• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انڈا پہلے مہنگا یا مرغی ؟

مہنگا ئی نے ہمارے روایتی محاورے‘ کہاوتیں بھی بدل دیں، آج یہ بحث کہ مہنگائی پہلے یا ارزانی؟ یہ جو حکومتی اعدادوشمار ہوتے ہیں‘ یہ زمینی نہیں آسمانی حقیقتیں ہیں‘ اس لئے جب بھی کسی چیز کے سستا ہونے کی خبر آئے‘ اسے زمین پر نہیں‘ آسمان میں ڈھونڈیں۔ پی ٹی آئی جب سے آئی، لمحہ بہ لمحہ وطنِ عزیز کو جنت الفردوس بنانے کے وعدے کر رہی ہے مگر مہنگائی وبیروزگاری ہے کہ کم ہونے کا بھی نام نہیں لیتی۔ اب تو برسرِاقتدار جماعت کے ووٹرز بھی سرِعام کہنے لگے ہیں کہ ووٹ دے کر غلطی کی۔ جی ایس ٹی میں اس قدر اضافہ کہ دمڑی کی بڑھیا ٹکے سر منڈائی ۔بجلی، ایل پی جی، سوئی گیس کے نرخوں میں اضافہ اس قدر کہ الامان و الحفیظ! شوقِ وزارت عظمیٰ کی تکمیل نے تو ہر شے کو نامکمل بلکہ ناپید کر دیا۔ پہلے حکومت چلانے کی تربیت حاصل کر لی ہوتی تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتےکہ سرڈھانپیں تو پائوں ننگے، پیر ڈھانپیں تو سرننگا، رگ باگ مدت پوری ہونے کے منتظر ہیں۔ کیا گڈگورننس میں ایسا ہو سکتا ہے ؟آزادیٔ اظہار پر حکومت شعلہ پا ہو جاتی ہے۔ کورونا نے بھی خوب مدد کی۔ پوچھو کہ کچھ اچھا ہونا ہے تو جواب یہ کہ کوروناہے، ریٹ لسٹ سے اشیائے خورونوش 30فیصد مہنگی بکتی ہیں۔ کاش! حکمران عوام کی طرح مفلس ہوتے کہ ’’کتنے ویاں دا سو ہوندا اے۔‘‘ حکومتِ پنجاب کے اختیار لامحدود کارکردگی صفر، بیانات کاغذات میں سب کچھ اچھا عملاً نشان تک نہیں ملتا۔ بجلی گیس کے محکمے اس قدر کرپٹ کہ 15ہزارروپے میں بجلی گیس کا میٹر ایک دو گھنٹے میں لگوا لو۔ کیا لیسکو اور سوئی نادرن کے اعلیٰ حکام بے خبر ہیں؟ ہرگز نہیں! یہ اجتماعی گناہ باقاعدہ تقسیم ہوتا ہے۔ قیامت کس نے دیکھی‘ قبر کس کو یاد، بس یہی دنیا اور مختصر سی زندگی جس میں عوام اذیت سے دوچار اور خواص کی بہار ہی بہار، چیکنگ کا عملہ کہاں ہے؟ اسے بلائو ورنہ!

٭٭ ٭ ٭ ٭

ٹس سے مس نہیں ہوتی

فردوس عاشق فرماتی ہیں ، دھمکیوں سے حکومت ٹس سے مس نہیں ہونے والی نہیں۔ فردوس صاحبہ اس جہاں میں بھی فردوس ہی میں رہتی ہیں۔ جنت الحکما میں عوام ہیں کہ آس لگاتے بیٹھے ہیں، ایسے میں اپوزیشن کے پاس دھمکیوں اور حکومت کے پلے فالج زدگی کے سوا کیا ہے؟ اسی لئے تو وہ ٹس سے مس نہیں ہوتی۔ فردوس عاشق اطلاعات کی وزیر ہیں‘ اس لئے ان کی باتوں کے پیچھے چھپے چہرے نظر نہیں آتے ۔شیخ رشید گو وزیر ریلوے ہیں مگر کام وزیر ا طلاعات کا سنبھالے رہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں ’’11پارٹیاں کرپشن کیسوں پر اکٹھی ہیں اور آپ اینڈ کمپنی عوامی مسائل کے حل نہ کرنے پر، آخر فرق کیا ہے ؟بہرحال وزیر اطلاعات پنجاب جو ٹس سے مس نہیں ہوتیں تو یہ بعض زاویوں سے اچھا بھی ہے، کیونکہ عادت پختہ ہو جائے تو انسان ٹس مس پر وف ہو جاتا ہے۔محترمہ! اس وقت سب سے بڑی دھمکی عوام کی بدحالی ہے، اپوزیشن کو تو آپ نے رسوں میں جکڑا ہوا ہے، وہ بھی عوام کیلئے کبھی اسی طرح یکجا نہیں ہوئی جس قدر آج ہے۔ مہنگائی پر تو دونوں فریق متفق دکھائی دیتے ہیں۔ سچ کڑوا ہوتا ہے، جھوٹ بھڑوا، اس لئے کوئی بھی ہو جھوٹ نہ بولے، باقی 20کروڑ عوام جو سچ مچ مسائل کا شکار ہیں، ان کو مزید شکار نہ کیا جائے، کورونا بھی اسی لئے آشکار ہوا کہ شامتِ اعمال ماصورت نادرگرفت، یہ ہمارے عمل ہیں جو وائرس کی شکل اختیار کر گئے ہیں ،اوپر والے تو ٹس سے مس نہیں ہوتے، یہ نیچے والے ہیں جو مشکلاتِ زندگی سے نہ صرف ٹس سے مس ہوتے ہیں بلکہ اب تو یہ ٹھس ہو چکے ہیں، ان میں کچھ نہیں تو ہوا ہی بھر دیں۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

وزیر اعظم کی تارکینِ وطن سے اپیل کا خون

وزیر اعظم پاکستان کی دلی خواہش ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے ملک میں سرمایہ کاری کریں، مگر ان کی اس خواہش کا خون جس طرح جنرل پوسٹ آفس لاہور نے کیا‘ اس کا احوال خودبرطانوی پاکستانی مشیر عباس نقوی کی زبانی سن لیں ۔’’میں برٹش پاکستانی ہوں۔ میرے جیسے ہر پاکستانی کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے ملک میں انوسٹمنٹ کرے۔ میں پائونڈزکی شکل میں رقم جی پی او کی ڈیفنس سیونگ سرٹیفکیٹ اسکیم میں 20سال تک بھیجتا رہا۔ میں اب اپنی رقم حاصل کرنا چاہتا ہوں مگر پوسٹ ماسٹر جنرل پنجاب میری رقم واپس نہیں دے رہے۔ ان کا عملہ میرے ساتھ بدسلوکی کرتا ہے۔ ایک طرف وزیراعظم پاکستان بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں تو دوسری جانب یہاں اداروں کا رویہ بیرون ملک پاکستانیوں کے ساتھ نہایت ظالمانہ ہے جس کے باعث لوگ یہاں انوسٹ کرنے سے ڈرتے ہیں۔ وزیراعظم پاکستان میری مشکل کا نوٹس لیں اور پوسٹ ماسٹر جنرل پنجاب سے جواب طلب کرکے میرا مسئلہ حل کرائیں ۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

ناواقف کو بھی سلام کریں

٭ظاہر اشرفی :امت مسلمہ کے مسائل کے حل کیلئے اللہ سے رجوع کرنا ہوگا۔

کیا خوب!آپ نے امت مسلمہ سے رجوع کو نظرانداز ہی کردیا، اللہ ضرور اب اس کی طرف رجوع فرمائے گا۔

٭اسد عمر:حکومتی اقدامات کے نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ مہنگائی کم ہوئی اس دعوے پر تو ریفرنڈم کرایا جا سکتا ہے ۔

٭مڈل مین مافیا سامنے آ گیا ہے‘ گنا اگانے والوں کو اس گنا سنڈی سے بچایا جائے جو گنا اگاتی نہیں‘ کھاتی ہے، اور اپنی خالی جیبیں بھرتی ہے ۔

٭واقفیت کی بنیاد پر سلام کے بجائے انسانیت کے ناطے سلام میں پہل کریں ۔

تازہ ترین