• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چین جیسا نظام لانا چاہتا ہوں، انتخابی سیاست نہ ہونے کے باوجود بہترین لوگ اوپر آتے ہیں، 70 کروڑ افراد کو غربت سے نکالا، وزیراعظم

پیغمبر پاکﷺجیسا عظیم کوئی آیا ہے اور نہ ہی آئے گا، وزیراعظم


اسلام آباد(نمائندہ جنگ)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہےکہ چین جیسا نظام لانا چاہتا ہوں، انتخابی سیاست نہ ہونے کے باوجود بہترین لوگ اوپر آتے ہیں،70کروڑ افراد کو غربت سے نکالا، سخت اصلاحات سے اپوزیشن پریشان ، انہیں ریلیف نہیں دونگا ،ناموس رسالت کی مہم میں خود چلاؤں گا، توہین آمیز خاکوں سے سوا ارب مسلمانوں کے دل مجروح ہوئے۔

بھارت تمام ہمسایوں کیلئے خطرہ ،بی جے پی مسلمانوں کو ختم کرنا چاہتی ہے، امریکا کا نئی دہلی کو اہمیت دینا غلط ہے،ٹرمپ غیر روایتی سیاستداں کچھ بھی کرسکتے ہیں، سعودی عرب، ایران جنگ دنیا کے لئے تباہ کن ہوگی، اسرائیل کو تسلیم نہیں کرینگے ۔ 

جرمن جریدے کو انٹرویودیتے ہوئے اور رحمتہ العالمین ﷺکانفرنس سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نےکہا ہےکہ بی جے پی بھارت میں مسلمانوں کو ختم کرنا چاہتی ہے ،دہلی چین، بنگلادیش، سری لنکا اور پاکستان کیلئے خطرہ ہے،امریکا کا بھارت کو اہمیت دینا خامیوں پر مبنی عمل ہے،خطے میں کشیدگی ہے جو کسی وقت بھڑک سکتی ہے۔

ہمیں کشمیر کے معاملےپر امریکا سے دونوں ملکوں کیساتھ یکساں پالیسی کی توقع ہے،رسول پاک ﷺکی شان میں گستاخی کسی صورت قبول نہیں، ناموس رسالت مہم خود چلاؤں گا،سیرت طیبہ ﷺ مشعل راہ ،اسکی تعلیم کیلئے قانون سازی کرینگے، او آئی سی اجلاس میں اسلاموفوبیا کا معاملہ اٹھایا، ماضی میں منصوبہ بندی نہ کرنے کے ماحول پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔

عیدمیلادالنبی ﷺکے سلسلہ میں قومی رحمتہ العالمین ﷺ کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے حضور اکرمﷺ کی شان میں گستاخی کسی صورت قبول نہ کرتے ہوئے خود مہم چلانے کا اعلان کیا ہےجس کے تحت وہ دوسرے لیڈرز سے رابطے کریں گے ۔ 

انہوں نے کہا ہے کہ مسلمان ممالک کو متحد ہو کر مغربی ممالک کو بتانا ہوگا کہ اس طرح کے اقدامات سے سوا ارب مسلمانوں کی دل آزاری ہوتی ہے، یورپ میں ہولوکاسٹ پر بات نہیں کی جا سکتی، ماضی میں منصوبہ بندی نہ کرنے کے باعث ماحول پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ کانفرنس کا موضوع ”ماحولیاتی آلودگی اور ہماری ذمہ داری“ تھا۔

انہوں نے کہاکہ یہ کانفرنس اب ہر سال عالمی سطح کی منعقد کی جائے گی، ہم اس آ ئیڈیا کو ڈیولپ کریں گے، پاکستانی عوام بالخصوص نوجوانوں کو حضور اکرمﷺکی حیثیت سے متعلق پوری سجھ نہیں ہے ،ہم نے انہیں مکمل آگاہی دینی ہے، میں خود اس عمر میں کئی نئی چیزوں کو سمجھتا ہوں ۔ ﷲ تعالیٰ نے قرآن میں حکم دیا ہے کہ سیرت نبویﷺ کو اپنایا جائے۔ پیغمبر پاکﷺجیسا عظیم کوئی آیا ہے اور نہ ہی آئے گا، دنیا کی 100عظیم شخصیات میں حضور اکرمﷺکا پہلا نمبر ہے، ﷲ نے قرآن پاک اور حضور اکرمﷺ کی زندگی کے ذریعے ہمیں راہ دکھائی۔ 

ماحولیاتی مو ضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ گلوبل وارمنگ کے بالخصوص برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں،ہمارے خطے میں ماحولیاتی صورتحال سنگین ہے، گرمی کی شدت کے باعث گلیشیئر پگھل رہے ہیں، اس سے دریاؤں میں پانی کم ہو جا ئے گا۔

 انہوں نے کہا کہ ہمارے پیغمبرﷺ نے ایک انسان کے طور پر ساری دنیا کو تبدیل کر دیا، اتنے کم عر صہ میں اتنی بڑی تعداد عظیم لوگ پیدا کئے جس کی مثال نہیں ملتی ۔وزیر اعظم نے کہا کہ حضرت عمر نے ہر جنگ میں کا میابی حاصل کرنے والے سپہ سالار خالد بن ولید کو صرف اسلئے ان کے عہدہ سے ہٹا دیا کہ میں دنیا کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ جو بھی آئے گا وہ جیتے گا کیونکہ مسلمانوں نے قوت ایمانی کے باعث کامیابی حاصل کی ہے۔ ہمارے نبیﷺ کی زندگی ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔

انہوں نے لوگوں سے جو سلوک کیا اس نے انقلاب پیدا کیا، یہ انقلابی دور تھا جس میں اقلیتوں کو بھی حقوق حاصل تھے ،آج لوگ بل گیٹس کی زندگی کے بارے میں پڑھتے ہیں اور انہیں کا میاب آ دمی سمجھتے ہیں لیکن نبی پاکﷺ سے زیادہ کوئی کا میاب انسان نہیں۔

ہمارے گریجویٹس کو حضرت محمدﷺکی زندگی کی سمجھ نہیں ، نئی نسل کو ہم نے صحیح تعلیم دینی ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے او آئی سی کے سربراہان مملکت کے اجلاس میں اسلاموفوبیا کا معاملہ اٹھایا۔ انہیں اس معاملے پر اتفاق رائے سے آواز اٹھانے کا مشورہ دیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جب تک مسلمان سر بر اہان ایک نہیں ہوں گے یہ دباؤ بڑھتا جا ئے گا، یہ بیماری بڑھتی جا ئے گی ،فرا نس میں یہ کیوں ہو ر ہا ہے، میں آپ سے زیادہ مغرب کو سمجھتاہوں کیونکہ میں نے کرکٹ کی وجہ سے مغربی ملکوں کے دورے کئے ، مغرب میں رہنے والے حضرت محمدﷺکے ساتھ ہمارے تعلق سے آگاہ نہیں۔

وہ اپنے پیغمبروں کے نام اس طرح ادب سے نہیں لیتے جس طرح ہم ﷲ کے تمام پیغمبروں کا ادب و احترام کرتے ہیں، میں ایک مرتبہ یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ وہاں حضرت عیسیٰ علیہ سلام کے بارے میں مز احیہ فلم بنا ئی جاتی ہے، وہاں اس طرح کا رد عمل بھی سامنے نہیں آ تا۔

سلمان رشدی نے 30سال پہلے کتاب لکھی تو اس پر شور مچا، کتاب کے خلاف مسلمانوں نے آواز اٹھائی لیکن مغرب میں وہ رد عمل نہیں آ یا جو ہمارا تھا، مغرب میں یہ تاثر لیا جاتا ہے کہ مسلمان اظہار رائے کی آزادی کے خلاف ہیں اور تنگ نظر ہیں۔

تازہ ترین