• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شبّیر ناقد کی اُردو تنقید نگاری کا جائزہ

ابوالبیان ظہور احمد فاتح کے کیفِ غزل اور نقدِ فن کے تناظر میں

مصنّف:غلام عبّاس

صفحات: 176،قیمت600 روپے

ناشر:اردو سخن،اُردو بازار، چوک اعظم، لیّہ۔

شبّیر ناقدکا اوڑھنا بچھونا ہی ادب ہے۔ وہ قومی اور علاقائی زبانوں میں مسلسل کچھ نہ کچھ لکھنے میں مصروف ہیں۔ کبھی شعر تو کبھی نثر، کبھی تحقیق تو کبھی تنقید۔یوں اُن کی ادبی شخصیت کے کئی رُخ ہیں۔ اب تک اُن کی تین درجن کے لگ بھگ کتابیں شایع ہو چُکی ہیں۔ غلام عبّاس نے ’’شبّیرناقدؔ کی اُردو تنقید نگاری کا جائزہ:ابوالبیان ظہور احمد فاتح کے کیفِ غزل اور نقدِ فن کے تناظر میں‘‘بہت گہرائی کے ساتھ لیا ہے۔ ’’تنقید‘‘ ایک وادیِ پُر خار ہے،جہاں ہر ہر قدم سنبھل کر رکھنا پڑتا ہے اور ذرا سی لغزش سے خارِ پا اذیّت میں مبتلا کر دیتے ہیں۔

یہاں شاعرِ انقلاب،جوش ملیح آبادی کی بے ساختہ یاد آ گئی،جنہوں نے اپنی نظم’’نقّاد‘‘ کا آغاز کچھ اس انداز میں کیا ہے؎’’رحم اے نقّادِ فن ،یہ کیا ستم کرتا ہے تو …کوئی نوکِ خار سے چھوتا ہے نبضِ رنگ و بو‘‘۔صاحبِ کتاب نے شبّیر ناقد کی تنقیدی صلاحیتوں کا پورے طور پرجائزہ پیش کیا ہے۔کتاب کے ٹائٹل پرتین نام موجود ہیں۔شبّیر ناقد،ابوالبیان ظہور احمد فاتح اور غلام عبّاس۔ اِسی کے ساتھ ٹائٹل کے بیچوں بیچ ایک تصویر بھی شایع کی گئی ہے، مگر عام قاری ہرگز اندازہ نہیں کر سکتا کہ شایع ہونے والی تصویر مذکورہ بالا شخصیات میں سے کس کی ہے؟

تازہ ترین