• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاکستان کے سابق وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو کی اہلیہ ،سابق وزیراعظم شہید بے نظیر بھٹو کی والدہ‘ سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کی خوشدامن‘ سابق خاتون اوّل مادر جمہوریت بیگم نصرت بھٹو 23اکتوبر2011کو82 سال کی عمر میں دار فانی سے رحلت فرما گئیں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی حکومت نے بیگم نصرت بھٹو کی مُلک میں بحالی جمہوریت کے لئے ان گنت قُربانیوں اور خدمات کے اعتراف میں بعد ازمرگ مُلک پاکستان کا اعلی ترین سول اعزاز ”نشان پاکستان“ دینے کا اعلان کیا اور پھر اس تمغہ اعزاز کو مؤرخہ 23 مارچ 2012ء کو مادر جمہوریت کے ورثاء کو تفویض کر دیا گیا ۔مادر جمہوریت بیگم نصرت بھٹو نے جنرل ضیاء الحق کے طویل مارشل لاء کے دوران سیاسی طور پر پاکستان پیپلز پارٹی اور جمہوری جدوجہد کی قیادت کی۔ فوجی آمر کے ظُلم و جبر کو دیکھتے ہوئے قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو نے جیل میں آخری ملاقات کے دوران اپنی اہلیہ بیگم نصرت بھٹو اوراپنی بیٹی بے نظیر بھٹو کو مشورہ دیا کہ وہ کچھ عرصے کیلئے پاکستان سے باہر چلی جائیں تاکہ آمر کے ظُلم کا نشانہ نہ بن پائیں مگر دونوں بہادر خواتین نے ملک چھوڑنے سے انکار کر دیا اور پارٹی کی اس وقت باگ ڈور سنبھالی جب اور کوئی لیڈر پارٹی کی قیادت کو سنبھالنے کے لیے آمادہ نہیں تھا۔ بیگم نصرت بھٹو نے 1981ء میں مارشل لاء کے خاتمے کیلئے ایم آر ڈی تشکیل دی جس نے مارشل لاء کیخلاف تاریخ ساز جدوجہد کی اور پی پی پی کے کارکنوں نے جمہوریت کی بحالی کیلئے پاکستانی تاریخ کی عظیم قربانیاں پیش کیں۔ فوجی ڈکٹیٹر کی طرف سے جب پارٹی کے کارکنوں کو جیلوں میں ڈالا گیا اور سرعام بازاروں میں کوڑے مارے گئے، بیگم نصرت بھٹو نے مظلوم اور تشدد زدہ کارکنوں کے گھر وں میں جا کر اُن کو اہل خانہ سمیت حوصلہ دیا۔ بیگم صاحبہ کا پارٹی کارکنوں کے ساتھ برتاؤ اور رویہ شفیق ماں جیسا تھا، بیگم نصرت بھٹو صاحبہ کو شہید ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے بعد 1979ء میں پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن مقرر کردیا گیا ، بیگم صاحبہ کی عمر کا بیشتر حصہ مُلک میں جمہوریت کی بحالی اور عوام کی فلاح و بہبود میں گزرا ، عوام کے حقوق کیلئے کوشش اور جد و جہد کرنے کی پاداش میں ضیاءالحق کے دور میں قذافی سٹیڈیم میں پولیس کی درندگی کی وجہ سے سر پر لاٹھی لگنے سے دماغی توازن اوریادداشت کھونے کا شکار ہو گئی تھیں۔ بعدازاں وہ الزائمر کا شکار ہوئیں اور وہ نہ کسی کو پہچان سکتی تھیں نہ ہی بات کر سکتی تھیں وہ دس سال اسی حالت میں بے نظیر بھٹو کی دبئی رہائش گاہ میں قیام پذیر رہیں وہیں ان کا علاج جاری رہا ان کی حالت شدید بگڑ گئی تو انہیں ایک قریبی ایرانی ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملیں، نصرت بھٹو نسلاً ایرانی کرد تھیں اور معلومات کے مطابق ان کا سلسلہ نسب دُنیا کے عظیم مسلمان لیڈر صلاح الدین ایوبی سے جا ملتا ہے ۔ وہ 4بچوں بے نظیر بھٹو، صنم بھٹو ، مرتضیٰ بھٹو اور شاہنواز بھٹو کی ماں تھیں پاکستان کے پہلے فعال وزیر خارجہ کی بیگم ہونے کے ناتے انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ دنیا بھرکا سفر کیا ،انہوں نے پارٹی کارکنوں خواتین اور بچوں کیلئے فلاحی خدمات سرانجام دینے پر بین الاقوامی سطح پر ایوارڈ بھی حاصل کئے ہم آئین اور جمہوریت کی بحالی کیلئےمادر جمہوریت بیگم نصرت بھٹو کی طویل جدوجہد اور قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ۔
تازہ ترین