• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کاراباخ میں اذان کی گونج ، آذری صدر مساجد کے محافظ بن گئے

باکو (نیوز ڈیسک) آذربائیجان کے صدر آرمینیا سے چھڑائے گئے کاراباخ کے علاقے میں پہنچ گئے، جہاں ان کی موجودگی میں 27 سال بعد آغدم مسجد میں اذان دی گئی۔ صدر الہام علییف کے دورے کے موقع پر رقت انگیز مناظر دیکھنے میں آئے ۔ انہوں نے فرط محبت میں مسجد کے درودیوار چومے اور مساجد کے محافظ بننے کا عہد کیا۔ الہام علیوف کا کہنا تھا کہ انہوں نے خانہ کعبہ میں اللہ تعالی سے دعا مانگی تھی کہ انہیں آرمینیوں کے قبضے سے اپنی زمین آزاد کرانے کی طاقت دے۔ آرمینیا کے اس علاقے پر قبضے کے بعد سے مسجد بے حرمتی کی جاتی رہی، تاہم اب اسے پہلے جیسی شان و شوکت حاصل ہوگئی ہے۔ دوسری جانب فرانس کی جانب سے کاراباخ کو آرمینی علاقہ تسلیم کرنے کی شرانگیز حرکت پر آذربائیجان نے فرانسیسی سفیر کو طلب کرلیا۔آذری وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ زاہاری گراس کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاجی مراسلہ دے گیا ہے۔ یاد رہے کہ فرانسیسی سینٹ نے چند روز قبل کاراباخ میں آرمینی انتظامیہ کو تسلیم کرنے کی قرار داد کی منظوری دی تھی۔ادھر تُرکی کے ادارہ برائے قومی احتساب نے کاراباخ میں آرمینی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی رپورٹ تیار کرلی۔ ادارے کے سربراہ اشرف مالکوچ نے بتایا کہ انقرہ حکومت جلد ہی دنیا بھر میں متعلقہ اداروں اور خاص طور پر یورپی یونین کے انسانی حقوق کے پارلیمانی کمیشنز کو رپورٹ بھیجے گی۔ رپورٹ کے مطابق آرمینی فوج نے میدان جنگ سے دور دراز کے علاقوں میں آبادی کو بم باری کا نشانہ بنایا۔گنجہ اور ترتر کے علاقے محاذ سے دور تھے اور وہاں آرمینی فوج کے میزائلوں سے 94 آذری شہری ہلاک اور 414زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی قوانین کی رو سے محاذ جنگ سے دور علاقوں پر میزائل برسانا جنگی جرائم میں آتا ہے۔ رپورٹ میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کے بیانات، تباہ حال اسکول، مکانات اور عبادت گاہوں کی تصاویر شامل کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ مہلک و ممنوع اسلحہ کے استعمال کے شواہد بھی پیش کیے ہیں۔ 7صوں پر مشتمل رپورٹ کو کاراباخ اور اس کے قریبی علاقوں کے سروے کے بعد تیار کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بیان کیے گئے ثبوتوں کو لے کر آرمینیا کو عالمی عدالت کے کٹھرے میں بھی کھڑا کیا جائے گا۔
تازہ ترین