• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:رانابشارت علی خان۔برسٹل
گزشتہ دونوں عالمی جنگوں کا آغازصرف ایک قتل سے ہوا تھا۔مخالف آرمی کے کمانڈر کو قتل کرنا دنیا کو تباہی کی طرف لے گیااور اس وقت بھی ایسا ہی منظر نامہ بن چکا ہے،زیادہ وقت نہیں گزرا کہ جب اسرائیلی وزیراعظم اور موساد کے چیف نے سعودی عرب کے شہر نیوم میں سعودی پرنس محمد بن سلمان سے ایک خفیہ ملاقات کی۔ابھی تک عوامی سطح پر اس میٹنگ کے مندرجات سامنے نہیں آئے اور نہ اس خفیہ ملاقات کا مقصد سامنے آیا ہے۔ اس میٹنگ میں جوبائیڈن کو پیغام دیا گیا ہے کہ اسرائیل اور سعودیہ کا واحد دشمن ایران ہے جس سے امریکہ کو سب سے زیادہ خطرہ ہے اور ایران کے معاملے میں وہ دونوں ایک ہیں لہٰذا جوبائیڈن یہ بات نوٹ کر لیں کہ وہ اوباما والی پالیسی اپنانے کی کوشش نہ کریں بلکہ ایران کو خطے میں تنہا کرنے کے حوالے سے انہی کے ساتھ کھڑا ہو۔حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس ملاقات کے ایک ہفتہ بعد ایران کی ایک اہم شخصیت کا قتل ہو جاتا ہے۔ہائی پروفائل شخصیت جس کی سیکورٹی بھی بہت زیادہ تھی اور وہ ایران کے نیوکلیئر پراجیکٹ کا بانی ہے،کے قتل کی ابھی تک کسی نے ذمہ داری نہیں لی۔البتہ ایرانی وزیر خارجہ نے اس قتل کی منصوبہ بندی کا الزام موساد کے سر تھوپا ہے مگر اس کے ابھی تک کوئی ثبوت سامنے نہیں آئے۔ اس قتل کے بعد ایران موساد کو اس قتل کا ذمہ دار ٹھہرا رہا ہے۔ یہ قتل اس حوالے سے بھی اہمیت اختیار کر گیا ہے کہ یہ نیتن یاہو اور محمد بن سلمان کی خفیہ ملاقات کے فوری بعد ہوا ہے۔ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ایرانی جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل کا جواب دیا جائے گا مگر انھوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے ملک کو جلد بازی میں فیصلہ کرنے کے جال میں پھنسایا نہیں جا سکتا۔ایران نے اعلان کیا کہ وہ اپنے سینئر جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کی ہلاکت کا بدلہ لے گا جب کہ ایرانی حکام کی جانب سے عندیہ دیا گیا تھا کہ اس معاملے میں اسرائیل ملوث ہے۔تاہم اب ایران کے صدر نے اسرائیل پر اس حملے کا براہِ راست الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ حکام مناسب وقت پر اس جرم کا جواب دیں گے۔ 2015 میں چھ عالمی طاقتوں نے ایران پر یورینیم کی افزودگی کی حد مقرر کی تھی مگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں اس معاہدے سے امریکہ کو یہ کہتے ہوئے نکال لیا تھا کہ ایران جان بوجھ کر معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا ہے کہ جب وہ جنوری میں صدارت کا عہدہ سنبھالیں گے تو ایران کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کریں گے۔واضح رہے کہ 2010 سے 2012 کے درمیان چار ایرانی سائنسدانوں کو قتل کیا گیا اور ایران ان کے قتل میں اسرائیل کے ملوث ہونے کا الزام لگاتا ہے۔  
تازہ ترین