• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
رابطہ…مریم فیصل
ٹیئر ون ٹیئر ٹو اور ٹیئر تیری،یہ ہے آج کل برطانیہ میں سختیوں کے درجے ۔ دارلحکومت لندن میں پابندیاں ہیں ایک گھر والے دوسرے سے نہیں مل سکتے ۔ ریسٹورنٹس اور بار ز کی کاروباری سرگرمیاں محدود ہیں اور رات دس بجے کے بعد کرفیو کا نفاذ ہے ۔ اسکول کھلے تھے اب بند ہیں سردیوں کا آغاز ہوگیا ہے کرسمس آنے والی ہے لیکن برطانوی عوام پھر بھی باہر نکلنے سے رکے نہیں ہیں نہ ہی ملنے جلنے والوں سے کترارہے ہیں اس لئے کورونا کے کیسز بھی بڑھ رہے ہیں اور اموات بھی بڑھنے لگیں ہیں ۔ وزیر اعظم بورس جانسن جو خود بھی کورونا سے بچ کے نکلے ہیں برطانیہ کو کورونا سے آزاد کروانے کے ساتھ بریگزٹ کے معاملے سے بھی نمٹ رہے ہیں ۔ ان کو کورونا سے پاک ملک بنانے کیلئے برطانیہ کے ان شہروں کی لوکل حکومت کے ساتھ بھی جانچنا پڑ رہا ہے جہاں کیسز کا گراف بہت زیادہ ہائی ہے ۔مانچسٹر کاحال ہی دیکھیں ٹیر تیری لیول میں ڈالنے کے لئے مانچسٹر کے مئیر سے مذاکرات ناکام رہے کیونکہ بڑے شہر کے میئر زیاد ہ حکومتی امداد کے منتظر تھے جبکہ حکومت اپنے بجٹ کے اندر رہ کر ہی امداد کی آفر دے رہی تھی ۔مذاکرات ناکام رہے ۔ ویسے تو مانچسٹر کے میئر لیبر پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں جو ہمیشہ سے لیبر اور غریب طبقے کی آواز بنی رہی ہے اور این ایچ ایس کا کارنامہ بھی لیبر پارٹی کے سر ہی جاتا ہے لیکن ایک اور نکتہ بھی قابل تحریر ہے کہ لیبر پارٹی نے برطانیہ کو فلاحی ریاست بنا کر مراعات دینے کی جو شروعات کی تھی اس نے برطانیہ کے غریب اور متوسط طبقے کو بہتر حالات زندگی گزارنے میں بہت مدد فراہم کر ئی تھی لیکن وقت گزرنے کے ساتھ یہ مراعات خود برطانیہ کے لئے مشکل ہوگئی تھی اور کونسل کے گھروں کی عدم دستیابی اور این ایچ ایس کا بجٹ بڑھنے جیسے مسائل سامنے آنے لگے تھے ۔ اور یہ مراعات ہی تھے جنکی کشش میں یورپی یونین ممالک کے امیگرنٹس کے ساتھ دنیا بھر سے امیگرنٹس کی بھر مار برطانیہ میں ہونے لگی تھی ۔ یہ سب حالات دیکھتے ہوئے ہی بریگزٹ کی بات چیت شروع ہوئی اور کنزرویٹو پارٹی نے اقتدار سنبھالتے ہی مراعات میں کٹوتیوں کا آغاز کردیا اور بریگزٹ بھی پایہ تکمیل تک پہنچا ۔ خیر بات یہاں یہ بتانے کی ہے کہ میر مانچسٹر نے جو پریس کانفرنس کی تھی وہ ایک سیاسی اسٹنڈ کی گواہی دے رہی تھی جس میں وہ مانچسٹر کے نچلے طبقے کو یہ یاد کروانا چاہتے تھے کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں ہم آپکی آواز ہیں ۔کیونکہ ان مشکل حالات میں ساٹھ ملین پونڈز کم امداد نہیں ہیں اور پھر کہاں حکومت کوئی کمی کر رہی ہے۔لیکن سیاست تو پھر سیاست ہے اور ان کے نئے لیڈر اسٹارمر بھی جوش میں ہیں اپنی قیادت میں لیبر کو پھر سے نئی زندگی دینا چاہتے ہیں اس لئے کورونا میں بھی سیاست کر رہے ہیں لیکن یہ ویسی سیاست نہیں جس کا تماشہ کب سے ہم پاکستان میں دیکھتے آرہے ہیں یہ واقعی ملکی مفاد کے لئے کی جانے والی سیاست ہے ذاتی مفاد کے لیے نہیں ۔
تازہ ترین