• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
حادثات کا بسیرا شام کے آنگن میں ہے، قومی رہنماؤں کے ساتھ شام کے وقت حادثات کا پیش آنا سیاسی تاریخ کا حصہ بنتا جارہا ہے۔ 27 دسمبر کی شام بینظیر بھٹو کی جان لے لی گئی تھی اور 7 مئی کی شام عمران خان نے سرزمین لاہور کو اپنے لہو سے معطر کردیا۔ پاکستان کے مستقبل کی جنگ میں عمران خان لفٹر سے گرا ہے نظروں سے تو نہیں گرا، نظروں سے گرنا اسے ویسے بھی پسند نہیں۔ اسی لئے تو پوری دنیا عمران خان کے لئے دعائیں کررہی ہے۔ کیا پاکستان اور کیا غیر پاکستانی سبھی اس بے باک لیڈر کے لئے دعا کررہے ہیں۔ آنکھوں میں سہانے خواب سجائے دنیا بھر سے پاکستانی کچھ لمحوں کے لئے تو بے حد پریشان ہوگئے تھے پھر ڈاکٹروں کے بیانات نے سکوت توڑا اور عمران خان کی زندگی کو خطرے سے باہر قرار دیا۔ خیریت کی اس خبر نے تمام پاکستانیوں کو خوش کردیا اور وہ بلّے لہرا کر جھومنے لگے۔ اس نازک مرحلے پر پاکستان کی پوری سیاسی قیادت نے بڑے پن کا ثبوت دیا، خاص طور پر شریف برادران نے بڑی حکمت اور کشادہ دلی کا مظاہرہ کیا۔ صدر آصف علی زرداری، میاں نواز شریف، الطاف حسین، مولانا فضل الرحمٰن اور میاں شہباز شریف نے بالغ سیاسی قیادت ہونے کا ثبوت دیا۔
خواتین و حضرات! میں سمجھتا ہوں کہ عمران خان کو نظر بد لگی ہے۔ آپ سب جانتے ہیں کہ پچھلے دو تین ہفتوں سے عمران خان نے اس تیز رفتاری سے انتخابی مہم چلائی کہ مخالفین پریشان دکھائی دینے لگے۔ عمران خان نے اتنی برق رفتاری سے جلسے کئے کہ مخالف سیاسی قوتوں کو پچھاڑ کر رکھ دیا۔ جس شام عمران خان لفٹر سے گرے اس شام بھی انہوں نے لاہور میں آٹھ بڑے جلسوں سے خطاب کرنا تھا، بس یہ جلسے نہ ہوسکے۔ لاہوریوں نے عمران خان کے پیغامات بستر سے وصول کئے۔ عمران خان زخمی حالت میں بھی پاکستان کیلئے متفکر نظر آئے، انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ نظریئے کو ووٹ دیں، تبدیلی کیلئے کردار ادا کریں اور 11مئی کو پاکستان کے مستقبل کی جنگ لڑیں۔سچی بات تو یہ ہے کہ عمران خان طوفانی جلسوں کے بعد سیاست کو اس مرحلے پر لے آئے ہیں کہ یہ بحث ہورہی ہے کہ آپ عمران خان کو ووٹ دینگے یا کسی اور کو۔ قصہ مختصر زیر بحث صرف عمران خان ہے۔ عمران خان کی خاطر پوری سیاسی قیادت نے 8 مئی کے جلسے منسوخ کردیئے۔ اسی سوچ کو پیش نظر رکھتے ہوئے میانوالی کے حلقہ این اے 71 سے عمران خان کے مخالف امیدوار عبیداللہ شادی خیل کو کپتان کے حق میں دستبردار ہوجانا چاہئے کہ میانوالی کی غیرت کا یہی تقاضا ہے۔عمران خان بستر علالت پر ہونے کے باوجود پاکستان کے مستقبل کیلئے فکرمند ہیں۔ پی ٹی آئی کے ترجمانوں کا کہنا ہے کہ 9 مئی کو اسلام آباد میں ہونیوالے جلسے سے عمران خان خطاب کرینگے۔ عمران خان کے بارے میں کچھ بھی کہا جائے اتنا ضرور ہے کہ وہ نڈر اور باہمت ہے، اس نے زندگی میں کبھی ہمت نہیں ہاری۔ تبدیلی کے خواہشمند پاکستانیوں میں سے ایک محب وطن شاعر نذیر یاد نے 7 مئی کی دوپہر مجھے عمران خان کے لئے ایک شعر بھیجا، میانوالی کے شاعر نذیر یاد کا شعر آپ بھی سن لیجئے جو اس نے عمران خان کے لئے کہا ہے کہ
کون سورج کو روک سکتا ہے
شب کی فطرت میں ہے سحر ہونا
یہ حسن اتفاق ہے کہ میں 7 مئی کو پورا دن میانوالی میں عمران خان کے آبائی حلقے کی انتخابی مہم سے آگاہی حاصل کرتا رہا۔ اس دوران عمران خان کی انتخابی مہم کی نگران عائلہ ملک سے متعدد مرتبہ فون پر بات ہوئی۔ این اے 71 میں عائلہ ملک اتنی پُرجوش ہیں کہ وہ پچھلے کئی مہینوں سے صبح سویرے عوامی رابطہ شروع کردیتی ہیں اور رات گئے تک جلسوں سے خطاب کرتی رہی ہیں۔ مجھے حیرت ہے اس خاتون کی ہمت پر کہ وہ روزانہ اٹھارہ سے بیس جلسے کرتی ہیں ۔عمران خان کی پارٹی کے تمام لوگ ہی جنونی ہیں اسی لئے تو اسے جنون پر پورا یقین ہے۔ عمران خان نے اس الیکشن کو بہت پہلے پانی پت کی لڑائی قرار دیا تھا۔ آج وہ لفٹر سے گرنے کے بعد اسپتال میں ہے مگر پھر بھی یہی کہہ رہا ہے کہ گیارہ مئی کو پاکستان کی بہتری کے لئے کردار ادا کرو۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ یہ جنگ جیت جاؤ اور نیا پاکستان بنا ڈالو، ایسا پاکستان جس میں ہر ایک کو انصاف ملے، ایسا پاکستان جو منفرد پاکستان نظر آئے، عمران خان زخمی ہونے کے باوجود پاکستان کے مستقبل کی جنگ لڑنے کیلئے تیار ہے۔ اس جنگ میں پاکستان کے نوّے فیصد نوجوان عمران خان کے سپاہیوں کا کردار ادا کررہے ہیں۔ جنون سے بھرے نوجوانوں کی کیفیت کا اظہار میانوالی کے ایک اور شاعر گلزار بخاری کے ان اشعار سے ڈھل ڈھل کر باہر آرہا ہے کہ
شب کے اجالنے کا ہنر ہم پہ چھوڑ دو
تم تھک چکے ہو اب یہ سفر ہم پہ چھوڑ دو
اتنا کرو کہ سیپ فراہم کرو ہمیں
قطرے بنیں گے کیسے گُہر ہم پہ چھوڑ دو
گلزار ہم چراغ نہیں آفتاب ہیں
ہنگامہٴ طلوعِ سحر ہم پہ چھوڑ دو
تازہ ترین