• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:نعیم حیدر۔لندن
ویلش کے لفظcerddسیرڈ کا ترجمہ آیت یا میوزک میں بھی کیا جاسکتا ہے۔اس میں اس کے دونوں معنی شامل ہیں، جیسا کہ ہم تاریخ سے جانتے ہیں، جب عظیم ویلش شاعر اپنی شاعری پیش کررہے تھے تو اس کے ساتھ موسیقی بھی شامل تھی۔ شاعری اور موسیقی دونوں ہمیشہ ہی ایک دوسرے سے جڑے ہوئے تھے اور موسیقی، شاعری بولنے والوں کے لفظ اور ان کی کارکردگی صدیوں سے ہمارے معاشرے کا ایک حصہ رہا ہے۔ eistsdfod نامی تہواروں میں ادب، موسیقی اور شاعری کا امتزاج ہوتا رہاہے۔ یہ ثقافتی مقابلے صرف امیروں یا تعلیم یافتہ افراد کے لئے نہیں تھے بلکہ عوامی سطح پر پبوں اور دیگر جلسہ گاہوں میں ہوتے تھے اور سب کو ساتھ ملاتے تھے۔ وہ آج بھی ویلش معاشرے میں پائے جانے والی زبانی روایت کا ایک حصہ ہیں کیونکہ یہ متعدد دوسری ثقافتوں میں بھی موجود ہیں، جتنی کہ ہندوستان اور پاکستان میں زبانی کہانی سنانے یا نظم کی تعریف کرنے کی روایت ہے(Dafydd ap Gwilym)ڈفیڈ اے پی گوئیلم 14 ویں صدی کے ویلش شاعر کو اب تک کا سب سے بڑا ویلش شاعر سمجھا جاتا ہےمگرآج ہم بات کریں گے نعیم حیدر کی ان کا کا کمال یہی ہے کہ وہ شاعر سے زیادہ نغمہ نگار ہیں دراصل ان کے ہر شعر میں نغمگی اور ترنم بدر جہ اُتم موجود ہے۔گذشتہ روزایک پروگرام بزمِ سُخن مقامی اردو چینل پر معرو ف دانشور ضرار خلش کے ساتھ ایک انٹرویو دیکھا ۔جس سے ان کی شخصیت کے کئی پہلو سامنے آئے وہ اردو زبان میں بحیثیت شاعر، نعت ، غزل، نظم، گیت، ہائیکو میں طبع آزمائی کرتے ہیں، ان کا اپنا ایک اندازِبیاں اور اسلوب ہے۔جس کی تصویر ان کے اشعار میں بھرپور ملتی ہے حیات اور اسکی تلخی اور شیرینی کو محسوس کرتے ہوئے آپکے یہاں بیان کا والہانہ پن اور شگفتگی متاثر کن ہے۔ان کے کلام میں ایک حساس اور دردمند دل دھڑکتا ہے، آپ نے غزل کی لطافت اور بیانیہ کی نزاکت کو برقرار رکھا، جس سے آپ کی الگ پہچان بنتی ہے۔۔۔۔۔۔۔بجتی ہے میرے دل میں تیری یاد کی پائل۔۔۔۔اک جشن سا رہتا ہے میری ذات کے اندر۔۔۔۔۔۔نعیم حیدر کا آبائی علاقہ ہری پور ہے جبکہ ایک مدت سے اٹک وادی چھچھ میں مقیم رہے،ابتدائی تعلیم اٹک سے حاصل کی، گورنمنٹ کالج اٹک سے انٹرمیڈیٹ کیا۔گریجویشن گورڈن کالج راولپنڈی سے جبکہ ایم اے سیاسیات اور ایم اے تاریخ پنجاب یونیورسٹی لاہور سے کیا۔ پیشے کے اعتبار سے کوالٹی کنٹرول انجینئر ہیں اورآج کل برمنگھم برطانیہ میں مقیم ہیں۔ان کی خوبصورت شاعری کا مجموعہ تم سے مل کرشائع ہو چکا جس کا کثیر حصہ میوزک کے ساتھ ریکارڈ ہو چکا ہے، دوسرا مجموعہ زیر طبع ہے ۔بحیثیت نغمہ نگار 14 میوزک البمز پاک وہند کے نامور فنکاروں کے لیے لکھ چکے ہیں جبکہ 3 البمز ہاؤس آف کامنز لندن کے پلیٹ فارم سے لانچ ہو چکے ہیں۔بحیثیت میوزک کمپوزر 3 البمز ریلیز ہو چکے ہیں جن میں حالیہ البم بے خودی ریلیز ہوا ہےجبکہ تین مزید میوزیکل پروجیکٹس پر کام ہو رہے ہیں جس میں ایک گیت دیس کے حوالے سے،ایک گیت باپ کی شان میں اور ایک قصیدہ قوالی کی شکل میں ریلیز ہونے جا رہا ہے جس میں برطانوی گلوکار راجہ کاشف،بنگلہ دیشی فنکارہ ریایت جہاں اور انڈیا سے منگل سنگھ شامل ہیں۔ ان کے علاوہ پاک و ہند کے نمایاں گلوکار ان کا خوبصورت کلام گا چکے ہیں، ان کے دو نعتیہ البم بھی ریلیز ہو چکے ہیں، جن کے نام’ النور‘ دی لائیٹ اور’’کرنوں میں ترے جلوے ہیں،ادبی و فنی خدمات پر کئی اسناد و اعزازات سے نوازا جا چکا ہے جن میں علامہ اقبال شیلڈ بھی شامل ہے،میری دعا ہے اللہ انہیں صحت و سلامتی دے اور وہ یوں ہی فن کی آبیاری کرتے رہیں۔ کام آئے گا یہ آلام کی تاریکی میں اپنی اُمّید کا اک چاند بچائے رکھنا۔ 
تازہ ترین