• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گنے کا خریدار مڈل مین مافیا پنجاب میں پھیل گیا‘ ذکاء اشرف

اسلام آباد (حنیف خالد)پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین چوہدری محمد ذکاء اشرف نے کہا ہے کہ پنجاب میں مڈل مین مافیا تمام علاقوں میں پھیل گیا ہے۔ مڈل مین مافیا کی گنے کی خریداری کسی بھی شوگر ملز کے خریدے گئے گنے سے زیادہ ہے۔ موجودہ صورتحال میں تو ایسا دکھائی دیتا ہے کہ پنجاب میں اس سیزن میں ایک لاکھ ٹن چینی کم تیار ہو گی کیونکہ مڈل مین مافیا پنجاب سے غیرقانونی طور پر گنا خرید کر سندھ کی شوگر ملوں کو فروخت کر رہا ہے۔ وہ جمعہ 4دسمبر کو جنگ کیلئے خصوصی انٹرویو دے رہے تھے۔ اُنہوں نے کہا کہ مڈل مین مافیا نہ تو گنے کی خریداری کی نقد ادائیگی کی رسید جاری کرتا ہے اور نہ ہی ادائیگیاں بینکوں کے ذریعے کر رہا ہے۔ کاشت کاروں کو حکومت پنجاب کی اعلان کردہ گنے کی امدادی قیمت 200روپے فی من سے کم قیمت ادا کر رہا ہے کیونکہ وہ نقد ادائیگی کرتا ہے‘ اس کیخلاف کسانوں کی نمائندہ تنظیموں نے صوبہ پنجاب میں احتجاجی مظاہرے بھی کئے ہیں بالخصوص پاکستان کسان موومنٹ کے سیکرٹری جنرل حنیف گجر جنہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب اور کین کمشنر پنجاب سے اپیل کرتے ہوئے انکی توجہ اس مافیا کی طرف دلائی تھی لیکن تاحال بقول چیئرمین پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن چوہدری ذکاءاشرف تاحال حکومت پنجاب‘ کین کمشنر پنجاب یا ضلعی انتظامیہ کی طرف سے کسی قسم کی ضروری کارروائی نہیں کی گئی اور اب ہر گزرتے دن کے ساتھ گنے کی غیر قانونی خریداری جو مڈل مین کر رہے ہیں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حیرت کی بات یہ ہے کہ مڈل مین مافیا کیخلاف کارروائی کرنے کی بجائے کین کمشنر پنجاب شوگر ملوں کیخلاف اخباری بیان کے ذریعے انتباہ کر رہے ہیں کہ گنے کی ہر خریداری کا سی پی آر (نقد ادائیگی کی رسید) جاری کی جائے اور کچی رسید دینے کا سلسلہ بند کیا جائے۔ چوہدری ذکاء اشرف نے کہا کہ کین کمشنر پنجاب کو کس طرف توجہ دینی چاہئے وہ یہ ہے کہ کین کمشنر مڈل مین مافیا کی طرف سے کسانوں سے گنے کی غیرقانونی خریداری کا سلسلہ بند کرنے کیلئے عملی اقدامات کر کے دکھائیں‘ نہ کہ وہ مڈل مین مافیا کی طرف آنکھیں بند کر کے بیٹھے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ شوگر ملیں پہلے ہی گنے کی خریداری کی نقد ادائیگی کی رسید سی پی آر جاری کر رہی ہیں اور بینکوں کے ذریعے ادائیگیاں کر رہی ہیں۔ اس سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ کین کمشنر پنجاب یہ چاہتے ہیں کہ شوگر ملوں کے اردگرد شکنجہ مزید کس دیا جائے تاکہ انکے پاس کسان گنا لانا بند کر دیں‘ ملیں خود بخود نوکین NO CANEہو جائیں اور شوگر ملوں میں چینی کی پیداوار کا سلسلہ 15مارچ سے پہلے ہی ختم ہو جائے۔ اس طرح کین کمشنر کو کوئی بہانہ مل جائے کہ وہ ملوں کیخلاف کوئی کارروائی کر کے بھاری جرمانے عائد کر سکیں۔

تازہ ترین