• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
باکمال شاعر ظفر اقبال گورو تو میرے ہیں لیکن ان کے ”مشوروں“ پر عمل ن لیگ کی قیادت کر رہی ہے مثلاً:
جھوٹ بولا ہے تو قائم بھی رہو اس پر ظفر#
آدمی کو صاحب ِ کردار ہونا چاہئے
ن لیگ واقعی انقلابی پارٹی ہے جس نے محاورے بھی الٹ پلٹ کے رکھ دیئے۔ کہتے تھے ”جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے“ انہوں نے ثابت کردیا کہ نہ صرف پاؤں ہوتے ہیں بلکہ بہت متحرک بھی ہوتے ہیں۔ ن لیگ نے جھوٹ، غلط بیانی، گپ بازی اور مبالغہ کو بلاشبہ ”فائن آرٹ“ کے مقام تک پہنچا دیاہے۔ جھوٹ اگر ”انڈسٹری“ ہوتا تو صرف ن لیگ کی وجہ سے ہم صنعتی طور پر ترقی یافتہ قوموں میں نمبر ون ہوتے۔ گوئبلز زندہ ہوتا تو ان کے ہاتھوں پر بیعت کرنے کے لئے ان کے پاؤں پکڑ لیتا۔ گپ بازی کی ٹیکنالوجی کو (ن) لیگ نے بام عروج تک پہنچا کر اس محاورے کو زندہ کر دکھایا۔
A tongue three inches long can ruin a man six feet tall.
سچ یہ کہ ایک تین انچ کی زبان 6فٹ کے آدمی کو ہی نہیں پوری قوم کو بھی برباد کرسکتی ہے اور اب تک یہی کچھ ہو رہاہے۔
ابراہم لنکن نے کہا تھا:
"No man has a good enough memory to make a successful liar."
شہباز شریف نے لوڈشیڈنگ کے حوالے سے مختلف موقعوں پر مختلف دعوے کرکے ایک ایسی مضحکہ خیزی کو جنم دیا ہے کہ ان کے مخالفین تو کیا خود ان کے اپنے ووٹر سپورٹرز بھی اس ”کامیڈی“ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
پیپلزپارٹی نے ضرب تو بیلٹ کے نیچے لگائی ہے لیکن ضرب ایسی ہے کہ کوئی باضمیر اسے جھٹلا نہیں سکتا، جھوٹ 6,5,4,3,2,1 علیٰ ہذالقیاس عدلیہ پر حملہ سے لے کر ڈیم کا جھوٹا کریڈٹ لینے تک بھلا کون سا جھوٹ جھٹلایا جاسکتاہے؟ کج بحثی اور کو ّے کی سفیدی اور بات ہے یہاں مجھے ایک فرانسیسی کہاوت یاد آرہی ہے ۔
"Show me a liar, and I'll show you a thief."
”تم مجھے ایک جھوٹا آدمی دکھاؤ میں تمہیں اس میں چھپا چور دکھا دوں گا۔“
اس جھوٹ سیریز کے علاوہ جو کچھ رحمن ملک لئے پھر رہا ہے، کسی مہذب معاشرہ میں ہوتا تو آسمان گر پڑتا، زمین پھٹ جاتی۔ سمجھ نہیں آتی ہو کیا رہاہے۔ ایک اہم سیاسی پارٹی کی قیادت کے خلاف ایک اہم پارٹی کا ایک اہم ترین آدمی کھربوں روپے کی منی لانڈرنگ کے مبینہ ثبوت لئے پھر رہا ہے۔ نہ اسے کوئی پوچھنے والا ہے نہ ان کو جن پراتنے سنگین الزام ”ثبوتوں“ سمیت لگائے جارہے ہیں تو میں سوچتا ہوں کہ عوام کو کیاپیغام جارہا ہوگا کہ کچھ گردنیں اتنی موٹی ہیں کہ ان کے سائز کا پھندا بھی تیار نہیں ہوا لیکن خیر ہے کہ اگر سابق جرنیل اور چیئرمین واپڈا بوسنیامیں دبوچا جاسکتاہے تو کل کسی اس سے بھی بڑے کسی سابق کی باری بھی آسکتی ہے۔
سچی بات کہ اپنے سیاسی کلچر کے تناظر میں تھوڑی بہت گپ شپ، ہلکے پھلکے جذباتی قسم کے بے ضرر جھوٹ، ماڑی موٹی مبالغہ بازی بالکل قابل فہم اور قابل برداشت ہے لیکن جس حجم کے جتنے بڑے بڑے جھوٹ ن لیگ نے بولے، ان کا جواب نہیں… میں تو انہیں جھوٹ کی شملہ پہاڑیاں سمجھتا تھا لیکن یہ تو جھوٹ کے ماؤنٹ ایورسٹ نکلے۔
دوسری طرف یہ بدنصیبی اپنی جگہ کہ جو جس جگہ کھڑا ہے وہیں جما رہے گا، جو جس کے عشق میں مبتلا ہے اسی کے کوچے میں ذلیل ہونا چاہے گاکیونکہ یہ مفادات اور مجبوریوں کا مارا مریض معاشرہ ہے جہاں ”میرٹ“ کا لفظ صرف بولنے لکھنے کی حد تک برتا جاتا ہے… ہاں البتہ جسے ”سوئنگ ووٹ“ کہتے ہیں یا جو ”بارڈلائن کیسز“ ہوتے ہیں جو کوئی فیصلہ نہیں کر پا رہے ہوتے وہ اس کیمپین کے بعد ن لیگ کے نزدیک بھی نہیں پھٹکیں گے یاوہ چند جو بہت ہی باضمیر ہوں گے۔
آج کے کالم کی آخری اور اہم ترین بات یہ کہ ن لیگ مسلسل عمران خان کی ناتجربہ کاری اور غیرسنجیدگی کو ٹارگٹ کرتی رہی ہے۔ غیرسنجیدگی ثابت کرنے کے لئے ن لیگ نے شیخ رشید کا بھونڈا سہارا لیا۔ چھاج تو بولے یہ چھلنیاں تو دیکھیں کہ پورامشرف مافیا کندھوں پر چڑھانے اور گود میں بٹھانے کے بعد کیسی بے تکی بات کر رہے ہیں اور جہاں تک تعلق ہے ناتجربہ کاری کا تو ہاں یہ بالکل درست ہے کیونکہ……
نہ عمران خان کو 170 لاکھ ڈالر کی منی لانڈرنگ کا تجربہ ہے نہ ہی ”قرض اتارو ملک سنوارو“ جیسی واردات کا… عمران کو نہ ایس آر اوز (SROs) تبدیل کرکے دیہاڑی لگانے کا تجربہ ہے نہ فارن کرنسی اکاؤنٹس فریز کرکے قوم کو تھُک لگانے کا تجربہ ہے، اسے نہ سستی روٹی جیسے مہنگے فراڈ کا تجربہ ہے نہ مہنگی میٹر و جیسی فنکاری کا کوئی تجربہ، اسے نہ کسی چھانگا مانگا کاتجربہ نہ لوٹاسازی کا، عمران کو نہ صحافی اغوا کرنے کا تجربہ نہ کسی حدیبیہ پیپر کا تجربہ اور نہ ہی نفرت و عداوت کی وجہ سے 24000 میگاواٹ بجلی منصوبوں پرشب خون مارنے کا تجربہ نہ موٹروے میں ماردھاڑ کا۔
عمران واقعی ناتجربہ کار ہے۔ ان سب کے سامنے کہ وہ بیچارہ تو ابھی اس یونیورسٹی میں داخل ہی نہیں ہواجس کے یہ چانسلر اوروائس چانسلر ہیں۔
عمران کے تجربے تو بہت ہی سادہ اور معمولی نوعیت کے ہیں مثلاً کبھی ورلڈ کپ لے آیا، کبھی سرسید کی طرح در در دھکے کھا کر کینسر ہسپتال بنا دیا تو کبھی نمل یونیورسٹی کھڑی کردی … واقعی وہ ناتجربہ کارہے جبکہ یہ سب مہا فنکاراور بہت تجربہ کار۔
پروردگار! اس ملک کو ہر تجربہ کار کے خونخوار دانتوں اور پنجو ں سے محفوظ اور عوام کو درست فیصلہ کرنے کی توفیق عطا فرما۔
تازہ ترین