• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

والدین کے پاس رہنا ہے تو آرزو فاطمہ خود درخواست دے، سندھ ہائیکورٹ

کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ آرزو فاطمہ کو والدین کے پاس رہنا ہے تو وہ خود درخواست دائر کرے ، ہم نے کوئی پابندی بھی نہیں لگائی، ہم پہلے ہی فیصلے میں واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ لڑکی جس سے بھی ملنا چاہے تو ملاقات کرائی جائے عدالتی پابندی نہیں ہے ،عدالت نے درخواست نمٹا دی۔ جمعہ کو سندھ ہائی کورٹ میں آرزو فاطمہ کیس میں لڑکی کے والدین نے بیٹی کی حوالگی کے لئے درخواست دائر کی۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ اگر لڑکی والدین کے پاس جانا چاہتی ہے تو خود درخواست دائر کرے۔ والدین کے وکیل نے کہا کہ دارالامان میں آرزو کی ٹھیک دیکھ بھال نہیں ہوسکتی۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ عدالت نے کسی سے ملاقات پر پابندی نہیں لگائی آرزو جس سے چاہے مل سکتی ہے۔ وکیل نے کہا کہ ہم فیملی کورٹ میں گارجین شپ کیس دائر کرنا چاہتے ہیں آپ یہ حکم جاری کردیں کہ ہائی کورٹ نے آرزو کی حوالگی پر پابندی نہیں لگائی۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ آپ کو معلوم ہے گارجین شپ کا کیس کیا ہوتا ہے؟ اگر والدین کے درمیان کوئی تنازع ہو تو اس صورت میں کوئی فریق حوالگی کی درخواست دائر کرتا ہے آپ کیس واپس لے رہے ہیں یا ہم ہی آپ کی درخواست خارج کردیں؟ آپ چاہیں تو فیملی کورٹ سے رجوع کرلیں ہائی کورٹ نے کوئی پابندی نہیں لگائی۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست نمٹا دی۔

تازہ ترین