• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت نقصان پر چلنے والے اداروں کو منافع بخش بنانے میں ناکام


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ’’ آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘میں میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا ہےکہ حکومت نقصان پر چلنے والے اداروں کو منافع بخش بنانے میں ناکام ہو گئی،

حکومت خسارے کم کرنے کےدعوے کرتی رہی مگرخسارے بڑھتے رہے، پروگرام میںپی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان، سینئر صحافی اور ایوی ایشن ایکسپرٹ طاہرعمران میاں اورماہر اجناس شمس الاسلام خان نے بھی اظہارخیال کیا۔

میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیئے میں کہا کہ تحریک انصاف کا الیکشن سے پہلے اور الیکشن جیتنے کے بعد سب سے بڑے وعدوں میں سے ایک وعدہ سرمایہ پاکستان کا تھا، وزیراعظم نے ملائیشیا طرز پر سرمایہ پاکستان ماڈل بنانے کا وعدہ کیا تھا.

نقصان کرنے والے اداروں کو پرائیویٹائز کرنے کے بجائے منافع بخش بنانے کا وعدہ کیا تھا، سوا دو سال اقتدار کے بعد واضح ہورہا ہے کہ حکومت سرمایہ پاکستان کے ذریعہ نقصان کرنے والے اداروں کو منافع بخش بنانے میں ناکام ہوگئی ہے، حکومت کی معاشی ٹیم نجکاری کے ذریعہ اور سرمایہ پاکستان کے نظریے سے ہٹ کر اداروں کو چلانے کا ارادہ رکھتی ہے،

تحریک انصاف حکومت میں آنے سے پہلے اور بعد میں بھی اداروں کی نجکاری کے خلاف رہی، تحریک انصاف کا موقف رہا کہ اداروں کی نجکاری کے بجائے ان میں اصلاحات لاکر انہیں خسارے سے نکالا جائے گا، حکومت میں آنے کے بعد تحریک انصاف نے ملائیشیا کی طرز پر سرمایہ پاکستان کمپنی بنانے کا اعلان بھی کیا، یہ کمپنی قائم تو کردی گئی مگر اس کی کارکردگی پر سوالات اٹھتے رہے، اب سوا دو سال بعد واضح ہے کہ حکومت سرمایہ پاکستان کو آگے نہیں بڑھاپارہی۔

شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے دور میں اداروں کے خساروں میں اضافہ ہوا، حکومت اداروں کے خسارے کم کرنے کے دعوے کرتی رہی مگر خسارے بڑھتے رہے، پی آئی اے مزید نقصان میں ڈوب گیا، اسٹیل ملز تو ن لیگ کے دور میں بند ہی کردی گئی، تحریک انصاف کی حکومت آئی اس نے بھی دعوے کیے

حکومت کی طرف سے حکومتی اداروں کو دیئے گئے قرضوں پر گارنٹیوں میں حکومت مارچ 2020ء تک 1890ارب روپے کی گارنٹیز دے چکی ہے جو جون 2019ء میں 1550ارب روپے تھیں، ن لیگ کے آخری تین برسوں میں حکومتی اداروں کے ڈومیسٹک قرضے 458ارب روپے سے بڑھ کر ایک ہزار 68ار ب روپے تک پہنچ گئے تھے جو تحریک انصاف کی حکومت میں بڑھ کر 1397ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں,

ن لیگ کے آخری تین برسوں میں حکومتی اداروں پر بیرونی قرضے 252ارب روپے سے بڑھ کر 324ارب روپے تک آگئے جو مارچ 2020ء تک 582ارب روپے پر پہنچ گئے، اس طرح مقامی اور بیرونی قرضہ ملا کر 2ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا ہے، تحریک انصاف کی حکومت اب ان اداروں کی نجکاری کی طرف جارہی ہے.

اسٹیل ملز کے ملازمین کو فارغ کردیا گیا ہے، ن لیگ نے اسٹیل ملز 2015ء میں بند کردی تھی، تحریک انصاف کے سوا دو سال میں بھی وہ بند ہی رہی، 2016ء میں جب اسٹیل ملز کی نجکاری کی بات کی گئی تھی تو عمران خان اس کے خلاف تھے۔

شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ تحریک انصاف نے جب الیکشن سے پہلے ملائیشیا طرز کے سرمایہ ماڈل اور ویلتھ فنڈ بنانے کا اعلان کیا تو ہم نے اس وقت ہی سوالات اٹھادیئے تھے کہ یہ کیسے ممکن ہوگا ،

اسد عمر وزیرخزانہ بنے تو ہم نے پھر ان کے سامنے سوال رکھے، ہم نے وزارت خزانہ سے موقف مانگا کہ سرمایہ پاکستان کا کیا ہوا تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم حکومتی اداروں کے لئے ایک نیا قانون لارہے ہیں، ہم نے ان سے پوچھا کہ سرمایہ پاکستان کمپنی کا کیا اسٹیٹس ہے اور اس نے اب تک کیا کیا ہے اس پر انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ پہلے سے مشکلات میں گھری پاکستانی ایئر لائنز مزید مشکلات میں آگئی ہیں، جب سے وزیر ایوی ایشن غلام سرور خان نے پاکستانی پائلٹس کے جعلی لائسنسوں کا دعویٰ کیا ہے تب سے نہ صرف پاکستان کی سول ایوی ایشن کو مسلسل جانچ پڑتال کا سامنا ہے بلکہ پاکستانی ایئر لائنز پر لگنے والی پابندیوں میں مزید توسیع ہوتی جارہی ہے۔

تازہ ترین