• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
امریکی سینیٹ اور ایوان نمائندگان میں ایک بل پیش کرنے پر غور کیا جارہا ہے جس میں 11/9کےحملے کے حوالے سے ذمہ داروں کا تعین کرکے آئندہ حکمت عملی مرتب کی جائے گی۔ خبروں کے مطابق امریکی حکام کی رائے ہے کہ امریکہ میں سعودی سفارتخانے کے چند افراد اس میں ملوث ہیں ، اگرچہ اوباما انتظامیہ کسی ایسے بل کی مخالفت کررہی ہے اور ان کا مؤقف ہے کہ ایسا کرنے سے امریکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے جبکہ سعودی عرب نے اس بات پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایسا کرنے کی کوشش کی گئی تو سعودی عرب امریکہ میں اپنے750ارب ڈالر کے اثاثے فروخت کردے گا۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے اپنے دورہ واشنگٹن کے دوران امریکی حکام کو سعودی عرب کا یہ پیغام پہنچایا ہے۔ ایک امریکی اخبار کے مطابق اوباما انتظامیہ کانگریس کے ارکان کو قائل کرنے میں مصروف ہے کہ اس قسم کا بل روکنے کی کوشش کی جائے۔ سعودی عرب نے امر یکی کانگریس کے ارکان کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایسا کوئی بل منظور نہ کرے جس میں سعودی عرب پر نائن الیون میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہو کیونکہ اس سے معاشی اور سیاسی طور پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے، اگرچہ اوباما انتظامیہ اس بل کی مخالفت کررہی ہے اور اس حوالے سے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان جو کشیدگی پیدا ہوئی ہے اس پر قابو پانے کے لئے امریکی صدر بدھ کو ریاض پہنچ رہے ہیں جہاں اس مسئلے پر بھی بات ہوگی۔ امریکی صدر کا یہ مؤقف ہر صورت درست ہے کہ اس طرح کی قانون سازی سے بیرون ممالک میں مقیم امریکیوں کو خطرات کا سامنا ہوسکتا ہے۔ اس وقت دنیا کے بدلتے ہوئے تقاضوں کے پیش نظر ا مریکہ کو بڑی طاقت کا کردار ادا کرنا چاہئے اور سعودی عرب پربلاجوازنائن الیون کا الزام عائد کرنے سے گریز کرنا چاہئے ورنہ امریکہ مشرق وسطیٰ ہی نہیں عالم اسلام کی حمایت سے محروم ہوسکتا ہے۔
تازہ ترین