• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
لاکھوں پاکستانی اپنی آنکھوں میں بہتر مستقبل کے خواب سجائے اپنے پیارے وطن کو چھوڑ کر یورپی ممالک کی جانب جب محو سفر ہوں تو وہ یورپ کے کٹھن راستوں پر پیش آنے والے جان لیوا حادثات سے بے خبر ہوتے ہیں ۔کبھی ایجنٹ مافیا کی جانب سے سمندر میں اتاری جانے والی کشتی کوبپھری لہریں تباہ کر دیتی ہیں تو کبھی کنٹینرز میں دم گھٹنے سے کئی پاکستانی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ۔زندگی اور موت کا یہ رقص کسی کو منزل پر پہنچا دیتا ہے اور کسی پاکستانی کے والدین تمام عمر اپنے بچے کی واپسی کے انتظار میں اپنی آنکھوں کی بینائی تک کھو دیتے ہیں ۔جو پاکستانی ان خطر ناک راستوں سے ہوتے ہوئے اپنی منزل مقصود پر پہنچ کرجن ممالک میں جا کر آباد ہوتے ہیں وہاں وہ اپنے سفارت خانوں ، قونصل خانوں اور پاکستان میں وزارت داخلہ اور فارن منسٹری کے سپرد ہو جاتے ہیں ۔پاسپورٹ کے اجراء ، اس کی تجدید ، نکاح نامہ ، بچوں کا پیدائشی سرٹیفکیٹ ،والدین کا اجازت نامہ برائے شادی ،تعلیمی اسناد اور دوسرے کاغذات کی تصدیق کا عمل بھی ان ممالک میں پاکستانیوں کی پریشانیوں کا باعث بنتا ہے، لیکن ایک مسئلہ جس نے دیار غیر میں مقیم پاکستانی کمیونٹی اور ان کی فیملیز کو پریشانی سے دوچار کئے رکھا وہ ’’ ڈپلیکیٹ پاسپورٹ ‘‘ کو کینسل کروا کے وزارت داخلہ کی جانب سے ایک خط حاصل کرنا تھاکہ اس شخص کو مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ بنا دیا جائے (اجازت نامہ ) کیونکہ اس کا جعلی یا ایک پاسپورٹ واپس جمع کر لیا جاتا تھا ۔ ہزاروں پاکستانی ایسے ہیں جنہوں نے ایک کی بجائے اپنے دو دو پاسپورٹ بنوا رکھے تھے ،حکومت پاکستان نے ایک سہولت دی کہ اگر ایک پاسپورٹ معافی نامے کے ساتھ واپس کر دیا جائے اور ساتھ ڈھائی سو یوروجرمانہ ادا ہو تو جعلی پاسپورٹ کو کینسل کر دیا جائے گا ، تب جا کر اس فرد کا اصل مینوئل پاسپورٹ مشین ریڈ ایبل بن سکتا تھا ۔یورپی ممالک میں قانونی طور پر رہنے کا اجازت نامہ اسی صورت میں ملتا ہے جب آپ کے پاس تجدید شدہ پاسپورٹ ہو ،تین سال پہلے جب مینوئل پاسپورٹ مشین ریڈ ایبل یعنی کمپیوٹرائزڈبنانا شروع کیا گیا تو مشین پر انگلی کا نشان لگانے سے پتا چل جاتا کہ اس شخص کا پہلے بھی ایک پاسپورٹ بنا ہوا ہے ۔2014سے جعلی پاسپورٹ یا واپس کئے جانیوالے پاسپورٹ کو کینسل کرنے کا عمل وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خاں نے ایک آرڈیننس کےذریعے روکا ہوا تھا ،جس کی وجہ سے یورپی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کے پاسپورٹ ’’ری نیو‘‘ نہیں ہو رہے تھے اور جب کسی پاکستانی کے پاس تجدید شدہ پاسپورٹ نہ ہو تو اس کے مقامی قانون کے مطابق قانونی رہائش کے کاغذات بھی ’’ ری نیو ‘‘ نہیں کئے جاتے جس کی وجہ سے ہزاروں پاکستانیوںکا دوسرے ممالک میں اپنی قانونی رہائش کا اجازت نامہ ضائع ہورہا تھا۔پاکستانیوں کے بیوی بچوں کے کاغذات بھی ضائع ہو رہے تھے کاروبار ختم ،اور بچوں کا مستقبل تباہ ہو رہا تھا ۔سفارت خانے اور قونصل خانے اس مسئلے پر وزارت داخلہ کو خط لکھ لکھ کر تھک چکے تھے ۔اسپین میں مقیم محمد اقبال چوہدری ، چوہدری امانت مہر ، چوہدری امتیاز آکیہ ، حافظ عبدالرزاق صادق نے راقم التحریر کی قیادت میں ایک وفد ترتیب دیا جو بارسلونا سے پاکستان پہنچا تاکہ وزیر داخلہ کو مل کر ان کی توجہ اس مسئلے کے حل کی جانب مبذول کی جائے ۔پاکستان سے وفد میں رانا نجیب الرحمان ، مسعود ظفر ، رانا شجاعت علی اور حافظ امیر علی اعوان بھی شامل ہوگئے ۔سب سے پہلے وفد گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ سے ملا اور انہیں ڈپلیکیٹ پاسپورٹ کو کینسل کئے جانے والے مسئلے سے آگاہ کیا ،اس کے بعد جیو نیوز کے پروگرام آپس کی بات کے اینکر پرسن منیب فاروق اور سینئر صحافی نجم سیٹھی کو اس مسئلے کے حوالے سے بتایاگیا جنہوں نے اپنے پروگرام میں اس مسئلے کو اجاگر کیا اور چوہدری نثار سے اپیل کی کہ وہ یہ مسئلہ حل کر کے اوورسیز پاکستانیوں سے دعائیں لیں ،دو دن بعد نجم سیٹھی چوہدری نثارسے بالمشافہ ملے اور ان سے اس مسئلے کے حل کے بارے میں بات کی ۔ایک دن جیو کے ساتھ کے اینکر پرسن سہیل وڑائچ نے وفد کو اپنے گھر مدعو کیا جہاں سینئر صحافی مجیب الرحمان شامی ، صحافی عبدالرئوف ، ساجد میر ، حفیظ اللہ خان نیازی ،سینیٹر طارق محمود ، صوبائی وزیر چوہدری شفیق ، امیر جماعت اسلامی سراج الحق ، امیر العظیم ، کالم نگار منیر احمد خان بھی موجود تھے جہاں وفد کے ارکان نے اس مسئلے کو سینیٹ میں لیجانے کیلئے سب سے اپیل کی ،دعوت میں موجود شرکاء نے پہلی فرصت میں اس مسئلے کے حل کیلئے اپنی خدمات پیش کرنے کا وعدہ کیا ۔روزنامہ جنگ کے بیدار بخت ،اینکر پرسن حامد میر ، اینکر پرسن طلعت حسین ، اینکر پرسن سلیم صافی اور افتخار احمد کو بتایا گیا جنہوں نے اپنے طور پر اس مسئلے کو حل کرانے کیلئے کوششیں شروع کر دیں ۔جیو نیوز کےرئیس انصاری ، لاہور پریس کلب کے سابق صدر ارشد انصاری ، امین حفیظ ، میاں عابد اور زاہد شیروانی کے علم میں یہ بات لائی گئی تاکہ سب اپنے اپنے پلیٹ فارم سے اس مسئلے کو اجاگر کریں ، جناب رئیس انصاری نے وفد کی ملاقات ایم این اے حمزہ شہباز سے کرائی جس میں راقم التحریر ، کاشف ظفر ، مسعود ظفر اور رئیس انصاری بھی موجود تھے ،حمزہ شہباز کو تفصیل سے اس مسئلے کے بارے میں بتایا گیا ساتھ یہ بھی بتایا گیا کہ اگر یہ مسئلہ فوری حل نہ ہوا تو ہزاروں پاکستانیوںکا دوسرے ممالک میں قانونی رہائش کا اجازت نامہ ضائع ہوجائےگا ۔حمزہ شہباز نے فوری طور پر اپنے سیکرٹری عطا تارڑ کو بلایا اور انہیں تفصیل بتائی ،اسی وقت ڈی جی پاسپورٹ کو اسلام آباد سے لاہور آنے کا کہا گیا اور ساتھ ہی چوہدری نثار علی خاں وزیر داخلہ سے بھی بات کرنے کا وعدہ کیا گیا ۔حمزہ شریف نے وفد کو یقین دلایا کہ یہ مسئلہ ایک ہفتے میں حل ہو جائے گا ،اور یہی وعدہ چوہدری نثار علی خاں نے بھی کیا تھا لیکن ان کا کہنا تھا کہ بہت سے افغانی اور دہشت گرد جعلی پاسپورٹ بنوا کر دیار غیر گئے ہیں جو وہاں پاکستان کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں ہم ان کی انکوائری کریں گے اور جن افراد پر کوئی ایف آئی آر نہ ہوئی یا وہ حکومت پاکستان کو کسی مقدمے میں مطلوب نہ ہوئے توانکو پاسپورٹ کینسل کرنے کا سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے گا اورجو شخص ہمیں پاسپورٹ کینسل کرنے کی درخواست دے گا ہم اس کی انکوائری اسپیشل برانچ اور درخواست گزار کے متعلقہ تھانے سے کرائینگے۔ اس گفتگو کے ایک ہفتے بعد وزیر داخلہ کی جانب سے ڈپلیکیٹ پاسپورٹ کے کینسل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیاجس میں کہا گیا کہ یہ مائنر کیس کیلئے ہے بڑے کیسوں کے لئے نہیں ہے ، نوٹیفکیشن جاری ہونے کی وجہ سے ہزاروں پاکستانی بہت بڑے مالی نقصان او ر دوسرے ممالک میں اپنے بچوں کے مستقبل کی تباہی سے بچ گئے ہیں۔یورپ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی نے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خاں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ نوٹیفکیشن فوری جاری نہ کیا جاتا تو ہم دیار غیر میں غیر قانونی مقیم ہونے پر مجبور ہو جاتے ، دوسرا ہم اپنی دکانیں اور کاروبار بیچ نہ سکتے ، بچوں کی تعلیم ، گھر ،جائیدادیں اور بینکوں میں پڑی رقوم سے ہمیں ہاتھ دھونے پڑتے ۔تارکین وطن پاکستانیوں نے ڈھائی سال سے رکے ہوئے مسئلے کو حل کرانے میں جیو نیوز ، روزنامہ جنگ ، وزیر داخلہ اور حکومت پاکستان کے تمام نمائندوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرآج ہماری آواز میڈیامیں نہ اٹھائی جاتی تو شاید دیار غیر میں ہم اپنا سب کچھ کھو دیتے ۔
تازہ ترین