خیبر پختونخوا میں خواجہ سراؤں کے لیے پالیسی تیار کرلی گئی ہے اور اس ضمن میں خیبرپختونخوا کے محکمہ سماجی بہبود نے الیکشن کمیشن اور متعلقہ محکموں سے رائےمانگ لی ہے۔
دستاویز کے مطابق سرکاری ملازمتوں میں خواجہ سراؤں کا 2 فیصد کوٹہ ہوگا، خواجہ سراؤں کے لیے الگ اسکولز اور ووکیشنل سینٹرز بنائے جائیں گے جبکہ تعلیم یافتہ خواجہ سراؤں کے لیے اسکولز اور ووکیشنل سینٹرز میں ایک فیصد نشستیں ہوں گی۔
پالیسی کے مطابق خواجہ سراؤں کو اسکالر شپ میں 5 فیصد کوٹہ دیا جائے گا اور سرکاری ہاؤسنگ اسکیموں میں بھی خواجہ سراؤں کے لیے کوٹہ مختص کیا جائے گا۔
دستاویز میں بتایا گیا کہ خواجہ سراؤں کو ووٹ ڈالنے، انتخابات لڑنے اور پبلک آفس رکھنے کاحق ہوگا، خواجہ سراؤں کو بے روزگاری انشورنس، ہیلتھ انشورنس اور ہارڈ شپ گرانٹ دی جائے گی۔
50 سال سے زیادہ کے بے روزگار خواجہ سراؤں کو ماہانہ 2 سے 3 ہزار روپے دینے کامنصوبہ بنایا جائے گا، اس کے علاوہ خواجہ سراؤں کو ایڈز سے محفوظ رکھنے اور علاج کی سہولت بھی دی جائے گی اور خواجہ سراؤں کو جنس کی تبدیلی سمیت نئی طبی سہولتیں بھی دی جائیں گی۔
دوسری جانب ڈائریکٹر محکمہ سماجی بہبود خیبرپختونخوا حبیب خان نے جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی کابینہ سے ٹرانس جینڈر پالیسی کی منظوری لی جائے گی جبکہ متعلقہ سرکاری محکموں سے پالیسی کے حوالے سے رائے مانگی ہے۔
حبیب خان نے کہا کہ حکومت ٹرانس جینڈر کے فلاح بہبود کے لیے کام کر رہی ہے، ہم چاہتے ہیں خواجہ سرا معاشرے میں باوقار زندگی گزاریں۔