• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں روز جنسی زیادتی کے 11 واقعات ہوتے ہیں


پاکستان میں روزانہ جنسی زیادتی کے 11 کیس ہو تے ہیں، ملک میں 6 سال کے دوران جنسی زیادتی کے 22 ہزار سے زائد واقعات میں صرف 77 ملزمان کو سزا ہوئی۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صرف 18 فیصد کیسز پراسیکیوشن کی سطح تک پہنچے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ صرف نصف کیس رجسٹر ہو تے ہیں، جنسی زیادتی کے کیسز کی تعداد 60 ہزار سے زائد ہو سکتی ہے۔

گزشتہ چھ سالوں کے دوران ملک بھر میں جنسی زیادتی کے 22 ہزار سے زائد واقعات پولیس میں رپورٹ ہوئے، سزا صرف 77 ملزمان کو ہوئی یعنی صرف اعشاریہ تین فیصد ملزمان کیفر کردار تک پہنچ پائے۔

2015 سے اب تک مجموعی طور پر زیادتی کے 22 ہزار 37 کیسز کا اندراج ہوا، 4060 مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ 77 مجرموں کو سزائیں ہوئیں، صرف 18 فیصد کیسز پراسیکیوشن کی سطح تک پہنچے۔

جیونیوز کی تحقیقات کے مطابق معاشرتی دباؤ اور نظام میں خامیوں کے باعث جنسی زیادتی کے صرف 41 فیصد کیسز ہی پولیس کو رپورٹ کیے جاتےہیں۔

پاکستان میں روزانہ جنسی زیادتی کے 11 کیس ہو تے ہیں، ملک میں 6 سال کے دوران جنسی زیادتی کے 22 ہزار سے زائد واقعات میں صرف 77 ملزمان کو سزا ہوئی۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صرف 18 فیصد کیسز پراسیکیوشن کی سطح تک پہنچے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ صرف نصف کیس رجسٹر ہو تے ہیں، جنسی زیادتی کے کیسز کی تعداد 60 ہزار سے زائد ہو سکتی ہے۔

گزشتہ چھ سالوں کے دوران ملک بھر میں جنسی زیادتی کے 22 ہزار سے زائد واقعات پولیس میں رپورٹ ہوئے، سزا صرف 77 ملزمان کو ہوئی یعنی صرف اعشاریہ تین فیصد ملزمان کیفر کردار تک پہنچ پائے۔

2015 سے اب تک مجموعی طور پر زیادتی کے 22 ہزار 37 کیسز کا اندراج ہوا، 4060 مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ 77 مجرموں کو سزائیں ہوئیں، صرف 18 فیصد کیسز پراسیکیوشن کی سطح تک پہنچے۔

جیونیوز کی تحقیقات کے مطابق معاشرتی دباؤ اور نظام میں خامیوں کے باعث جنسی زیادتی کے صرف 41 فیصد کیسز ہی پولیس کو رپورٹ کیے جاتےہیں۔

تازہ ترین