• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر: حافظ محمد صدیق۔نیو کاسل
علامہ خادم حسین رضوی عاشق رسولؐ اور اقبال کے مرد مومن تھے، تحفظ ناموس رسالت وختم نبوت کے نڈر سیاسی اور بے باک مجاہد تھے، وہ حافظ قرآن ہی نہیں امام احمد رضاخاںؒ کے کلام کے بھی حافظ تھے، اللہ رب العزت نے انہیں علم میں خاص رسوخ اور خطابت کا خاص وصف عطا کر رکھا تھا اس کے ساتھ ساتھ ان کا ادبی ذوق بھی اعلیٰ پائے کا تھا۔ قدیم شعراء سے لے کر اقبال تک انہیں ازبر تھے، لبیک یا رسولؐ اللہ کہنے والے یتیم ہو گئے،علامہ خادم حسین ایک باکردار، باعمل، زندہ دل ،شاہین صفت، مرد مومن، گفتار وکردار کے غازی ، عشق مصطفیٰﷺ اور اولیاء کے فیضان پاکستان سے محبت کرنےوالے سچے پکے مجاہد تھے، پاکستان کی سیاسی اشرافیہ کی آنکھیں کھولنے والے بڑے بڑے سرمایہ داروں، بڑے بڑے جاگیرداروں اور ودڈیروں و رطہ حیرت میں ڈالنے والے، بڑے بڑے صاحبان علم ودانش اور قلم وگفتار کو انگشت بدنداں کرنے والے غرضیکہ ہر طبقہ وفکرونظر کو حیران وپریشان کر گئے کہ خادم حسین رضوی کا جنازہ اتنا بڑا، انہیں معلوم نہیں تھا کہ اقبال کا شاہین، اقبال کامرد مومن ایسے ہی دنیاکو حیران کر دیتا ہے اور اپنی منزل ومقام کا نشان دیتا ہے،خادم حسین رضوی عشق مصطفیٰﷺ کی شمع کوجلانے والا ، عقیدت ختم نبوت کا محافظ، ناموس رسالت کا چوکیدار کسی منزل پر ٹھہرا نہیں کسی مقام پر رکا نہیں، ٹانگوں والے تھک جاتے تھے لیکن وہ منزل عشق کا راہی نہ رکا نہ ٹھہرا، خادم حسین رضوی ایک پیغام عشاق کو اور نوجوان نسل کو دے گیا ہے،خادم حسین رضوی نام ہے ایک عہد وفا کا، ایک استقلال کا، ایک نالہ سحر گاہی کا، ایک مرد مجاہد کی للکار کا، ایک گفتار کا، کردار کا، ایک آہ سرگاہی کا، سر پر نعلین پاک حضورﷺ کو رکھنے کی تمنا کا جو مقام دنیا کے تاجداروں، شہسواروں بادشاہوں کو نہ مل سکا، ہفت اقلیم کے فرماں رائوں کو نہ مل سکا وہ محبت وعشق رسول کا تاج علامہ خادم حسین رضوی اپنے سر پر سجا گیا ہے۔اللہ تعالیٰ ان کی قبر پر انوار وبرکات کی بارشوں کا نزول فرمائے آمین۔ علامہ خادم حسین رضوی اس جہان فانی سےاس شان وشوکت سے گئے ہیں کہ عاشقوں کا ایک ہجوم، فدا کاروں کا ایک جہاں، خاک نشینوں کو ستارے پرکمند ڈالنے کا ہنر سیکھا کر گئے۔ سرکار مدینہ کے غلاموں کا ایک لہکتا ہوا گلشن بنا کر گئے۔علامہ خادم حسین رضوی ایسے جھنڈے گاڑ کر گئے ہیں کہ جو عشق مصطفیٰﷺ سے ہمیشہ لہراتے رہیں گے ،رضا کے گلستان میں وہ پھول کھلا کر گئے ہیں جو اپنی خوشبوئوں سے عشاق کے دلوں اور دماغوں کو معطر کرتے رہیں گے،رضا کی للکار کے ایسے ترانے گا کر گئے ہیں کو جو ہمیشہ باطل کے قلعوں میں زلزلہ برپا کرتے رہیں گے، عاشق جب اس جہاں سے جاتا ہےتو عشق کا ایک جہاں آباد کر کےجاتا ہے۔ رضوی تیرا ترانہ لبیک یا رسولؐ اللہ یہ دلوں کو آباد و شاد کرتا رہے گا،عاشقوں کی قبروں کو نور اللنورکرتا رہے گا ،آپ ایسے داغ دے کر گئے کہ اس کی نقش ایک جہاں پرنقش کر کے گئے۔علامہ خادم حسین رضوی قوم وملت کا عظیم سرمایہ تھے زندگی بھر دین اسلام کی تبلیغ کی دینی علوم کے نور کی روشنی سے امت مسلمہ کو منور کیا۔ پوری دنیا میں جہاں بھی کوئی گستاخ آیا علامہ خادم حسین رضوی اس کے مدمقابل تلوار بے نیام کی صورت میں نظر آئے، ایسے انسان صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں علامہ مرحوم کی موت سے جوخلا پیدا ہوا ہے وہ مدت پورا نہیں ہو سکے گا۔ اللہ تعالیٰ کے حضور دعا گو ہیں کہ وہ علامہ خادم حسین رضوی کے نیک اعمال، اپنے خصوصی فضل وکرم اور ان کے حق میں مانگی ہوئی دعائوں کے صدقے ان کی ابدی زندگی کو پرسکون کرے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمانے کے ساتھ ساتھ حضرت محمدﷺ کی شفاعت اور دیدار نصیب کرے۔
تازہ ترین