• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

8ویں ویج بورڈ کے نفاذ، تنخواہوں کی عدم ادائیگی، میڈیا پر پابندیوں کے خلاف مظاہرے

اسلام آباد (نمائندہ جنگ)اسلام آباد، لاہور، کراچی، پشاور ،ملتان ،بہاولپور، رحیم یار خان، فیصل آباد ،سکھر، حیدرآباد ،کوئٹہ سمیت اندرون سندھ ودیگر شہروں کے پریس کلبوں کے باہر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کی کال پر آٹھویں ویج ایوارڈ کے فوری نفاذ، ٹی وی چینلوں و اخبارات میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور میڈیا پر پابندیوں کے خلاف بھرپور مظاہرے کئے گئےجس میں صحافیوں و میڈیا کارکنوں کے ساتھ ساتھ ٹریڈ یونین اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔صحافی تنظیموں کے قائدین نے مطالبہ کیا کہ میڈیا پر پابندیاں فوری طور پر ختم کی جائیں۔

آٹھواں ویج ایوارڈ فوری طور پر نافذ العمل کیا جائے، اخبارات و ٹی وی چینلوں میں چھانٹیاں بند کی جائیں اور برطرف کیے گئے کارکنان کو بحال کیا جائے۔پیمرا نے جن ٹی وی چینلز کو بند کیا جاہے بشمول24 نیوز، کو فورا ًبحال کیا جائے ۔

جمعرات کو پی ایف یو جے کی کال پر نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام ایک بڑا مظاہرہ کیا گیا ،جس میں سابق چیئرمین سینیٹ رضاربانی نے خصوصی شرکت کی۔ 

مظاہرے کی قیادت پی ایف یو جے کے سیکرٹری جنرل ناصر زیدی نے کی جبکہ سابق صدر پی ایف یو جے افضل بٹ، معروف اینکر پرسن و سینئر صحافی حامد میر، آر آئی یو جے کے صدر عامر سجاد سید ، نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے صدر شکیل انجم، سیکرٹری این پی سی انوررضا،صدر راولپنڈی اسلام آباد بیورو جرنلسٹ ایسوسی ایشن سردار شوکت ، نثار احمد، ریڈیو پاکستان و پی ٹی وی کی ورکرز یونینز کے رہنماؤں، عوامی ورکرز پارٹی کے رہنما عمار رشید و دیگر نے خطاب کیا۔ 

جنرل سیکرٹری آرآئی یوجے آصف علی بھٹی نے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔ سینیٹررضاربانی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وقت کی ضرورت ہے کہ آزادی اظہارکے بنیادی حق اورمیڈیاکی آزادی کی تحریک شروع کی جائے۔

اس حکومت نے اختلاف رائے کودبانے کیلئے فاشسٹ ہتھکنڈے استعمال کرنے شروع کردئیے ہیں اب وقت آگیاہے کہ کسی مصلحت کے بغیر جدوجہدکاراستہ اختیارکیاجائے۔

عوام کے حقوق، جمہوریت اورمیڈیاکی آزادی کیلئے پوری قوم کو متحد ہو کر جدوجہد کرنی چاہئے کیونکہ جدوجہدکے نتیجے میں ہی ہم آئین کاتحفظ، جمہوری حقوق اورمیڈیاکی آزادی کاتحفظ کرسکتے ہیں۔ حقوق مانگنے سے نہیں جدوجہد ہی سے حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

ناصرزیدی نے کہاکہ آج ملک بھر میں صحافیوں کی تنظیموں نے حکومت کی طرف سے میڈیا پر پابندیوں، اخبارات ،ٹی وی چینلز میں چھانٹیوں اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف تحریک کا آغاز کردیا ہے ملک بھر میں ہزاروں صحافیوں و میڈیا کارکنوں نے مظاہرہ کر کے حکومت پر واضح کیا ہےکہ وہ میڈیا پر پابندیوں کے خلاف جدوجہد نہیں روکیں گے۔ 

ہماری تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک پاکستان میں میڈیا آزاد نہیں ہوجاتا اور میڈیا کارکنان کے مسائل حل نہیں ہوجاتے، ہم نے تحریک کا آغاز کردیا ہے اب یہ تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوں گے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ ملک بھر میں میں اخبارات اور ٹی وی چینلز میں چھانٹیوں کی وجہ سے ہزاروں لوگوں کے چولھے بندہو چکے ہیں جبکہ پی ایف یو جے نے ماضی میں فوجی ڈکٹیٹروں کے خلاف بھی تاریخی جدوجہد کی ، قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں لیکن ہم نے میڈیا کی آزادی کا عَلم بلند کیے رکھا۔پی ایف یو جے کی موجودہ تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کارکنوں کے حقوق کی بحال نہیں ہو جاتے۔تحریک کا دوسرا مرحلہ نومبر 2020 کے وسط میں شروع ہوگا۔ 

صدر پی ایف یو جے شہزادہ ذوالفقار نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کی کی غلط میڈیا پالیسی کی وجہ سے میڈیا کا موجودہ بحران شدیدہوگیا ہے۔

ایک طرف ہزاروں صحافیوں و کارکنوں کو نوکریوں سے فارغ کردیا گیاہے جبکہ دوسری جانب جو لوگ روزگار پرہیں ان کو کئی کئی ماہ سے تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی گئی جبکہ میڈیا مالکان اب تک اپنے اداروں میں آٹھواں ویج بورڈ ایوارڈنافذ کرنے کیلیے تیار نہیں۔میڈیا پر پابندیاں بڑھ گئی ہیں ہماری تحریک میڈیا کی آزادی اور کارکنوں کے حقوق کے حصول کےلئے جاری رہے گی۔ 

سابق صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے کہا کہ ہماری تحریک میڈیا کی آزادی اور کارکنان کی چھا نٹیاں روکنے کے لئے ہے، حیرت کی بات ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر کی حکومتوں نے کووڈ ۔19کی وجہ سے کارکنان کو ریلیف دیا لیکن موجودہ وفاقی حکومت نے میڈیا کے شعبے کو بری طرح نظر انداز کیا ہے، حالانکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہزاروں صحافیوں اور کارکنوں کے روزگار پر زد پڑی ہے۔ 

حامد میر نے کہا کہ وفاقی حکومت کوشش کر رہی ہے کہ وفاقی وزارت انسانی حقوق کے تیار کردہ "جرنلسٹس پروٹیکشن بل"کی جگہ ن لیگ کے دور کا پیش کردہ بل قومی اسمبلی میں پیش کر کے میڈیا کا گلا گھونٹا جائے۔جسے پی ایف یو جے پہلے ہی مسترد کر چکی ہے۔

تازہ ترین