• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرسمس پر کورونا پابندیوں میں نرمی ناممکن، ویلز کے پب، ریستوران اور ہوٹلوں کیلئے نئی پابندیوں کا عندیہ

راچڈیل (نمائندہ جنگ)برطانیہ میں آئندہ چند یوم کے دوران ویلز کے پب ‘ ریستوران اور ہوٹلوں کیلئے نئی پابندیوں کا عندیہ دیدیا گیا ہے۔ فرسٹ منسٹر مارک ڈریک فورڈ نے کہا ہے کہ اگلے جمعہ سے ویلز کے مکینوں کو مختلف نئی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا جس میں پب ‘ ریستوران اور ہوٹل مالکان سرفہرست ہوں گے۔انہوں نے کورونا وائرس اقدامات کے حوالے سے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ مذہبی تہوار کرسمس کے موقع پر کورونا لاک ڈائون کی پابندیوں میں نرمی لانا ناممکن ہے۔ انفیکشن کی شرح برطانیہ کو ایسا کرنے پر مجبور کرتی ہے ہو سکے تو اس کے لیے مزید پابندیوں کی ضرورت ہوگی تاکہ لوگوں کو عالمی وباء کے اثرات سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ سینما گھروں ، سمیت تفریحی مقامات کو بند کرنا پڑے گا کیونکہ ویلز کو کورونا وائرس کے انفیکشن میں جس شرح سے اضافہ ہورہا ہے اس کو کم کرنے کیلئے راست اقدامات کی ضرورت ہے ویلز میں آر نمبرز کی تعداد1.4 تک پہنچ چکی ہے جس کا مطلب ہے کہ انفیکشن میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ مہمان نوازی کے شعبہ کو بھی بعض نئی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گانئے انتظامات اور اقدامات کو حتمی شکل دینے کے لئے لائحہ عمل مرتب کیا جا رہا ہے مالی اعانیت کے پیکیج پر تجاویز بھی زیر غور ہیں ۔ انہوں نے کہاہمارے موجودہ قومی اقدامات کو تقویت دینے کے لئے کابینہ نے اقدامات پر اتفاق کیا ہے اضافی اقدامات کے سلسلہ میں سیج سے بھی مشاورت کی جا رہی ہے۔فرسٹ منسٹر کا کہنا تھا کہ عالمی وباء کے باعث برطانیہ کے ہرشعبہ کے لوگوں کو مسائل کا سامنا ہے اور یہ پریشانی کا وقت ہے ہمیں مل کر اسکا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ نئے اقدامات پورے ویلز پر یکساں لاگو ہوں گے اور وائرس کو کنٹرول کرنے تک شہریوں کو چاہیے کہ وہ حکومتی اقدامات پر سختی کے ساتھ کاربند رہیں اور پابندیوں کا احترام کریں انہوں نے کہا کہ جہاں وائر س کی شرح میں اضافہ ہے حکومت اسے کنٹرول کرنے کیلئے تمام ممکنہ وسائل استعمال کر رہی ہے ویلز میں بڑی حد تک انفیکشن پھیلنے کے بعد نئی پابندیاں متعارف کرائی جا رہی ہیںتاکہ مزید تباہی سے بچا جا سکے ۔ علاوہ ازیں ڈائوننگ سٹریٹ کی طرف سے آکسفورڈ یونیورسٹی کے تعاون سے تیار کی جانیوالی کورونا ویکسین پر برطانوی پرچم کی چھپائی کی خواہش کا اظہار کیا گیا ہے۔ ویکسین تیار کرنیوالی کمپنیوں سے اس سلسلہ میں اصرار کیا جائے گا کہ وہ برطانیہ کو فراہم کی جانیوالی دوا پر قومی پرچم کو پرنٹ کریں معروف دوا ساز کمپنی آسٹرا زینیکا کے ساتھ آکسفورڈ یونیورسٹی کی مشترکہ کوششوں سے تیار ہونیوالی ویکسین آخری مراحل میں ہے جس کو باضابطہ استعمال کرنے کیلئے لائحہ عمل مرتب کیا جا رہا ہے سیکرٹری صحت میٹ ہینکوک اور بزنس سیکرٹری الوک شرما کی حمایت حاصل کرنے کی بھی کوشش کی جائے گی ۔ وزیر اعظم بورس جانسن کے معاونین نے امید ظاہر کی ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین میں بڑی کامیابی کے بعد یونین ‘ اور بیرون ملک برطانیہ کے تعلقات کو مزید فروغ حاصل ہوگا برطانیہ یورپی دنیا میں تجارتی مقابلے کیلئے تیار ہے ویسٹ منسٹر کے اندر موجود دیگر افراد کا خیال ہے کہ جی بی برانڈ کے استعمال سے عوام میں ویکسین پر اعتماد پیدا ہوگا۔آکسفورڈ اور آسٹرا زینیکا ویکسین بنانے والوں نے کہا ہے کہ وہ اس دوا کے اصل نتائج پر کچھ سوالات اٹھنے کے بعد اس دوا کا اندازہ لگانے کے لئے ایک اضافی عالمی ٹرائل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔سائنسدانوں نے نتائج کی مضبوطی کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا جس میں یہ دکھایا گیا تھا کہ شاٹ 90 فیصد مؤثر ثابت ہوا تھا ۔ 

تازہ ترین