• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ویلز میں جمعہ سے پیر9 نومبر تک سخت ترین لاک ڈاؤن کا اعلان

لندن (پی اے) ویلز میں جمعہ سے پیر9نومبر تک سخت ترین لاک ڈائون کا اعلان کیا گیا ہے، اس دوران لوگوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی جائے گی جبکہ پبس، ریسٹورنٹس اور غیر ضروری اشیا کی تمام دکانیں بند رہیں گی، پرائمری اسکول ہاف ٹرم بریک کے بعد کھلیں گے لیکن صرف7اور8سال عمر کے بچے اسکول آئیں گے جبکہ سیکنڈری اسکول نئی سخت پابندیوں کے تحت کھولے جائیں گے، اندرون اور بیرون خانہ دونوں جگہ ایسے اجتماعات پر مکمل پابندی ہوگی جس میں اہل خانہ کے علاوہ دوسرے لوگ شرکت کریں۔ فرسٹ منسٹر مارک ڈریک فورڈ نے کہا کہ مختصر عرصے کیلئے لگائی ان سخت پابندیوں سے وائرس کے پھیلائو کو روکنے میں مدد ملے گی اور ہمیں مزید وقت مل جائے گا. انھوں نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ان اقدامات کے بغیر این ایچ ایس بیمار پڑنے والوں کی دیکھ بھال نہیں کرسکتا تھا، تفریحی کاروبار، کمیونٹی سینٹرز، لائبریریز اور ری سائیکلنگ سینٹرز بند رہیں گے، عبادت گاہیں بھی عام عبادت کیلئے بند رہیں گی اور ان میں صرف تدفین اور شادی سے متعلق اجتماعات ہوسکیں گے۔ یہ اعلان ویلز میں کورونا کے مریضوں کی تعداد اور ہسپتالوں میں ان کے داخلے کی شرح میں اضافے کے سبب کیا گیا ہے، یہ اعلان فی الوقت جاری 17 لوکل لاک ڈائون کی جگہ لے گا۔ اعدادوشمار کے مطابق ویلز میں فی الوقت کورونا کے مریضوں کی شرح 130 فی لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔ 9 سے 15 اکتوبرکے درمیان کورونا کے4,127 مریض ریکارڈ کئے گئے۔ اس پابندی کے تحت اب ہیلووین اور بون فائر نائٹ کے اجتماعات کی اجازت نہیں ہوگی، پابندی کا اطلاق جمعہ کو مقامی وقت کے مطابق شام 6بجے سے ہوگا لیکن 8 نومبر کو اتوار کی مختصر دعائیہ عبادت کی اجازت ہوگی، پابندی کے اس اعلان کے بعد ویلز سے غیر ضروری دوسرے علاقوں کو آمدورفت بھی بند ہوجائے گی، ویلز کی یونیورسٹیز ذاتی طور پر اور آن لائن تدریس کا سلسلہ جاری رکھیں گی، اگر طلبہ ہفتے یا ہاف ٹرم میں پڑھ رہے ہوں تو انھیں اپنے یونیورسٹی ہاسٹل کے اندر رہنا ہوگا۔ فرسٹ منسٹر نے بتایا ہے کہ ویلش حکومت تاجروں کی مدد کیلئے 300 ملین پونڈ فراہم کررہی ہے، لاک ڈائون سے متعلق قوانین مارچ کے قوانین کے مطابق ہی ہوں گے۔ لوگ انتہائی ضرورت کے بغیر گھر سے نہیں نکلیں گے اور جہاں تک ممکن ہو لوگ گھروں سے کام کریں، لوگ اپنے گھروں میں یا گھر سے باہر دیگر گھروں کے لوگوں سے نہیں مل سکیں، خوراک کے سوا ڈلیوری یا ٹیک اوے کے سوا تمام دکانیں، کیفے ریسٹورنٹس اور پبس بند رہیں گے، ہوٹل، ہیئر ڈریسرز اور بیوٹیشنز بھی بند رہیں گے، تنہا رہنے والے لوگ یا بچوں کا واحد سربراہ سپورٹ کیلئے ویلز میں کسی بھی جگہ دوسرے گھر میں جاسکیں گے، گھر کے اندر اور گھر کے باہر ماسک پہننے کا موجودہ قانون برقرار رہے گا۔ پیر کو پریس کانفرنس میں ڈریک فورڈ نے کہا کہ ویلز کے بعض علاقوں میں جہاں لاک ڈائون نافذ العمل ہے اور جہاں لاک ڈائون نہیں تھا، ان دونوں کے درمیان فرق کوختم کرنے کیلئے مکمل لاک ڈائون ضروری تھا۔ انھوں نے کہا کہ یہ کوشش کی جائے گی کہ ہرفرد اور ویلز کے ہر حصے کا شخص اپنا کردار ادا کرے۔ انھوں نے کہا کہ وہ یہ اعلان بوجھل دل سے کررہے ہیں کیونکہ ہم سب چاہتے ہیں کہ کورونا ختم ہو اورہم معمول کی زندگی گزار سکیں، بدقسمتی سے ابھی تک کوئی ایسی ویکسین نہیں آسکی ہے جس سے ہم اس وبا سے چھٹکارا حاصل کرسکیں۔ اس لئے ہمارے لئے وائرس کے پھیلائو کو روکنے اور زیادہ طویل اور تباہ کن لاک ڈائون سے بچنے کیلئے یہی بہتر طریقہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر یہ اقدامات نہ کرتے تو باوجود اس کے کہ ہم نے موسم سرما کیلئے 5,000 بستروں کا اضافہ کردیا ہے۔ این ایچ ایس بڑی تعداد میں بیمار پڑنے والوں کا علاج نہیں کرسکتا تھا اور اس وائرس کی وجہ سے بہت زیادہ لوگوں کے ہلاک ہونے کا خدشہ تھا، اس کی وجہ سے متاثر ہونے والی فرمز کی امداد کیلئے 300 ملین پونڈ سے امداد کی فراہمی اگلے ہفتے سے شروع کردی جائے گی۔ انھوں نے بتایا کہ اس فنڈ سے ہر چھوٹے دکاندار کو ایک ہزار پونڈ ادا کئے جائیں گے۔ چھوٹے اور درمیانہ درجے کے ریٹیل، تفریحی اور ہوٹل سے متعلق فرمز کو ایک دفعہ5 ہزار پونڈ دئیے جائیں گے جبکہ مشکلات کی شکار چھوٹی فرمز کیلئے اضافی صوابدیدی گرانٹس اورسپورٹ بھی فراہم کی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ فرمز یہ سپورٹ حکومت کی ملازمت کی سپورٹ اسکیم کے تحت حاصل کرسکیں گی، جس کے تحت بندش پر مجبور کئے گئے دکان کے ورکرز کی اجرت کا 67 فیصد حصہ حکومت ادا کرے گی۔ پلیڈ کائمرو کے رہنما ایڈم پرائس نے کہا کہ سخت پابندیاں آخری قدم ہوتا ہے اور اسے ہنگامی صورت حال میں استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ فی الوقت ہم ہنگامی حالت سے دوچار ہیں۔ ویلش کنزرویٹو پارٹی کے قائد پال ڈیویز نے سخت ترین پابندیا ں عائد کرنے کے جواز میں شفاف شواہد پیش نہ کرنے کا الزام عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ اصل تشویش کی بات یہ ہے کہ یہ نیشنل لاک ڈائون متناسب نہیں ہے کیونکہ اس سے پوویز، پمبروک شائر اور کیریڈیجن جیسے علاقوں کے دکانداروں پر جہاں پورے ویلز کے مقابلے میں کورونا کی شرح سب سے کم ہے، گہرے اثرات مرتب ہوں گے جبکہ وہ پہلے ہیں کورونا کی وجہ سے ہونے والے نقصان پر قابو پانے کی جدوجہد میں مصروف تھے۔

تازہ ترین