• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:۔سوال یہ ہے کہ صحابۂ کرام ؓ سورۂ واقعہ پڑھنے کے باوجود فقروفاقے کا شکار کیوں رہتے تھے؟

جواب:۔صحابۂ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین میں غریب اورمالدار دونوں طرح کے تھے ۔ سب کے سب نادار اورمفلس نہیں تھے۔ایسے بہت سے صحابہ بھی تھے، جنہیں اللہ پاک نے خوب مال ودولت سے نوازا تھا ۔حضرت سیدنا عثمان بن عفان اور حضرت عبدالرحمٰن بن عوف اور حضرت زبیر بن العوام رضی اللہ عنہم اجمعین اس کی مشہور مثالیں ہیں۔جن صحابہ کے فقروفاقہ کے واقعات مشہور ہیں، وہ عموماً ہجرت سے پہلے کے ہیں۔ہجرت کے بعد اللہ پاک نے انہیں وسعت اورتونگری عطا فرمادی تھی۔اس کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کا فقر وفاقہ بڑی حد تک اختیاری تھا،انہوں اپنے محبوب اور قائد جناب رسول اللہﷺ کی طرح مال ودولت ،جاہ ومنصب اوردنیوی عیش وعشرت کو پسند ہی نہیں کیا،وہ اگر کماتے بھی تو خرچ کرنے کے لیے کماتے تھے ۔

اگر ان کے پاس مال آجاتا تو وہ اسے راہ ِخدا میں صدقہ فرمادیتے تھے ،مثلاًغزوۂ خیبر کے بعد مسلمانوں کو وسعت اورفراوانی ہوگئی تھی تو آنحضرت ﷺ اپنی ازواجؓ کے ہاں سال بھرکا راشن ڈلوادیا کرتے تھے، مگر ازواج بھی آپ علیہ السلام کی ازواج تھیں، چنانچہ وہ چند دنوں میں سارا راشن صدقہ فرمادیا کرتی تھیں اور اس کے بعد وہی فقروفاقے کی زندگی گزارتی تھیں ۔ سورہ ٔواقعہ کی فضیلت کے بارے میں جو آپ نے دریافت فرمایا ہے، اس کی تشریح میں بعض مفسرین نے فرمایا ہے کہ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص رات کو سورۂ واقعہ کی تلاوت کرے گا ،اللہ پاک اس شخص کو قناعت کی دولت عطا فرمائیں گے ،جس کے بعد وہ دنیا کے مال و دولت سے مستغنی ہوجائے گا، اور وہ اس پر راضی ہوجائے گا،یا اسے ایسا رزق عطا فرمائیں گے، جس کے ذریعے اس شخص کو عبادت کرنے کی قدرت و طاقت حاصل ہوگی ۔

تازہ ترین