• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اس وقت پاکستان میں عام انتخاب زوروں پر ہیں۔میدان پنجاب بنا ہوا ہے ،تین صوبوں میں دہشت گردی کا سیاہ سانپ پھن لہرا رہا ہے ۔پنجاب میں میاں برادران اور عمران خان جلسوں سے خطاب کر رہے ہیں ۔دو بھائی دن میں ایک ایک جلسہ کرتے ہیں اور عمران خان کا اسکور چھ سے آٹھ جلسے روزانہ کا ہے۔ سچی بات تو یہ ہے کہ کل کے کرکٹر اور آج کے سیاست دان عمران خان نے پرانے سیاست دانوں کو پریشان کر رکھا ہے ،پانچ پانچ باریاں لگانے والے بے قابو بلّے سے پریشان ہیں،بلا ایسے گھوم رہا ہے کہ کوئی فیلڈر چھکے چوکے روک ہی نہیں پا رہا۔ عمران خان نے بہت پہلے اس الیکشن کو پانی پت کی جنگ قرار دیا تھا آج آنکھیں دیکھ رہی ہیں کہ اس کے مخالف فیلڈر بے بس نظر آرہے ہیں بلکہ پورس کے ہاتھی دکھائی دے رہے ہیں۔ عمران خان نیا سہی مگر تجربہ کاروں کو انتخابی مہم ہی میں پیچھے چھوڑ گیا ہے ،جتنے جلسے دن میں وہ کرتا ہے ، مخالفین کے بس کی بات نہیں اس کا جذبہ اور ہمت واقعی جنون ہے اس نے انتخابی مہم میں تمام مقابل کو مات دے دی ہے ،اس کے جلسوں میں نوجوان ایسے ہی رقص کرتے ہیں جیسے بھٹو صاحب کے جلسوں میں کیا کرتے تھے ، بے شک پاکستان کے نوجوانوں کی امیدوں کا مرکز و محور عمران خان ہے۔
مجھے معلوم ہے کہ چند سترے بہترے ترجمانوں کو میری یہ باتیں ناگوار گزریں گی مگر کیا کروں اب میں کسی کے بڑھاپے کو مدنظر رکھ کر سچ بولنے سے تو گریز نہیں کر سکتا بلکہ میں تو پیپلز پارٹی کی طرف سے جاری کردہ اس اشتہار کے نشے میں ہوں جس میں پنجاب کے ایک سابق وزیر اعلیٰ بجلی کے خاتمے کی مدت بتاتے ہیں ،کبھی چھ مہینے ، کبھی ڈیڑھ سال کبھی جوشِ خطابت میں دو سال اور کبھی مائیک توڑ مہم میں تین سال۔ واہ وعدے تیرے،پیپلز پارٹی نے اپنی خاموش انتخابی مہم میں ایک ڈھنگ کا اشتہار شامل کرکے بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔
ایک زمانے میں میانوالی کے علاقے میں خواتین گھروں سے نہیں نکلتی تھیں، میرے مرحوم والد تقریباً نصف صدی پہلے سرکاری فرائض کی ادائیگی میں میانوالی رہے ، وہ مجھے اکثربتایا کرتے تھے کہ میانوالی شہر سرِ شام بند ہو جاتا ہے، وہاں عورتیں بازاروں کی زینت نہیں بنتیں، میانوالی کے لوگ بڑے غیرت مند ہیں سو میانوالی پورے پنجاب میں ایک الگ تھلگ ضلع ہے مگر تیس اپریل کی شام میانوالی کے عمران خان کرکٹ اسٹیڈیم میں جنونی نوجوان تھے وہیں خواتین بھی ایک خاص تعداد میں موجود تھیں ، میں برادرم زاہد حسین کاظمی کے ساتھ اسٹیج پر بیٹھا یہ سارا منظردیکھ رہا تھاجلسے میں خاص جوش میں، شاید پٹواری نہیں تھے اس لئے…زاہد حسین کاظمی عمران خان کا بہت پرانا ساتھی ہے ، راولپنڈی کی ایک بڑی کاروباری شخصیت ہونے کے باوجود اس نے ٹکٹ کے حصول کیلئے درخواست نہیں دی تھی۔ کاظمی صاحب کا کہنا ہے کہ وہ اپنے چیئرمین کو کسی امتحان میں نہیں ڈالنا چاہتے تھے، کاظمی صاحب بتانے لگے کہ پندرہ سال پہلے جب میں اور عمران خان آتے تھے تو میانوالی میں ہمارا استقبال کرنے کیلئے کوئی نہیں ہوتا تھا مگر آج انسانوں کا اتنا برا سونامی…صرف میانوالی شہر کے انسانوں سے بھرا ہوا اسٹیڈیم…میں نے جلسے کا جوش دیکھ کر کہا کہ آج تیس اپریل ہے اور تیس کا عدد عمران خان کو بہت راس ہے اس نے تیس اکتوبر کے لاہور والے جلسے ہی سے تو سیاست بدل دی تھی
آج تیس اپریل کو عمران خان نے ضلع میانوالی کے مختلف مقامات پر تقریباً سات آٹھ بڑے جلسے کئے ہیں اور اب آج کا آخری جلسہ شام کے بعد میانوالی شہر میں ہورہا ہے ،پچھلے سات آٹھ جلسوں کی کیفیت یہ تھی کہ وہ جہاں ہوئے وہاں کی تاریخ نے اس سے بڑے جلسے نہیں دیکھے ، رنگ بھرنے کیلئے عطاللہ عیسیٰ خیلوی ایسا بڑا فنکار ہر جلسے میں آواز کا جادو جگاتا رہا۔ لوگ اس کی آواز پر محو رقص رہے ہر کوئی جھومتا رہا یہی منظر میانوالی کی شام کا تھا۔ میں نے تحریک انصاف کے ترانے کے خالق میانوالی کے شاعر نذیر یاد سے پوچھا کہ میانوالی میں جلسے میں خواتین کیسے آگئیں ،یہ سوال میں اپنے قریب بیٹھی ہوئی عائلہ ملک سے بھی پوچھ سکتا تھا مگر میں نے جان بوجھ کر یہ سوال نذیر یاد کی طرف کر دیا وہ کہنے لگے تاریخ میں ایسا پہلی بار ہو رہا ہے ، میں نے جواباً عرض کیا کہ اگر میانوالی روایات تبدیل کر رہا ہے تو پورا ملک روایات تبدیل کر رہا ہے ، عمران خان طوفانی جلسے کر رہا ہے اور یہ جو جوشیلے لوگ ہیں یہ امجد علی خان نے تو نہیں بلوائے یہ تو عشاق ہیں خودبخود چلے آئے ہیں۔ میں نے اپنے انتہائی قریبی ہم رکاب منصور آفاق سے جلسے کے بارے میں پوچھا تو کہنے لگے ، میں میانوالی شہر کا رہنے والا ہوں میں نے آج تک اتنا بڑا جلسہ اس شہر میں نہیں دیکھا۔
عمران خان نے امجد علی خان کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر خطاب شروع کیا اور بس پھر ہر طرف جوش ہی جوش تھا ویسے تو لوگوں کو فیصل جاوید کی آواز، افضل عاجز کی نظم اور عطاء اللہ عیسی خیلوی کا گایا ہوا ترانا ہی گرما گیا تھا میں یہاں امجد علی خان کے بارے میں بتاتا چلوں کہ وہ ڈاکٹر شیر افگن نیازی کے فرزند ارجمند ہیں انہی کے ٹکٹ کی وجہ سے عمران خان کے چچا زاد بھائیوں نے برادرِ یوسف کا کردار ادا کرنا شروع کردیا ہے۔
عمران خان کے ان جلسوں سے پیشتر عائلہ ملک اور امجد علی خان نے این اے 71، 72میں خوب انتخابی مہم چلائی، لوگوں کو جگایاکیونکہ میانوالی شہر کے بڑے جلسے کے بعد تنویر حسین ملک کی رہائش گاہ پر جاتے ہوئے جب ہم ایک دولت مند مخالف امیدوارکے گھر کے قریب سے گزرے تو وہاں صفِ ماتم بچھی ہوئی تھی اور میں منصور آفاق کو بار بار سناتا جا رہا تھا۔
کچھ دیر سونامی میں
موجوں کی سلامی میں
اک شام ِ عوامی میں
ابھرے ہوئے جذبوں کی
آوارہ خرامی میں
عمران کے نعروں میں
اک اسم ِ گرامی میں
برلاس رہے صد شکر
کچھ دیر سونامی میں
تازہ ترین