• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کے حل

سوال :۔ایک خدمت خلق کا ادارہ ہے جو لوگوں کو مفت خدمات اوراشیاء فراہم کرتا ہے، مثلاً لوگوں کودوائیاں فراہم کرنا وغیرہ۔ادارے کو فنڈز کی ضرورت پڑتی ہے۔وہ ادارہ چندلوگوں کو زکوٰۃ کی وصولی کے لیے مقررکرتا ہے اور اجرت اس طرح مقرر کرتا ہے کہ جتنی زکوٰۃ وہ وصول کریں گے، اس کا بیس فیصد ان کاہوگا ،یعنی ان کی اجرت طے شدہ ہوتی ہے؟کیا یہ صورت جائز ہے؟

جواب:۔لوگوں سے وصول ہونے والی زکوٰۃ یا عطیات میں وصول کرنے والےکے لیے حصہ مقررہ کرنا جائز نہیں ہے، خواہ حصہ متعین ہویا متعین نہ ہو اور زکوٰۃ وصول کرنے لانے والا خود مستحق زکوٰۃ ہویا نہ ہو۔دراصل یہ کمیشن پر چندہ وصول کرنا ہے جوکہ ناجائز ہے۔اس کے علاوہ زکوٰۃ کی رقم تنخواہوں کی ادائیگی میں بھی استعمال نہیں کی جاسکتی ہے۔

درست یہ ہوسکتی ہے کہ چندہ یا زکوٰۃ وصول کرنے والے کو ایک مقررہ اجرت پر ملازم رکھ لیا جائے اور اسے عطیات کی مد میں سے تنخواہ دی جائے اور جو کچھ وہ وصول کرکے لائے ،وہ ادارے میں جمع کردیا جائے اور ادارہ اسے اس کے شرعی مصرف میں خرچ کرے۔

تازہ ترین