• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مزید BAME رضاکاروں کی حوصلہ افزائی کے لئے ایم پیز کی ویکسین ٹرائلز میں شرکت

لندن (پی اے) مزید نسلی اقلیتی رضاکاروں کو طلب کئے جانے کے بعد لیبر اور کنزرویٹیو پارٹیز کی دو ارکان پارلیمنٹ کورونا وائرس ویکسین ٹرائلز میں شرکت کر رہی ہیں۔ شیڈو وزیر ہائوسنگ ناز شاہ نے اس ہفتہ اعلان کیا ہے کہ وہ رضاکار کی حیثیت سے ٹرائل میں حصہ لے رہی ہیں جبکہ وزیر کیمی بیڈنوچ نے اپنی پہلی خوراک اکتوبر میں پی۔ سیاہ فام، ایشیائی اور اقلیتی نسل (بی اے ایم ای) پس منظر کے حامل ہزاروں افراد کے ساتھ ساتھ 65سال سے زائد عمر افراد کی کوویڈ۔19ویکسین ٹرائلز کے لئے ضرورت ہے۔ ڈپارٹمنٹ آف بزنس، انرجی اینڈ انڈسٹرئیل سٹراٹیجی (بی ای ایس آئی) نے کہا ہے کہ نسلی اقلیتی گروپ کی برطانیہ میں ہونے والے کلینیکل ٹرائلز میں کم تر نمائندگی ہے، حالانکہ ریسرچ سے پتہ چلا ہے کہ بی اے ایم ای پس منظر کے حامل افراد کورونا وائرس سے غیر متناسب طور پر متاثر ہوئے ہیں۔ بی بی سی پالیٹکس نارتھ سے گفتگو کرتے ہوئے بریڈفورڈ ٹیچنگ ہاسپیٹل یونیورسٹی کی ویکسین ٹرائل رسٹ بینڈ باندھے ہوئے محترمہ شاہ نے کہا کہ میں نے ٹرائل میں اس لئے حصہ لیا ہے کہ لوگوں کو یہ یقین دہانی کرائی جا سکے کہ وہ ویکسین کے لئے ٹرائل میں حصہ لے سکتے ہیں۔ یونیورسٹی آف بریڈ فورڈ کے باہر این ایچ ایس ٹرسٹ کی جانب سے فلم بند کی گئی ایک وڈیو میں محترمہ شاہ نے کہا کہ رضاکار کی حیثیت سے ٹرائل میں حصہ لینا اس اچھے کام سے لوگوں کو آگاہ کرنا ہے کہ ہاسپٹل ٹرسٹ اور یونیورسٹی اور ملک کے طول وعرض میں لوگ ایک محفوظ ویکسین کی تیاری کے لئے کام کر رہے ہیں۔بریڈ فورڈ ویسٹ کے لئے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ یہ بات انتہائی اہم ہے اور میں اس کی ضرورت محسوس کرتی ہوں کہ اس ٹرائل میں حصہ لیا جائے، کیونکہ جب ہمارے ملک میں ایک بڑی سیاہ فام، ایشیائی اور اقلیتی نسلی کمیونٹی موجود ہے اور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ اس کمیونٹی پر وائرس کے تناسب سے بڑھ کر اثرات مرتب ہو رہے ہیں تو اس کی ضرورت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ وزیر ٹریژری محترمہ بیڈنوچ، جنہوں نے امریکی بائیو ٹیکنالوجی فرم نووا ویکس کے لئے ویکسین ٹرائل میں حصہ لیتے ہوئے 13 اکتوبر کو پہلی خوراک لی تھی، کہا کہ انہوں نے اس امر کو یقینی بنانے کے لئے رضاکار کی حیثیت سے ٹرائل میں حصہ لیا کہ ہر کمیونٹی ٹرسٹس کے پاس مستقبل میں ایک محفوظ ویکسین موجود ہو اور اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ یہ آبادی کے تمام طبقات پر اثر اندوز ہوتی ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ ریسرچ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ہمیں اب بھی مزید رضاکاروں کی ضرورت ہے، باالخصوص بی اے ایم ای پس منظر کے حامل رضاکاروں کی زیادہ ضرورت ہے تاکہ ویکسین اور کوویڈ پر دوسری سٹڈیز کے ذریعے پوری آبادی باالخصوص ایسے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے میں مدد فراہم کی جائے جن کو زیادہ خدشات کا سامنا ہے۔ واضح رہے کہ برطانیہ بھر میں اب تک این ایچ ایس کوویڈ۔19 ویکسین ریسرچ رجسٹری میں 354000 افراد سائن اپ کر چکے ہیں۔ رجسٹری کے رضاکاروں میں سے صرف 7.6 فیصد کا تعلق نان وائٹ پس منظر سے ہے۔ قومی شماریاتی دفتر اپنے اعدادوشمار کی بنیاد پر یہ واضح کر چکا ہے کہ سیاہ فام نسل سے تعلق رکھنے والے افراد میں اپنے سفید ہم عصروں کے مقابلے میں کورونا وائرس سے متعلقہ امراض سے اموات 1.9 گنا زائد ہوئی ہیں۔
تازہ ترین