• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر : مرزا فیصل محمود،برمنگھم
میرے لئے خاص بات30نومبر کے جلسہ میں سابق صدر آصف علی زرداری کی بیٹی آصفہ کی سیاسی انٹری ہے ۔جب میں نے یہ دیکھا کہ ملک پاکستان اور پاکستان کی عوام کے ساتھ کیا کھلواڑ ہو رہا ہے تو میں اپنے خیالات قوم کے ایک ایک فرد کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں اور میں چاہو گا کہ آپ بھی یہ سوچیں اور اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے اپنا ردعمل بھی ظاہر کریں کہ ہم نے اپنا مقدر ان چند خاندانوں کے سامنے گروی رکھ دینا ہے جو سونے کے چمچ منہ میں لے کر پیدا ہوئے، انہیں کیا معلوم ایک عام شخص کے مسائل کیا ہیں، پہلے روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ لگا کر ان سے وہ بھی چھین لیا گیا اور اب ووٹ کو عزت دو کے نام پر ووٹر کو رسوا کیا جا رہا ہے، ایک عام شخص کے 90 فیصد مسائل بلدیاتی نظام سے جڑے ہوئے ہیں، اگر ووٹر کو اور عام شخص کو عزت دینی ہوتی تو بلدیاتی الیکشن اور بلدیات کو خودمختار بنانے اور تمام اداروں میں اصلاحات لانے کی بات کرتے، خیر میں اپنے موضوع سے ہٹ رہا ہوں میں واپس اپنے موضوع کی طرف آتا ہوں، کیا ہمارے آباؤ اجداد نے انگریزوں اور ہندوؤں سے آزادی صرف اس لئے لی تھی کہ ہماری قسمت کے فیصلے چند خاندان کریں گے جن کی سیاسی پارٹیاں لمیٹڈ کمپنیاں بن چکی ہیں اور ان کی قابلیت صرف یہ ہے کہ سابق وزیراعظم اور سابق صدر کی بیٹی اور بیٹے ہیںاور میرے نزدیک قوم کا سر شرم سے جھک جاتا ہے جب راجہ ظفرالحق اور احسن اقبال جیسے لوگ مریم نواز کے پیچھے اور بیرسٹر اعتزاز جیسے لوگ بلاول کے پیچھے ہاتھ باندھ کر کھڑے ہوئے نظر آتے ہیں ۔اس موقع پرمیں چوہدری نثار کو زبردست خراج عقیدت پیش کرناچاہوں گاکہ اس شخص نے غلامی کا طوق اتار کر پھینک دیا ۔انہیں خاموشی کے ساتھ بیٹھنے کے بجائے قوم کی رہنمائی کرنی چاہئے تھی۔آخر کب تک ایسا چلتا رہے گا ۔دو خاندانوں کی سیاسی اجارہ داری کو ختم کرنے کا کریڈٹ عمران خان کو جاتا ہے مگر جو توقعات قوم نے عمران خان سے باندھ رکھی تھیں یا جو خواب عمران خان نے قوم کو دکھایا تھا، عمران خان نے قوم کو سخت مایوس کیا اورتقریباً ڈھائی سال گزرنے کے بعد بھی قوم کو ریلیف فراہم نہیں ہوا۔پی ٹی آئی کی 14ومی اسمبلی کی سیٹیں، کراچی والے آج بھی پوچھ رہے ہیں ہمیں نیا پاکستان یا نیا کراچی نہیں، مصطفیٰ کمال والا کراچی ہی واپس دے دو ۔ پی ٹی آئی میں بھی مصلحت پسندی آ گئی ہے اور نظریات کی جگہ مفادپرست عناصر نے لے لی ہے، جس کا واضح ثبوت چینی اور آٹا سکینڈل ہے۔ان حالات میں قوم کو ایک نئی قیادت کی ضرورت ہے جس نے ماضی میں کچھ ڈلیور کر کے دکھایا ہو،جو نڈر ہو اور اللہ کی وحدانیت کا اقرار کرتے زمینی ناخداؤں کے سامنے کلمہ حق بلند کرتے ہوئے، قوم کو ان کے تمام بنیادی حقوق ان کی دہلیز پر دلا سکے، جو انسانیت اور پاکستان سے کوٹ کوٹ کر محبت کرتا ہو۔ جو پاکستان کو ایک عظیم ملک اور قوم عظیم بنانا چاہتا ہو، اس کی نظریں صرف الیکشن جیتنے کے لئے ہی نا ہوں بلکہ قوم کا بہترین مستقبل ہو، جو اپنے نفع اور نقصان کی پرواکیے بغیر نا صرف انسانی جانوں کوبچاتے ہوئے ملک دشمن عناصر کو بے نقاب کرتے ہوئے ان سازشوں کو ناکام بنا سکے اور قوم نے وہ منظر بھی دیکھا 3مارچ 2016 کا تاریخ ساز دن پاکستان کے دو بہادر بیٹے سید مصطفی کمال اور انیس قائم خانی اپنی جانوں کی پرواکیئے بغیر کراچی حیدرآباد میں بسنے والے کروڑوں لوگوں کی زندگیوں کو بچانے،پاکستان کی معاشی شہ رگ کراچی کو را کے چنگل سے آزاد کروانے، مقبوضہ کشمیر کی جنگ کراچی میں جیتنے کے لئے اپنا سب کچھ داوٴ پر لگا کر آئے تھے اور وہ یہ جانتے ہوئے بھی آئے تھے کہ کراچی حیدرآباد کی دیواروں پر تحریر ہوتا تھا جو قائد کا غدار ہے وہ موت کا حقدار ہے ۔انہیں معلوم تھا بانی ایم کیو ایم نے غیر تو کيا اپنے بھی نہیں چھوڑے عظیم احمد طارق ،ڈاکٹر عمران فاروق سمیت ہزاروں لوگوں کے خون سے بانی ایم کیو ایم کے ہاتھ رنگے ہوئے ہیں ۔بانی ایم کیو ایم کی جماعت ایم کیو ایم اور ان کے جھنڈے پر فی الفور پابندی لگنی چاہیئے ۔مصطفٰی کمال کی تین مارچ والی پریس کانفرنس کئی گھنٹوں پر محیط تھی، یہ اللہ تبارک وتعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ مصطفٰی کمال کی کہی ہوئی باتوں کے ثبوت بانی ایم کیو ایم کے دست راست محمد انور اور ڈی جی آئی ایس پی آر نے قوم کے سامنے رکھ دیئے ہیں اور اب ریاست پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ ایم کیو ایم اور ان کی باقیات کا چیپٹر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بند کر دیا جائے ۔پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفٰی کمال کا ماضی گواہ ہے کہ انہوں نے اپنے دور حکومت میں کراچی کو دنیا کے 12 ترقی کرنے والے شہروں شمار کروایا تھا اور اب وہ یہی جذبہ لے کر پاکستان کی تقدیر بدلنا چاہتے ہیں وہ چاہتے ہیں پاکستان کے ہر گاؤں اور شہر کی تقدیر بدلی جائے ۔ اللہ تعالیٰ نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی جسے خود اپنی حالت بدلنے کا خیال نہ ہو ۔ن لیگ اور پیپلزپارٹی کیا قوم کی حالت بدلیں گی جو 35سالوں میں پاکستان کی عوام کو صاف پینے کا پانی مہیا نہیں کر سکیں۔ قوم کو خصوصاً نوجوانوں کو علامہ اقبال کے شاہینوں کو خود قیادت کرنی ہوگی۔ مریم نواز، بلاول اور بختاور کی پیروی کی ضرورت نہیں ۔ علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ کے خواب کی حقیقی تعبیر بننا ہوگا ۔عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میںنظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میںاور نوجوان نا صرف اپنی تقدیر بلکہ پاکستان کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔
اٹھو یہ وقت ہے اب خواب کی تعبیر کا 
تازہ ترین