• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یورپین کورٹ نے انڈین لنک رکھنے والے مشتبہ پاکستانی ڈرگ لارڈ کی حوالگی روک دی

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) یورپین کورٹ نے انڈین لنک رکھنے والے ایک مشتبہ پاکستانی ڈرگ لارڈ کی حوالگی روک دی۔ یورپین کورٹ آف ہیومن رائٹس (ای سی ایچ آر)نے ایک پاکستانی شہری کی منشیات کی درآمد اور اس کی تیاری کے متعدد الزامات پرموثر کن طور پر امریکہ حوالگی روک دی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ مذکورہ شخص جو کہ منشیات کا سلطان کی حیثیت سے معروف ہے، اس کا پورا کیس اگلے ماہ یورپین کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔ یہ التجا کی گئی تھی کہ یورپی عدالت کو ان کی امریکہ حوالگی کو مستقل طور پر روکنا چاہئے، جہاں اسے بغیر کسی پیرول کے پوری زندگی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ایسے وقت جب کیس پر کارروائی جاری ہے، اس کی حوالگی روکنے کے لئے ای سی ایچ آرکے فیصلے سے دو دیگر پاکستانیوں کو بھی فائدہ ہوگا۔ جابر موتی والا اورعارف نقوی جوکہ عدالتوں میں اپنی امریکہ حوالگی روکنے کے لئے قانونی جنگ لڑ رہے ہیں، ان کے وکلا نے بھی اسی بنیاد پر عدالتوں میں درخواستیں دائر کی ہیں، جو اس کیس کے وکلا نے استعمال کی تھیں۔ ایڈورڈ فٹزجیرالڈ کیوسی نے کیس میں یورپین کورٹ کے رول 39 کا حوالہ دیتے ہوئے اشارہ دیا کہ اس کی بنیاد امریکہ میں پے رول کے بغیر تاحیات سزا کا سامنا ہے، جہاں خدشات ہیں کہ وفاقی حراستی مراکز میں غیر انسانی حالات ہوں گے، بالخصوص کورونا وائرس کے پھیلائو کی روشنی میں یہ خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔ 11 جنوری 2019 کو ویسٹ منسٹر کورٹ نے حکم جاری کیا تھا کہ پاکستانی شہری کو امریکہ کے حوالے کر دیا جائے مگر اس کے وکلا نے ڈسٹرکٹ جج کے فیصلہ کے خلاف لندن ہائی کورٹ میں اپیل دائر کردی تھی۔ 31 جنوری 2020 کو لندن ہائی کورٹ نے اس کی اپیل مسترد کر دی۔ وکلا نے تب سٹراسبرگ میں ای سی ایچ آر سے رجوع کیا اور رول 39 حاصل کر لیا جس میں کہا گیا کہ کیس اس سوال پر التوا میں رہے گا کہ کیا اسے امریکہ میں بالخصوص جاری کوویڈ۔19 کی موجودگی میں پیرول کے بغیر تاحیات سزا کے حقیقی خدشات ہیں؟ امریکی حراستی مراکز میں ایسا ہونے کی صورت میں آرٹیکل 3 کی خلاف ورزی کے حقیقی خدشات ہوں گے۔ 31 جنوری 2020 کو ہائی کورٹ آف انگلینڈ اینڈ ویلز نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ امریکہ میں پیرول کے بغیرممکنہ تاحیات سزا اور اس ملک میں حراستی حالات سے آرٹیکل 3 کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔ 63 سالہ پاکستانی کو اگست 2017 میں نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) نے امریکن ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن (ڈی ای اے) کی درخواست پر اس کے گھر سے گرفتار کر کے انتہائی سیکورٹی والی بلمارش میں رکھا۔ اس کے بڑے بیٹے نے لندن کی عدالتوں میں اپنے والد کی حوالگی کی سماعت کے دوران لندن میں قانونی ٹیم کی معاونت کے لئے پاکستان، موزمبیق، انڈیا اور شمالی امریکہ سے وکلا کی خدمات حاصل کیں۔ اس  کا اصل تعلق لاہور سے ہے اور وہ مبینہ طور پر ایک ایسی تنظیم کا سربراہ ہے جو یورپ، افریقہ، ایشیا اور شمالی امریکہ بھر میں پھیلی ہوئی ہے، جو منشیات بشمول ہیروئین، میتھم پھیٹا مائن یا کرسٹل میتھ اور ایفی ڈرین پاکستان، انڈیا اور افغانستان سے سمگل کرتا ہے جو آگے بھیج دی جاتی ہے۔ امریکہ نے الزام عائد کیا ہے کہ اس نے دو بھائیوں بکتاشا عبداللہ اور ابراہیم اکاشا عبداللہ کی زیر قیادت اکاشا تنظیم کے ساتھ مل کر ہیروئین کی پیداوار اور سمگلنگ اور موزمبیق میں ایک خصوصی لیباریٹری کے قیام کی سازش کی تھی۔ پراسیکیوٹر نے الزام عائد کیا ہے کہ ایک انڈین شہری گوسوامی اور اس کی بیوی معروف بالی ووڈ اداکارہ بھی اس کے گینگ کا حصہ ہیں اور انڈیا میں ایک جان لیوا نشہ آور شے ایفاڈرین کی تیاری کے لئے فیکٹری چلا رہے ہیں۔ اس کے بارے میں رپورٹس ہیں کہ اس کے بالی ووڈ اداکاروں اور برطانیہ میں شاہی خاندان کے ارکان سے تعلقات ہیں۔
تازہ ترین