• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا کے اثرات کا جائزہ لینے کیلئے تندرست رضا کاروں کو انفیکٹ کرنے پر غور

لندن(پی اے )برطانوی ریسرچرز نے کہاہے کہ وہ کووڈ۔19 کے اثرات کاجائزہ لینے کیلئے تندرست رضاکاروں کو انفیکٹ کرنے پر غور کررہے ہیں تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ کس حد تک انفیکشن انسان کو بیمار کرسکتاہے ،Human Challenge Programme کے تحت اس تجربے میں امپیریل کالج لندن بھی شامل ہے امید کی جاتی ہے کہ اس تجربے کے نتیجے میں کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے اور اس کی ہلاکت خیزی کوکم کرنے میں مدد ملےگی۔ ریسرچرز نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ دنیا کا اپنی نوعیت کا پہلا تجربہ ہوگا۔اس پراجیکٹ کے پہلے مرحلے میں صحت مند رضاکاروں کو SARS-CoV-2کورونا وائرس کا شکار بنایاجائے گا اور اس سے ان کے متاثر ہونے کے امکان کا جائزہ لیا جائے گا ،اس ریسرچ کیلئے 18سے 30 سال عمر کے بالکل صحت مند ایسے نوجوانوں کو بھرتی کیا جائے گا جن کو دل کے امراض، ذیابیطس یا موٹاپے جیسی کوئی بیماری نہ ہو۔ امپیریل کالج نے ایک بیان میں کہاہے کہ پہلے مرحلے میں یہ دیکھا جائے گا کہ وائرس کی معمولی سی تعدادلوگوں کو کووڈ۔19میں مبتلا کرنے کاکس حد تک سبب بن سکتی ہے،امپیریل کالج میں تجرباتی ادویات کے پروفیسر پیٹر اوپن شائو نے بی بی سی کو بتایا کہ رضاکاروں میں ناک کے ذریعے وائرس منتقل کئے جائیں گے ،انھوں نے کہا کہ اس تجربے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ ہم انفیکشن کا شکار کرنے سے قبل اور اس کے بعد ہر رضاکار کا انتہائی احتیاط سے جائزہ لے سکیں گے،اور پھر ہم یہ معلوم کرسکیں گے کہ ہر مرحلے پر یہ کس طرح کام کرتا ہے۔جس کے بعد ریسرچرز اس کے نتائج کی روشنی میں اس سے بچائو اوراس کے علاج کیلئے ویکسین کی تیاری کے طریقہ کار پر کام کرسکیں گےاس طرح اس کاموثر علاج دریافت کیاجاسکے گا۔ریسرچرز کاکہناہے کہ چونکہ رضاکاروں کو جان بوجھ کر انفیکٹ کیا جائے گا اس لئے سائنسدانوں کو اس کے اثرات کافوری طورپر اندازہ لگانا آسان ہوگا اور یہ معلوم کیاجاسکے گا کہ جس نے ویکسین استعمال کی ہے اس پر وائرس کے اثرات کم ہوئے ہیں یانہیں۔ امپیریل کالج وبائی امراض سے متعلق شعبے کے کرس چیو نے کہاکہ ہماری اولین ترجیح رضاکاروں کا تحفظ ہوگی ،انھوں نے کہا کہ کوئی اسٹڈی خطرے سے خالی نہیں ہوتی لیکن Human Challenge Programme میں شریک ادارے خطرات کو کم از کم رکھنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔انھوں نے کہا کہhuman challenge سے کووڈ۔19 سے متعلق سائنس کے بارے میں برطانیہ کے تجربات اورمہارت سے نہ صرف یہ کہ اس وبا پر قابو پانے میں مدد ملے گی بلکہ اس سے برطانیہ کے عوام کے علاوہ پوری دنیا کا فائدہ پہنچے گا۔اس کے برعکس ناٹنگھم یونیورسٹی کے مالیکیولر وائرولوجی کے پروفیسر جوناتھن بال کا کہنا ہے کہ حفاظت سے متعلق حدود کی وجہ سے ریسرچرز اس اسٹڈی سے محدود معلومات ہی حاصل کرسکیں گے،انھوں نے کہا کہ کورونا وائرس پر کوئی بھی اسٹڈی نوجوان صحت مند رضاکاروں پر وائرس کے ہلکے حملے پر محدود ہوگی جبکہ ہمیں جن لوگوں کو تحفظ دینے کی ضرورت ہے وہ زیادہ کمزور معمر افراد ہیں اس لئے ہم اس اسٹڈی سے جو کچھ سیکھیں گے وہ بہت ہی محدود حد تک ہی کار آمدہوگا۔ ریسرچ ٹیم کاکہناہے کہ یہ اسٹڈی اگلے سال کے اوائل میں شروع کئے جانے کاامکان ہے ،اس میں حکومت ایک کلینیکل کمپنی اور ایک ہسپتال بھی شامل ہے۔

تازہ ترین