• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ترتیب و تدوین:ڈاکٹر محمد ہارون عثمانی

معاون:محمّد فیصل شہزاد

صفحات: 240 ،قیمت: 600 روپے

ناشر: عکس پبلی کیشنز،لاہور۔

ناممکن ہے کہ سر شیخ عبدالقادر کا نام آئے اور بے اختیار ’’مخزن‘‘ جیسا رجحان ساز، وقیع اور شان دار پرچہ ذہن میں نہ آئے۔ ادب سے سنجیدہ رشتہ استوار رکھنے والے اقبالؔ کے اوّلین مجموعے ’’بانگِ درا‘‘ کا دیباچہ بھی فراموش نہیں کر سکتے کہ جس میں سر عبدالقادر نے اقبالؔ کی شاعرانہ عظمت نہایت موثّر انداز میں بیان کی۔ خود علّامہ اقبالؔ کے دِل میں سر عبدالقادر کی عظمت کچھ اس طرح گھر کر چُکی تھی کہ انہوں نے ایک نظم ’’عبدالقادر کے نام ‘‘ کے عنوان سے بھی کہی۔ مُصلحِ قوم، سرسیّد احمد خان بھی سر عبدالقادر کی ذہانت اور خوبیوں کے معترف تھے۔ یہ تو سر عبدالقادر کا ایک سرسری سا تعارف ہے، وگرنہ اُن کی شخصیت کے اس قدر زاویے ہیں کہ ان پر ٹھوس گفتگوکرنے اور نئی نسل کو اُن کے کارناموں سے روشناس کروانے میں صفحے سیاہ ہوجائیں۔ 

سر عبدالقادر نے یورپ کا سفر بھی اختیار کیا تھا۔ اور ’’سر شیخ عبدالقادر کا سیاحت نامۂ یورپ‘‘کے عنوان سے ڈاکٹر محمّد ہارون عثمانی اور محمّد فیصل شہزاد نے اُسی سفر نامے کو ایک بار پھر اشاعت کا لبادہ پہنایا ہے۔ کتاب کا مقدمہ بہت تحقیق اور جان فشانی سے تحریر کیا گیا ہے، جسے پڑھ کر سر عبدالقادر کی زندگی کے بہت سے گوشوں سے آشنائی ہوتی ہے۔ 

مقدمے میں بہت سے الفاظ کا املا بھی زیرِ بحث آیا ہے۔پُرانے وقتوں کے کچھ الفاظ ایسے تھے، جنہوں نے نئے زمانے کی مطابقت سے نئی شکل اختیار کی،تو سفرنامے میں استعمال ہونے والے ایسے الفاظ کی ایک فہرست بھی دی گئی ہے۔ یہ تو مرتّبین کی محنت کی داد ہے اور جہاں تک کتاب کے متن کی بات ہے، سفرنامہ صحیح معنوں میں لُطف یوں دیتا ہے کہ کہیں کہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سر عبدالقادر نے قاری کو بیان کیے جانے والے منظرنامے کے عین سامنے پہنچا دیا ہے۔ نیز، کتاب دیدہ زیب انداز میں شایع کی گئی ہے۔

تازہ ترین