• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرسمس سیزن میں شاپ ورکرز سے مہربانی کا رویہ اپنانے کی کمپین

لندن (پی اے) کورونا وائرس کوویڈ۔ 19 پینڈامک کے دوران ڈکانوں پر فرنٹ لائن پر کام کرنے والے ورکرز کو ابیوز اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے اور ان شاپ ورکرز نے لوگوں سے یہ سادہ اپیل کی ہے کہ اس کرسمس پر آپ ہمارے ساتھ مہربان رہیں۔ 13 برسوں سے کوآپ پر کام کرنے والی 32 سالہ سامی نے کہا کہ کورونا وائرس کوویڈ۔ 19 کے سال میں تشدد اور سماج دشمن رویئے میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے پی اے نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا لگتا ہے کہ کچھ شاپرز ہمیں مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں۔ اگر وہ حکومت کی گائیڈنس اور سماجی فاصلے عمل پیرا ہوں تو صورت حال بہتر رہے اور وہ ہم پر حملہ نہ کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کبھی یہ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ کب ہم پر حملہ کردیں گے۔ اس صورت حال سے ہمیں ذہنی کوفت اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس رویئے سے ہماری گھریلو زندگی اور ذہنی صحت متاثر ہوتی ہے۔ ایک دن صبح تقریباً 7:10 پر سسیکس کی برانچ میں ایک کسٹمر فلیئر گن کے ساتھ آیا اور ہم پر بھڑک اٹھا۔ اس نے سامی اور اس کے ساتھیوں سے کہا کہ اگر تم نے مجھے یہ چوری نہیں کرنے دی تو تمارے چہرے اڑا دوں گا۔ اس واقعے سے نمٹنے کیلئے آرمڈ پولیس کو طلب کرنا پڑا تھا، جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ شاپس پر کام کرنے والے سٹاف کو کتنی مشکل اور نازک صورت حال کا سامناکرنا پڑتا ہے۔ کرسمس فیسٹیو سیزن کو دیکھتے ہوئے ہو ایسٹ سسیکس میں رہنے والی سامی نے کہا کہ اسے خدشہ ہے کہ وہ اور اس کے ساتھیوں سے ابیوز کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نےکہا کہ ہم سٹورز میں کرسمس سے محبت کرتے ہیں۔ یہ سال کا بہترین وقت ہے۔ اگر میں یہ کہوں کہ مجھے کوئی خطرہ نہیں تو میں جھوٹ بولوں گی۔ سماجی فاصلہ کا خاتمہ نہیں ہوگا اور زیادہ سے زیادہ لوگ شاپنگ کیلئے سٹورز اورسڑکوں پر آئیں گے۔ صورت حال انتہائی مختلف اور سخت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ان حالات میں ہر ایک کو اس کی ضرورت ہے کہ وہ سبرو تحمل برداشت عاجزی اور مہربانی کا مظاہرہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سٹور ورکرز کی غلطی نہیں ہے، لوگوں کو اس بات کو ذہن میں رکھنا ہوگا کہ وہ شاپ ورکرز پر نہ بھڑکیں اور انہیں فرسٹریشن کا شکار نہ بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کا اثر صرف انفرادی طور پر شاپ ورکرز پر ہی نہیں پڑتا بلکہ وہ اپنے ان تلخ تجربات کو ساتھ گھر لے جاتے ہیں اور اس کی وجہ سے ان کے پیاروں پر بھی اثر پڑتا ہے۔ سامی کے شوہر کلائیو نے کہا کہ مجھے اپنی اہلیہ کے بارے میں فکر ہے خصوصاً ان حالات میں جب وہ دیر تک کام کرتی ہے۔ ان سے پوچھا گیا کہ جب وہ کسی اشتعال انگیز واقعے کا سنتے ہیں تو ان کے احساسات کیا ہوتے ہیں، انہوں نے جواب دیا کہ میں بہتزیادہ جذباتی ہوجاتا ہوں، غضہ آتا ہے اور اپ سیٹ ہو جاتا ہوں، تاہم مجھے اس سے کچھ ریلیف ملتا ہے کہ وہ او کے ہے اور بے اختیار۔ کیونکہ وہ کچھ بھی نہیں کر سکتی۔ سامی کی کہانی دوسرے شاپ ورکرز کی بھی کہانی ہے، یہ بات ایک نئی ویڈیو میں کہی گئی ہے جو اس ہفتے کی # keeping christmaskind کمپین کا حصہ ہے۔ مسز پلیجا گزشتہ 32 سال سے سمال نیوز ایجنٹس کی اپنے شوہرکے ساتھ اونر ہیں جو اب ڈیمنشیا کے شکار ہیں۔ اب وہ فل ٹائم کیئرر ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ اپنی انتہائی مجبوب فیملی بزنس کا انتظام بھی سنبھال رہی ہیں۔ فلم میں ان کی بیٹی میتا نے اپنی ماں کو ایک سپر وومین قرار دیا اور کورونا وائرس پینڈامک کے دوران ان کساتھ روا رکھی جانے والی ابیوز کا تذکرہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میری ماں صرف اپنا کام کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اسے چاقو سے دھمکی دی گئی، زبانی حملے کیے اور دھکے دیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی والدہ کے تحفظ کے حوالے سے خاصی فکر مند ہوں۔ انہوں نے ویڈیو میں اپنے پیغام میں لوگوں سے کہا کہ آپ کو کرسمس پر مہربان ہونے کی ضرورت ہے، کیونکہ ہر بزنس کے پیچھے ایک فیملی ہوتی ہے۔ سسیکس پولیس اینڈ کرائم کمشنر کیٹی بورن نے پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب انہیں یہ اطلاع ملتی ہے کہ کسی کو اس انداز میں ابیوز کیا گیا یا کسی پر حملہ کیا گیا تو اس سے دل دہلا دینے والی تکلیف ہوتی ہے۔ انہوں نےکہا کہ سسیکس میں ہماری دکانوں پر ہونے والے کرائمز میں سے 10 فیصد سے بھی کم رپورٹ کیے جاتے ہیں۔ آپ صرف چوری کی مالی قدر کو نہ دیکھیں بلکہ یہ بھی سوچیں کہ ہم اس جرم کا نشانہ بننے والے کسی انفرادی یا اجتماعی افراد کو کیا مدد فراہم کر رہے ہیں۔ اس کمپین کے ایک حصے کے طور پر سٹورز پر اس نوعیت کے جرائم کا اندازہ لگانے کیلئے سٹورز پر ابیوز اینڈ ایسالٹ لاگ کو آٹومیٹک فارورڈ کرنے میں مدد کی جا رہی ہے۔ مس بورن نے نشان دہی کی کہ عام طور پر ابیوز وکٹمز کرائم کی لوکیشن پر واپس آنے سے گریز کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ہمارے لوکل سٹورز پر کوویڈ کرسمس کے اثرات کے بارے میں خاصی فکر لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حیرت انگیز طور پر انتہائی چیلنجنگ سال ہے لیکن ہمارے ملک چلانے میں مدد دینے والے افراد کو اس طرح سے ابیوزکرنے والوں کو صرف تماشائی بن کر نہیں دیکھ سکتے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ کمپین لوگوں کو اس رویے سے روکنے میں معاون ہوگی اور وہ یہ ضرور سوچیں گے کہ موسم سرما میں شاپ ورکرز سے کیسا برتائو کیا جائے۔ ہم فرنٹ لائن ورکرز کیلئے تالیاں بجاتے ہیں لیکن کرسمس فیسٹیو سیزن میں دکانوں پر بہت سے فرنٹ لائن ورکرز کو ہمیں یہ دکھانا چاہیے کہ وہ ہمارے لیے کتنے گراں قدر ہیں۔
تازہ ترین