کراچی (نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر برائے آئی ٹی امین الحق نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیجیٹل بزنس کی ابھرتی ہوئی مارکیٹ ہے اور حکومت اس کی ترقی میں رکاوٹ بننے والا کوئی کام نہیں کرے گی، غیرملکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بات غلط ہے کہ پالیسی بناتے وقت اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا۔
ریٹائرڈ جنرل اور دفاعی تجزیہ نگار امجد شعیب نے کہا کہ سٹیزن پروٹیکشن رولز 2020 شہریوں کو سوشل میڈیا پر فوج اور ریاستی اداروں کے خلاف مہم چلانے سے نہیں روکیں گے، سوشل میڈیا پر میرے خلاف خبر آئی کہ میں نے غیرقانونی طور پر زمین لی ہے جو کہ بالکل غلط ہے پھر میں نے سوشل میڈیا پر پڑھا کہ دو جنرلوں کو آرمی چیف کی مخالفت کرنے پر حراست میں لے لیا گیا ہے یہ بھی ایک جھوٹی خبر ہے۔
دوسرے ممالک ایسا مواد روکتے ہیں، تو پاکستان ایسا کیوں نہ کرے، انہوں نے ان لوگوں پر بھی تنقید کی جو سرور کی پاکستان منتقلی پر مخالفت کررہے ہیں۔
دریں اثنا غیرملکی میڈیا کے مطابق ٹیکنیکل کمپنیوں سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کے گروپس نے اس بات پر سنگین خدشات کا اظہار کیا ہےکہ بقول ان کے حکومت مخالف احتجاجوں کی وجہ سے ڈیجیٹل میڈیا کو کنٹرول کرنے کی کوشش کررہی ہے،جس پر ٹیکنالوجی کمپنیوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اس حوالے سے حکومت کا منصوبہ ہے کہ صارفین کی معلومات تک رسائی حاصل کرے اور قابل اعتراض ڈجیٹل مواد ختم کردے۔
رواں ماہ کے آغاز میں حکام نے ایک ڈرافٹ پالیسی کی منظوری دی ہے، جسے شہریوں کے تحفظ (آن لائن نقصانات کے خلاف) رولز 2020 کا نام دیا گیا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت اس طرح گورننس پر ہونے والی تنقید کا سدباب کرنا چاہتی ہے۔
اس حوالے سے ایشیا انٹرنیٹ اتحاد کی جانب سے وزیراعظم کو 6 اکتوبر کو خط لکھ کر تحفظات سے آگاہ کیا جاچکا ہے۔ اس اتحاد میں ایئر بی این بی، ایمازون، ایپل، کلائوڈ فلیئر، ایکسپیڈیا گروپ، فیس بک، گوگل، سیپ، گریب، لنکڈ ان، لائن، ریکوٹین، ٹوئٹر اور یاہو وغیرہ شامل ہیں۔