• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سمندری سطح بہتر ہونے کے بعد 12 کشتیوں میں 170 مائیگرنٹس برطانیہ پہنچ گئے

 لندن (پی اے) سمندری سطح کی صورت حال بہتر ہونے کے بعد 12 کشتیوں میں سوار تقریباً 170 مائیگرنٹس نے انگلش چینل کو عبور کیا۔ ہوم آفس نے کہا کہ مزید 222 افراد کو فرانسیسی حکام نے خطرناک سفر کرنے سے روک دیا۔ بعد ازاں حکام نے تصدیق کی کہ 08:00 بی ایس ٹی پر کیلے کے قریب ساحل پر لائف جیکٹ پہنے ہوئے ایک شخص کی لاش ملی ہے جو کہ مائیگرنٹ کی ہے جبکہ فرانسیسی نیوی نے دو کائیکس پر بندھے چھ مائیگرنٹس کو کیلے کے ساحل پر بچایا۔ قریبی قصبے بولوگان سیرمیر کے پراسیکیوٹرپاسکل مارکن ویل نے بتایا کہ جو شخص سنگاتٹی کے ساحل پر مردہ پایا گیا تھا یقینی طور پر انگلش چینل کو عبور کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ چینل میں مدو جذر کی وجہ سے صورت حال خراب ہونے سے اکتوبر میں کشتی کے ذریعے برطانیہ پہنچنے والے افراد کی تعداد کم ہوگئی تھی۔ مسٹر مارکون ویل نے کہا کہ اس شخص کی لاش کے ابتدائی تجزیے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی موت میں کوئی تیسرا فریق ملوث نہیں ہے اور نہ ہی ایسے کوئی شواہد ہیں کہ وہ کسی لمبے عرصے تک پانی میں رہا تھا- انگلش چینل عبور کرنے کی کوشش کے دوران وہ ہلاک ہوا اور چند گھنٹوں میں لاش باہر ساحل پر آگئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کی ہلاکت کی انویسٹی گیشن کرنے والے آفیسرز کیلے اور ڈنکرک میں مقیم تارکین وطن کی گروپس کے ساتھ ملکر اس کی شناخت اور اس کی موت کے اسباب جاننے کی کوشش کریں گے۔ ماہ رواں کے دوران تقریباً 260 افراد نے انگلش چینل عبور کیا جبکہ اس کے مقابلے میں ستمبر میں ریکارڈ 1951 افراد نے ریکارڈ تعداد میں انگلش چینل کو عبور کیا تھا۔ ہوم آفس منسٹر کرس فلپ کا کہنا ہے کہ حکومت مائیگرنٹس کو غیر قانونی سہولت فراہم کرنے والوں کیلئے اس راستے کو ناقابل رسائی بنانے کیلئے ہر ممکن سخت اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) نے رواں ہفتے 12 افراد کو گرفتار کیا جو مبینہ طور پر برطانیہ میں مائیگرنٹس کی سمگلنگ کے ذمہ دار ہیں۔ جمعہ کے روز ہیسٹنگز میں برطانیہ میں کشتیوں کو سورس کرنے اور فرانس لے جانے کے شبہ میں 30 سالہ شخص کو گرفتار کیا گیا تھا، جہاں ان کشتیوں کو مبینہ طور پر انگلش چینل عبور کرنے کیلئے استعمال کیا گیا تھا۔ دریں اثنا فوج کی سابق ​​بیرکوں میں رکھے گئے اسائلم سیکرز کی حمایت کیلئے تقریباً 250 افراد لوک اسٹون کینٹ میں جمع ہوئے۔ یہ افراد اس دعوے کے بعد یہاں جمع ہوئے تھے کہ فار رائٹ ایکٹیوسٹس نیپئر بیروکوں میں اسائلم سیکرز کی آمد کو منافرت بڑھانے کیلئے استعمال کررہے ہیں، ایک ایسا بیانیہ ہے جو لوگوں کے ایک گروپ نے یہ کہہ کر پیش کیا ہے کہ یہ انسان دوست نہیں ہیں اور ہم افراد کو فوکسٹون میں نہیں چاہتے۔ چیرٹی کینٹ ریفیوجی ایکشن نیٹ ورک کی برجیٹ چیپ مین نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے۔ ریفیوجی چیرٹی کیئر فار کیلے کی شریک بانی کلیری موسلے کا کہنا ہے کہ یہ افراد انگلش چینل عبور کر کے صرف اپنی زندگیوں کیلئے خطرہ مول رہے ہیں کیونکہ وہ دنیا کے کچھ خوفناک اور خطرناک ترین مقامات پر ہونے والے وحشت ناک واقعات سے ڈر کر فرار ہو رہے ہیں۔ وہ اس لیے بھی ایسا کر رہے ہیں کہ کیلے میں صورت حال غیریقینی، سنگین اور مایوس کن ہے اور انہیں یہاں حکام کی جانب سے مسلسل ہراساں کیا جاتا ہے اور ان کے ساتھ بد سلوکی کی جاتی ہے۔ وہ اس لیے بھی ایسا کرنے پر مجبور ہوتے ہیں کہ برطانیہ میں ان کے اسائلم کلیمز سننے کا کوئی محفوظ اور قانونی راستہ نہیں ہے۔ کینٹ پولیس نے فوکسٹون کے اجتماع میں شرکت کرنے والے افراد کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ ایک پرامن مظاہرہ تھا۔ ایک چھوٹے جوابی مظاہرے میں کشیدگی پر کرمنل ڈیمج کے شبہ میں ایک نوجوان کو گرفتار کیا گیا۔

تازہ ترین