔ مرض کی تشخیص کے لیے مختلف ٹیسٹس کیے جاتے ہیں اور مریض سے مختلف سوالات پوچھےجاتے ہیں۔

مثلاًسونگھنے کی حس متاثر ہونے کا احساس کیسے ہوا، نظامِ تنفس کے اوپری حصّے یا ناک کا کوئی عارضہ تو لاحق نہیں، کن چیزوں سے الرجی ہے، علاج کے لیے کون سی ادویہ استعمال کرتے ہیں، اس حس کے ختم ہونے سے کیا کیا پیچیدگیاں لاحق ہوئیں اور اس حوالے سے کتنی آگاہی ہے؟

سوالات اور ٹیسٹس کی رپورٹ کی روشنی میں مرض کی اصل وجہ تشخیص کرکے پھر علاج کیا جاتا ہے۔ تاہم، بعض مریضوں میں سونگھنے کی حِس بہتر ہو جاتی ہے اور کچھ کیسز میں یہ محرومی زندگی کا روگ بن جاتی ہے۔

یہ بھی مشاہدے میں ہے کہ اگر یہ حس بحال ہو بھی جائے تو دماغ خوشبو یا بدبو کو پہلے کی طرح شناخت کرنے کے قابل نہیں رہتا۔ بہرحال، اس مرض کو معمولی سمجھ کر نظر انداز نہ کریں بلکہ جلد از جلد علاج کروائیں  تاکہ پیچیدگیوں کے امکانات کم سے کم ہوسکیں۔

تازہ ترین