• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا وائرس، برطانیہ میں کرسمس کی تعطیلات سخت ثابت ہوں گی، سائنسدان کا انتباہ

لندن (پی اے) ایک معروف سائنس دان نے کہا ہے کہ اس بار کرسمس پر ’’معمول کے جشن‘‘  کا امکان نہیں جب فیملیز بھی اکٹھی ہوتی ہیں۔ جریمی فرار جوکہ حکومت کو مشاورت فراہم کرنے والی کمیٹی میں شامل ہیں، نے متنبہ کیا ہے کہ یہ ایک سخت کرسمس ہوگا۔ ویلکم ٹرسٹ کے ڈائریکٹر نے سکائی نیوز سے بھی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرنگ کے اختتام پر روشی نظر آرہی ہے، یہی وجہ ہے کہ انہیں یقین ہے کہ 2021 کے آغاز میں ویکسین تیار ہو جائے گی۔ وزیراعظم بورس جانسن متنبہ کر چکے ہیں کہ کرسمس اور اس کے بعد تک حالات میں بے یقینی رہے گی۔ قبل ازیں اس ہفتہ پروفیسر فرار نے بی بی سی نیوزکاسٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ویسٹ منسٹر اور لوکل لیڈروں کے درمیان دلائل بہت خطرناک‘ ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سرکٹ بریکر، یا ایک مختصر، محدود لاک ڈائون کی اب ضرورت ہوگئی ہے۔ سکائی نیوز کی صوفی رج سے سنڈے پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے پروفیسر فرار نے کہا کہ برطانیہ کو ایک انتہائی، انتہائی مشکل وقت کا سامنا ہے۔ اس سال کرسمس سخت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ اس سال کرسمس کے تہوار کو معمول کے مطابق منایا جا سکے گا، جب لوگ فیملیز کے ہمراہ اکٹھے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایمانداری سے صورت حال بیان کرنی چاہئے کہ آنے والے تین سے چھ ماہ انتہائی مشکل وقت ہوگا۔ درجہ حرارت گر جائے گا، ہم اکثر گھروں میں مقید ہوں گے، سال کے اس وقت میں ہمیں دوسرے انفیکشنز کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایمانداری سے یہ تسلیم کرنا چاہئے کہ ہم درحقیقت ایک مشکل وقت میں ہیں مگر سرنگ کی دوسری جانب روشنی دکھائی دے رہی ہے۔ پروفیسر فرار نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اگلے سال کے آغاز میں ویکسین اور موثر علاج دستیاب ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اگلے سال کی پہلی سہ ماہی میں ویکسین دستیاب ہوگی، مجھے اس بات پر بھی یقین ہے کہ مریضوں کے علاج اور ان کی زندگیاں بچانے کے لئے آنے والے مہینوں میں مونو کلونل اینٹی باڈیز دستیاب ہوں گی۔ سرکٹ بریکر کی ضرورت کے بارے میں مزید بات کرتے ہوئے پروفیسر فرار نے دعویٰ کیا کہ انگلینڈ میں یومیہ 50000 کیسز سامنے آ سکتے ہیں۔ قبل ازیں حکومت کے چیف سائنٹفک ایڈوائزر سر پیٹرک ویلانس بھی 21 ستمبر کو ایک پریس کانفرنس میں متنبہ کر چکے تھے کہ اگر کوئی کارروائی نہ کی گئی تو اکتوبر کے وسط تک برطانیہ میں یومیہ کیسز کی تعداد 50000 تک جا پہنچے گی۔ پروفیسر فرار نے کہا قومی شماریاتی دفتر کا ایک سروے، جسے فی الوقت ملک میں بہترین اعدادوشمار پر مبنی سروے قرار دیا گیا ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 10 اکتوبر تک برطانیہ میں یومیہ 27000افراد انفیکشن میں مبتلا ہوں گے، تاہم انہوں نے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ یہ تعداد اب 50000 ہوگئی ہے۔

تازہ ترین