• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی اسمبلی، اپوزیشن کا سیٹیاں بجا کر احتجاج، نعرے، حکومت نے 4 بل منظور کرا لئے

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) قومی اسمبلی کے اجلاس میں منگل کو بھی اپوزیشن کے احتجاج کے باعث نماز کے وقفے تک کوئی کارروائی نہ ہوئی اور اجلاس شروع ہونے سے ایک روز پیشتراپوزیشن نے کارروائی معطل اوراحتجاج کرنے کے بارے میں جو اعلان کیا تھا اس پرعمل کرتے ہوئے مسلسل 40 منٹ تک شدید احتجاج کیا۔

حکومت نے اس دوران 4بل منظور کرالیے، اپوزیشن نے بینرز اور پلے کارڈز لہرائے، سپیکر ڈائس کا گھیرائو اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں ،ایوان سے واک آئوٹ کر دیا ، تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوتے ہی اپوزیشن نے احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ایوان کو رولز کے مطابق چلایا جائے۔

اپوزیشن کے ارکان سیاسی جلسوں کے بعد مقدمات اور گرفتاریوں کے معاملے پر بات کرنا چاہتے تھے تاہم ڈپٹی اسپیکر کا کہنا تھا کہ آج نجی کارروائی کا دن ہے، اس لیے میں پوائنٹ آف آرڈر کیلئے مائیک نہیں دے سکتا۔

لیکن اپوزیشن کے ارکان نے اپنی نشستوں سے کھڑے ہوکر نعرہ بازی شروع کردی،بینرز اور پلے کارڈز لہرائے، سپیکر ڈائس کا گھیرائو کرلیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اچھال دیں۔

مرتضیٰ عباسی نے اپوزیشن کے ارکان میں سیٹیاں تقسیم کیں اور پھر ایوان سیٹیوں کی آواز سے گونج اٹھا،پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں یہ پہلا منظر تھا کہ جب اپوزیشن کے ارکان نے ایوان میں سیٹیاں بجا کر احتجاج کیا، ڈپٹی اسپیکر اور حکومتی ارکان کی مائیک پر آوازیں سیٹیوں کے شور میں دب گئیں اور ایک موقعہ پر ایوان میں فٹبال گرائونڈ کا گماں ہوتا تھا۔

اس دوران اپوزیشن کے بعض ارکان کاغذ کے جہاز بنا کر بھی ایوان میں اڑا رہے تھے، پیپلز پارٹی سندھ کے بعض ارکان حکومت کیخلاف پنجابی میں نعرے لگا رہے تھے جن میں شازیہ مری یہ نعرہ لگانے میں پیش پیش تھیں۔ "گونیازی گو"، مک گیا تیرا شو" اس ہنگامہ آرائی میں اپوزیشن کے بیشتر ارکان جو تھک چکے تھے۔

انھوں نے نعرہ بازی کرتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کیا، اپوزیشن کے ارکان جب ایوان سے باہر نکل گئے تو قادرپٹیل نے کورم کی نشاندہی کردی، ایوان میں گنتی ہوئی تو کورم پورا تھا جس پرقادرپٹیل نے مطالبہ کیاکہ نماز کا وقفہ کیا جائے لیکن ڈپٹی سپیکر نے کارروائی جاری رکھی۔

تازہ ترین