• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بین الاقوامی مالیاتی کمیشن نے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت کی سخت اقتصادی پالیسیوں نے ملکی معیشت کو ایک اہم دوراہے پر کھڑا کردیا ہے۔ آئی ایف سی کے ایگزیکٹو وائس پریزیڈنٹ فلپ ہوئیرے نے وفاقی سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود کی قیادت میں پاکستانی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کی اقتصادی پالیسیوں کی تعریف کی اور کہا ہے کہ حکومتی پالیسیوں اور ان کےموثر نفاذ سے پاکستانی معیشت بہتری کی طرف گامزن ہے۔ انہوں نے ادارے کی جانب سے پاکستان کو بھرپور معاونت کا یقین دلایا ہے۔ یہ بات بڑی خوش آئند ہے کہ ملکی معیشت میں بہتری آئی ہے اور عالمی ادارے کی جانب سے اسکا نہ صرف اعتراف کیا گیا ہے بلکہ معاونت کو بھی یقین دلایا گیا ہے۔ ڈاکٹر مسعود نے آئی ایف سی کے ڈائریکٹر کو بتایا کہ میکرو کے شعبے میں بہتری کے باعث عالمی بنک پاکستان میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کررہا ہے۔ ملک میں دہشت گردی اور بجلی کے شدید بحران کی وجہ سے ملکی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے اور یہ دونوں موجودہ حکومت کو ورثہ میں ملی ہیں تاہم موجودہ حکومت لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے موثر اقدامات کررہی ہے۔ عوامی جمہوریہ چین اور دوسرے دوست ممالک کے تعاون سے کئی ہائیڈل اور سول منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے اور یہ توقع کی جارہی ہے کہ 2018ء تک بجلی کے بحران پر بڑی حد تک قابو پا لیا جائے گا۔ دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے ’’ضرب عضب‘‘ اپنے آخری مراحل میں داخل ہوگیا ہے جس کے مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ کراچی آپریشن کی کامیابی کی وجہ سے سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے۔ وفاقی سیکرٹری خزانہ کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی کمیشن ایشین ڈویلپمنٹ بنک اور چائنا ڈویلپمنٹ فنڈ کے قیام کے لئے آگے آئیں جس سے ملکی ڈھانچے کو بڑے پیمانے پر ترقی دینے میں مدد ملے گی اور وہ دن دور نہیں کہ پاکستانی معیشت بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے مستحکم اور مضبوط ہوگی۔
تازہ ترین