• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
جب سے پاناما لیکس اسکینڈل منظر عام پر آیا ہے ، ہمارے وزیراعظم کو ایک خاص مضمون کی درخواستیں دھڑا دھڑ موصول ہو رہی ہیں ۔ جناب وزیراعظم نے اگلے دن لندن میں ایسی تمام عرضیوں کو بیک جنبش قلم مسترد کردیا۔ انہو ں نے ان درخواستوں میں طلب کی گئی ’’شر انگیز داد رسی‘‘ کی طرف حالیہ دنوں میں دو مختلف مواقع پر اشارہ کیا ہے کہ ’’میری حکومت کسی کو بھی ملک کی ترقی کا راستہ روکنے کی اجازت نہیں دے گی ‘‘اور’’ پاناما لیکس کی آڑ میں انتشار نہیں پھیلانے دیں گے ‘‘آ پ کی دلچسپی کی خاطر ان درخواست ہائے سے نمونے کے طور پر ایک عرضی زیر نظر ہے ۔
بخدمت جناب وزیراعظم صاحب اسلامی جمہوریہ پاکستان !
درخواست بدیں مضمون کہ ازراہ کرم سائل کو بوساطت احتجاجی سیاست و دھرنا جات وغیرہ ملک کی ترقی کا راستہ روکنے اور انتشار پھیلانے کی اجازت مرحمت فرمائی جائے ۔ نیز کار خیر ہذا کی منزل کھوٹی کرنے کیلئے ریاستی مشینری اور دیگر سرکاری ہتھکنڈوں کے استعمال پر مکمل پابندی کے احکامات صادر فرماتے ہوئے اقتدار سائل کے حوالے کیا جائے۔ جناب عالی!جیسا کہ آپ کے علم میں ہے کہ وطن عزیز آپ کی ولولہ انگیز قیادت میں دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کر رہا ہے ۔ بلکہ سچ تو یہ ہے کہ یہ حقیقت فقط جناب ہی کے علم میں ہے ۔ بلاشبہ آپ نے اس ملک کی غریب رعایا کو ہمیشہ اپنی اولادکی مانند سمجھا ہے ۔ آپ کی انقلابی معاشی پالیسیوں کے طفیل جہاں آپ کے اپنے بچوں کی آف شور کمپنیوں اوردیگر اثاثہ جات میں عقل شکن اضافہ ہوا ہے ، وہاں ملک میں فی کس آمدنی میں ہوشربا اضافے اور معاشی خوشحالی کی بدولت عوام کے پیٹ بھی پھٹنے کے قریب ہیں ۔ اس خوشحالی نے پھیل کر اب تو ملکی سرحدیں بھی پھلانگنا شروع کردی ہیں ۔ ثبوت زیر نظر ہے کہ اگر امریکی تحقیقی ادارے ’’گیلپ‘‘ کے پروجیکٹ ’’گیلپ ہیلتھ ویز ‘‘ کے مطابق خوشحالی کے عالمی تصور میں پاناما دنیا کا پہلا ملک ہے تو اس میں ملک خداداد کی ’’خوشحالی‘‘ کا حصہ بقدر جثہ بھی شامل ہے ۔ زرِمبادلہ کے ذخائر کا یہ عالم ہے کہ اگلے روز قومی اسمبلی میں خود آپکے پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ نے جانکاری دی ہے کہ یہ ذخائر 20ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں ۔ اس کیساتھ ہی انہو ں نے (غریب ملکوں کی مالی مدد کرنے کے حوالے سے ) کہا کہ پاکستانیوں کے200ارب ڈالر سوئس بینکوں میں پڑے ہیں ۔ لاریب ! غریب پروری کی اس سے بڑی مثال چشم فلک نے کبھی نہ دیکھی ہو گی۔
جناب عالی! آپ کے کشتہ ہائے کیمیا کی طاقت سے وطنِ عزیز کی صنعتوں کے تن مردہ میں جان آ گئی ہے ورنہ گزشتہ ادوار خصوصاً ذوالفقار علی بھٹو اور پرویزمشرف دور میں تو صنعتی ترقی کا راستہ کھوٹا کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی گئی تھی ۔ بالخصوص موٹر ویز ، میٹرو بس اور اورنج ٹرین ایسے دائم المیعاد ترقیاتی منصوبوں سے جہاں ملک کا نقشہ بدل گیا ہے وہاں ان منصوبوں کی بدولت بعض صنعتوں نے راتوں رات ایسی حیرت انگیز ترقی کی ہے کہ دنیا انگشت بدنداں ہے ۔ دوسری طرف قطب شمالی سے قطب جنوبی تک پھیلی دنیا میں آپ کی حکومت کی گڈ گورننس کی دھومیں ہیں۔ خصوصاً صوبہ پنجاب میں جس طرح مہنگائی، لاقانونیت، انتہاپسندی، دہشت گردی، آبادی اور لوڈ شیڈنگ کو کنٹرول کیا گیا ہے ، اس سے دنیا کی آنکھیں چندھیا گئی ہیں ۔ اس کیلئے صرف کچے کے علاقے میں پنجاب پولیس کی طرف سے چھوٹو گینگ کو دھول چٹانے کی مثال کافی ہے ، جبکہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت حاصل کی گئی کامیابیوں کی تفصیل عرض کرنے کی حاجت ہی نہیں ۔ ادھر سستے اور فوری انصاف کی فراوانی ، بنیادی حقوق ، جان و مال کا تحفظ اور ٹیکس کلچر کا نفاذ ،نیز عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں مسلسل اتار چڑھائو کے باوجود عوام کو اس کے اثرات سے محفوظ رکھنے میں شاندار کامیابی سے بھی آپ کی گڈ گورننس ہویدا ہے ۔
جناب عالی! سائل بخوبی جانتا ہے کہ آپ کا قیمتی وقت درخواست کے طویل مندرجات کا متحمل نہیں ہو سکتا، لہذا اختصار سے کام لیتے ہوئے مدعا عرض ہے کہ آپ کی جوہر دار شخصیت ،دلیرانہ قیادت اور اعجاز آفریں اقدامات سے دشمنوں کو وطن عزیز کے سپر پاور بننے کا شدید خدشہ لاحق ہو گیا ہے اور وہ اس کی سالمیت کے خلاف گھنائونی سازشوں میں مصروف ہوگئے ہیں ، جو کامیاب ہوکر ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ قبل اس کے کہ ہمارا معاشی استحکام اور لا اینڈ آرڈر کی مثالی صورتحال دیکھ کر لالچی بیرونی سرمایہ کار یہاں دھاوا بول دیں اور مملکت خداداد کو اپنی نظر بد کا شکار کر دیں ، آپ کو آخری انقلابی قدم اٹھا کر ملک کو بچانا ہوگا۔ قدرت نے پاناما لیکس کے سونامی کی صورت آپ کو سنہری موقع عنایت کیا ہے ۔ آپ چاہیں تو اس سنہری موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے خود کو اس تلاطم خیز سونامی کی لہروں کے سپرد کر کے اَمر ہو سکتے ہیں ۔ یاد رہے کہ ایسے معاملات پر انکوائری کمیشن بنایا جائے یا ترقیاتی منصوبوں میں کمیشن کھایا جائے ، دونوں کا ملک و قوم کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ پس سائل نے اپنے گزشتہ دھرنے کی رسوا کن ناکامی کے بعد اس دفعہ کسی ایمپائر سے اپیل کرنے کی بجائے ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں خود آپ سے رضاکارانہ طور پر واپس پویلین لوٹ جانے کی درخواست کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
دریں حالات بصد ادب التماس ہے کہ وطن عزیز کو نظرِ بد دسے بچانے کی خاطر پاناما لیکس کی آڑ میں سائل کو احتجاجی سیاست ،لانگ مارچ اور دھرنا بازیوں کی وساطت سے ملک کی ترقی کا راستہ روکنے اور انتشار پھیلانے کی اجازت دے کر مشکور فرمایا جائے ۔ نیز احتجاج ہذا کو روکنے کیلئے ریاستی مشینری اور دیگر سرکاری ہتھکنڈوں کے استعمال کی مکروہ روایت کو ترک کرتے ہوئے مستعفی ہوکر اقتدار سائل کے حوالے کرنے کو ترجیح دی جائے اور اس کارِ خیر کیلئے کسی ایمپائر کی انگلی اٹھنے کا انتظار نہ کیا جائے۔ خار زارِ سیاست کی آبلہ پائی کرتے سائل گزشتہ بیس برس سے خود کو متوقع وزیراعظم کے طور پر دیکھ دیکھ کر تھک چکا ہے ، لہذا درخواست ہے کہ دیگر تشنگان اقتدار کی بے تابیوں کا بھی خیال کیا جائے اور انہیں بھی اقتدار کی شادابیوں اور ہریالیوں کا ذائقہ چکھنے ،اپنی مرضی کے مطابق ملک کی ترقی کا راستہ متعین کرنے اور نیا پاکستان بنانے کا موقع عنایت فرمایا جائے ۔ آپ کی آسانی اور سائل کی مدد کیلئے برادرِ بزرگ بھی نئے ماڈل کا شہادت پروف کنٹینر تیار کرا رہے ہیں ۔ ابھی ابھی واٹس ایپ پر ان کا پیغام ملا ہے کہ ’’گڈی تُوں منگا دے ، تیل میں پوانی آں‘‘ …
العارض ( دستخط سائل)
تازہ ترین